محققین کا کہنا ہے کہ جس شہابِ ثاقب نے ڈائنو سار کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا اس کے سبب 2500 کلومیٹر رقبے پر محیط جنگلات آگ کی لپیٹ میں آگئے تھے۔
باغی ٹی وی :6.6 کروڑ سال قبل کریٹیسیئس دور کے آخر میں تقریباً 10 کلومیٹر چوڑا سیارچہ جزیرہ نما یوکاٹین (جو آج کا میکسیکو ہے) سے ٹکرایا تھا اس تصادم کے نتیجے میں ڈائنو سار کے ساتھ زمین پر رہنے والے تقریباً 75 فی صد نباتات اور جانور ختم ہوگئے تھے اس تباہی کا ایک حصہ اس تصادم سے جنگلات میں لگنے والی آگ کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔
22 کروڑ 50 لاکھ سال قبل معدوم ہو جانے والا ممالیہ دریافت
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایبرڈین سے تعلق رکھنے والے ارضیاتی سائنس دان نے تصادم کے وقت کی چٹان کا معائنہ کیا جس سے انہیں معلوم ہوا کہ کچھ آتشزدگیاں سیارچہ ٹکرانے کے چند منٹوں بعد ہی شروع ہوگئی تھیں۔
پروفیسر بین نیلر کا کہنا تھا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ آگ تصادم کا براہ راست نتیجہ تھی؟ یا بعد میں لگی تھیں۔ کیوں کہ نباتات تصادم کے بعد ماحول میں اڑنے والے ملبے کی وجہ سے ہونے والے اندھیرے کی وجہ سے تباہ ہوئے تھے۔
سائنسدانوں نے دنیا کے تنہا ترین درخت سے امیدیں باندھ لیں
انہوں نے مزید کہا کہ بالآخر ہماری تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ تباہ کن آگ لگنا کیسے اور کب شروع ہوئیں اور ایک صاف مگر خوف ناک تصویر پیش کرتی ہے کہ شہابِ ثاقب کے گرنے کے بعد فوری طور پر کیا ہوا ہوگا۔
ایک طویل عرصے سے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ غیر پرندوں کے ڈائنوسار 65 ملین سال پہلے ختم ہو گئے تھے لیکن پال بتاتے ہیں، ‘دنیا بھر میں مٹی کی ان تہوں کی ڈیٹنگ بہت درست ہے – اس کا اندازہ چند ہزار سالوں میں لگایا گیا ہے حالیہ ریڈنگ نے اسے بہتر کیا ہے، اور ڈایناسور کے معدوم ہونے کی تاریخ 66.0 ملین سال پہلے کی ہے۔