مبینہ بیٹی چھپانے کے الزام میں نااہلی کیس،ڈی این اے نہیں لیا جا سکتا،وکیل

0
47
terian

مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پرعمران خان نااہلی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ جو فنانشلی طور پر زیرکفالت ہیں ان سے متعلق بیان حلفی میں ذکرکرنے کا کہا گیا،جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کہ کیا عوام کو پتہ نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے نمائندے کے فیملی ممبرز کون کون ہیں ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیان حلفی آج بھی نامزدگی فارم کا حصہ ہوتا ہے،عمران خان کے وکیل نے زیرکفالت ہونے سے متعلق پانامہ پیپرزکیس کا حوالہ دیا اور ساتھ ہی ٹیریان سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 فیصلوں کا حوالہ بھی دیا،وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ کیلیفورنیا عدالت کا فیصلہ یکطرفہ تھا درخوست گزار شہری کون ہیں؟ میں نے کبھی نہیں دیکھا، درخواست گزارکی جمع کرائی گئی فیصلوں کی نقول تصدیق شدہ نہ ہونے کا سوال بھی ہے،پانامہ کیس میں سوال آیا تھا کہ مریم نواززیر کفالت ہیں یا نہیں؟ زیرکفالت پر اس کیس میں مفصل بحث ہوئی،کم عمربچوں کو زیرکفالت کی کیٹیگری میں ظاہرکرنا لازم تھا، ٹیریان کی عمرکاغذات نامزدگی کے وقت 26 سال اور اب 31 سال ہے ،

عمران خان کے وکیل نے ڈی این اے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا ،وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ریاست کسی سے زبردستی ڈی این اے نہیں لے سکتی،ڈی این اے دینے کے حوالے سے متاثرہ فریق کی مرضی ضروری ہوتی ہے، اس کیس میں بھی ڈی این اے اسی وقت ہوسکتا ہے جب وہ خود چاہے پاکستان میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ آپ کسی کا زبردستی ڈی این اے لینے کا کہیں عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں اس لیے پٹیشن قابل سماعت نہیں ،عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قانون کسی کو باہر سے بلا کر نہیں کہہ سکتا کہ ڈی این اے سیمپل دو، اس ایک نکتے پریہ کیس “ڈیڈ اینڈ” پر پہنچ جاتا ہے ڈی این اے سیمپل ریپ کیس کے متاثرہ سے بھی زبردستی نہیں لیا جا سکتا، ڈی این اے سیمپل دینا ایک رضاکارانہ کام ہوتا ہے ،ڈی این اے کو شواہد کا حصہ بنانے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے میری استدعا پر دیا تھا اس قانون کے مطابق بھی کسی سے جبراً سیمپل لینے پرپابندی ہے

واضح رہے کہ اسلام آباد کے شہری محمد ساجد نے عمران خان کی نااہلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے ,درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے کاغذاات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط معلومات فراہم کیں ،عمران خان نے بچوں کی تفصیل میں ایک بچے کی معلومات چھپائیں، عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کا ذکر نہیں کیا درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کاغذات نامزدگی میں جھوٹ بولنے پر عمران خان کو نااہل قرار دے، عدالت آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دے۔

عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس

لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

Leave a reply