اراکینِ اسمبلی کیلیے دہری شہریت پر پابندی ، ججز پر کیوں نہیں؟عباس آفریدی

abbas afirdi

مسلم لیگ ن کے رہنما ، سابق سینیٹر عباس آفریدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جج بھی اپنے آپ کو دُہری شہریت کے حوالے سے احتساب کے لیے پیش کریں،جب تک ہم خود درست ہوں تب تک مداخلت نہیں ہوسکتی

سابق سینیٹر عباس آفریدی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں عدلیہ سے متعلق ایک بحران کی سی کیفیت ہے، ہمارے پاس ایک موقع ہے کہ اپنے عدالتی نظام میں بہتری لائیں،ہائیکورٹ، سپریم کورٹ میں جو کیسز چل رہے ہیں ان کی کیا نوعیت ہے؟ جب ججز کی تقرری ہوتی ہے، تو ہر جج کسی نہ کسی گروپ سے ہوتا ہے، اگر کوئی شخص جب جج کی کرسی پر بیٹھتا ہے تو اسے غیر جانبدار ہونا چاہیے ،ججز کی تقرری کے معاملہ پر شفافیت نہیں ہے، ججز کی تقرری اور بھرتیوں کے معاملہ پر نظر ثانی کرنی چاہیے، جج کو جب کرسی پر بیٹھنا چاہیے تو اسے پریشر میں نہیں آنا چاہیے، آج ہماری عدلیہ کا جو معیار ہے اس پر بھی سوالیہ نشان ہے، سپریم کورٹ سو موٹو عجیب و غریب چیزوں پر لے رہی ہے، عدلیہ پہلا قدم اٹھائے اور اپنا احتساب شروع کرے، سیاست دان دوسرے ممالک کی دہری شہریت نہیں لے سکتے تو جج کیوں لے رہے ہیں، عدلیہ اپنے آپ میں احتساب شروع کرے، پارلیمنٹ بھی عدلیہ سے متعلق قانون سازی کرکے انہیں آئین و قانون کا پابند بنائے، پارلیمنٹ میں عدلیہ کی تقرریوں پر قانون سازی ہونی چاہیے

عباس آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ججوں کی تقرری میں آئین اور قانون کے ضوابط پورے نہیں ہوتے، تنظیموں سے وابستہ وکلاء ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچ جاتے ہیں، ہم جوڈیشری کے حساب سے 134 نمبر پر کیوں ہیں؟ ہم خود ٹھیک ہوں تو مداخلت نہیں ہو سکتی،جن کے پاس دہری شہریت ہے وہ خود اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں، سینیٹرز اور اراکینِ اسمبلی کے لیے دہری شہریت پر پابندی ہے، ججز پر کیوں نہیں؟ ریڑھی والا ہو یا وزیرِ اعظم کسی کو انصاف نہیں مل رہا، کسی ادارے میں اہم عہدے پر پہنچنے والوں کی دہری شہریت نہیں ہونی چاہیے، ججز کو چاہیے کہ احتساب خود سے شروع کریں، پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے عدلیہ کو مضبوط کریں،

ایک سوال کے جواب میں عباس آفریدی کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو زیادہ معلومات ہوتی ہیں، جو جج اس سے پہلے وکیل تھے، انکے پاس کونسے زیادہ کیسز آتے تھے،جج کی ایک سوچ ہوتی ہے اور وہ پاکستان کی ہوتی ہے، اسکا رنگ نسل سے تعلق نہیں انصاف سے تعلق ہوتا ہے،جج کی کرسی پر بیٹھ کر وہ انصاف کرتا ہے، گھبراتا نہیں ہے،ججز فیصلے کرتے ہیں، خط نہیں لکھتے، انہوں نے خود کو سیاسی بنالیا،ایک دہشتگرد نے ملک کو نقصان دیا ہوا ہے، اگر عدالتیں ڈر جائیں گی تو اُسے سزا کون دے گا،

اداروں کو بدنام کرنا ملک کی خدمت نہیں،چیف جسٹس

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

ہنی ٹریپ،لڑکی نے دوستوں کی مدد سے نوجوان کیا اغوا

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

طالبات کو نقاب کی اجازت نہیں،لڑکے جینز نہیں پہن سکتے،کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج

امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت

Comments are closed.