بانی پاکستان کےمزارکی توہین کرنےوالےکےلیے جی بسم اللہ سرداری نظام کےخلاف آوازبلند کرنےوالی ام رباب پردروازےبند

0
50

لاڑکانہ :بانی پاکستان کے مزارکی بیحرمتی کرنے والے کے لیے مزار کھول دیا گیا ، مگرسرداری نظام کے خلاف آوازبلند کرنے والی ام رباب پردروازے بند ،اطلاعات کے مطابق سندھ میں سرداری نظام کے خلاف آوازاٹھانے والی بے نظیربھٹوکمپلیکس کے دروازے بند کردیئے گئے

ادھر گڑھی خدابخس سے مزار انتظامیہ کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو اورشہید بینظیر بھٹو کے مزارات زائرین کیلئے بند ہیں۔

مزار کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ام رباب کا کہنا تھا کہ ملزمان کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے اور نثارکھوڑو کس منہ سے ظالم سرداروں کی طرف داری کررہے ہیں؟ عدالت کے حکم پر چھاپے مارے گئے تو چادر اور چاردیواری کا تقدس یاد آگیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید بینظیربھٹو کے مزار کے سامنے اپنی داستان سناناچاہتی ہوں، کیا میرا خاندان شہداء کا خاندان نہیں؟ انصاف ملنے تک میں چین سے نہیں بیٹھوں گی۔

دوسری جانب سینیئر سپرٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) لاڑکانہ کا کہناہے کہ ام رباب چانڈیو سیاسی شو کرنا چاہتی تھیں، مزارپرپی پی سے وابسطہ افراد کے خلاف بات کرنے سے امن وامان کی صورتحال پیش آسکتی تھی۔

علاوہ ازیں ‎ام رباب چانڈیو کے والد سمیت تہرے قتل کیس میں نامزد مفرور ملزمان غلام مرتضیٰ چانڈیو اور ذوالفقار چانڈیو کے بلوچستان فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ( آئی جی) سکھر ریجن کامران فضل کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق قتل کیس میں نامزد مفرور ملزمان بلوچستان فرار ہوگئے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سکھر نے معلومات اورگرفتاری کیلئے بلوچستان حکومت سے رابطے کا ٹاسک ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش کو سونپ دیا ہے ایس ایس پی لاڑکانہ نے دونوں ملزمان کی گرفتاری کیلئے بلوچستان میں رابطے شروع کردیے ہیں۔

خیال رہے کہ دادو کی تحصیل میہڑ میں مبینہ طور پر17جنوری 2018 کو چانڈیو برادری کے افراد نے فائرنگ کرکے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو قتل کردیا تھا۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار ایک صبح جب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے لیے پہنچے تھے تو ام رباب نے ان کی گاڑی کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی جب کہ اس کے بعد ان کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگے پیر سماعت پر آنے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ام رباب کی فریاد پر 2 بار از خود نوٹس لیا تھا۔

Leave a reply