اسلام آباد ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی اور مرکزی اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست نمٹا دی
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کی ،عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء بیرسٹر سلمان صفدر، خالد یوسف چوہدری اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے،وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں سزا معطلی کی درخواست پر 7 منٹ دلائل دوں گا، شکایت کنندہ کو اس سے کم وقت میں بھی دلائل دینے چاہئیں، میری ذمے داری عدالت کو بتانا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کون ہیں، ان اپیلوں پر پہلے 15 سے زائد سماعتیں 3 ماہ میں ہو چکی ہیں، اس کیس میں کبھی شکایت کنندہ اور کبھی پراسکیوشن نے کہا کہ کیس پڑھنا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کیس میں کچھ نہیں، شکایت کنندہ کے وکیل نے تاخیری حربے استعمال کیے ہیں، کبھی کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، کبھی کہا گیا کہ بیرونِ ملک ہیں، اگر میرے مؤکل یہاں نہیں ہوتے تو میں کبھی نہ کہتا کہ میرے ہوتے ہوئے وہ بولیں، اس بات کا اندازہ ہے کہ سزا معطلی کی درخواست پر دلائل کیسے دیتے ہیں۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ سلمان صفدر ایک قابل وکیل ہیں اور ہر جگہ ان کی تعریف کی ہے
عدالتی وقت کے بعد ٹرائل کیوں ہوا یہی کافی ہے کیس سزا معطلی کا ہے، وکیل سلمان صفدر
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اپیل کنندہ بشریٰ بی بی سابق وزیرِ اعظم کی اہلیہ ہیں، الیکشن سے قبل عمران خان کو سزا سنائی گئی، عمران خان کے خلاف بے شمار کیسز بنائے گئے،عمران خان کے کیسز سے میں نے بہت کچھ سیکھا، ایسی یونیک پراسیکیوشن میں نے آج تک نہیں کی، متعدد کیسز عدالتوں نے اڑا دیے، سائفر کیس، توشہ خانہ کیس پھر نکاح کیس میں سزا دی گئی، مجھے اس کیس کے شکایت کنندہ سے بھی ہمدردی ہے،میں کئی سالوں سے کریمنل کیسز لڑ رہا ہوں،جب اس کیس کو لڑنے کیلئے پڑھا تو پتا چلا ماضی میں ایسا کیس کسی نے نہیں لڑا،عجیب کیس ہے میاں،بیوی دونوں اندر ہیں، فراڈ کس نے کس کیساتھ کیا،ہمیں گواہان کو بلانے کی اجازت ہی نہیں دی گئی،ہمارے گواہان کے طور پر بشریٰ بی بی کے بچوں نے پیش ہونا تھا،اگلے دن صبح کیس کا فیصلہ سنادیا مگر ہمیں موقع ہی نہیں دیا گیا،عدت کیس میں آدھی رات تک سماعت چلتی رہی، ٹرائل میں آرٹیکل 10 اور حقائق کو نظر انداز کیا گیا، 16 جنوری کو بشری بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کیا گیا، آپ کے اوپر کیا پریشر تھا کہ غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کیا گیا، عدالتی وقت کے بعد ٹرائل کیوں ہوا یہی کافی ہے کیس سزا معطلی کا ہے، سخت سردی میں رات کو یہ ٹرائل ہوا جج صاحب کی ایک مہربانی ہے چائے کا پوچھتے رہے، میں اس گلی میں نہیں جانا چاہتا جہاں فاضل دوست لے کے جانا چاہتے ہیں،
وکیل سلمان صفدر نےبھارتی عدالت کے فیصلوں کے حوالے دیئے اور کہا کہ قانون میں عدت کے دوران شادی کوئی غیر قانونی عمل نہیں،خاورمانیکا کے وکیل نے کہا کہ میں بات مانتا ہوں کہ مجھے قانون نہیں آتا، یہ کہیں نہیں لکھا کہ ضمانت کے لئیے درخواست دائر نہیں کی جاسکتی، وکیل سلمان صفدرنے کہا کہ یہ استغاثہ کا کیس ہے گرفتاری نہیں چاہئیے،عدت دورانیہ کانٹرولرشل بنا ہوا ہے، اس کیس میں بچے بھی پیش نہیں ہوئے،وکیل سلمان صفدر کی جانب سے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا ،سلمان صفدر نے کہا کہ یہ بیہودہ کیس ہے اور اسکو کرنا ہمارے بہت مشکل ہے،8 سال سے وہ ساتھ ہیں اور انکا کوئی بچہ نہیں،
سلمان صفدر نے عدالت میں کہا کہ سائفر کیس ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت تھا تو عدالت نے کہا کہ مرکزی اپیل سنیں یا سزا معطلی کی؟ میں نے کہا کہ مرکزی اپیل سنیں، ورنہ میرے لیے آسان تھا کہ سزا معطلی پر دلائل دیتا، سائفر کیس کا ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا مگر اپیل دائر کر دی گئی، ٹرائل میں ہمارے وکلاء کو باہر نکالا گیا، دیر تک سماعتیں چلیں، ہائی کورٹ کے لیے آسان تھا کہ کیس ریمانڈ بیک کرنا مگر نہیں ہوا، میرٹ پر فیصلہ ہوا
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت سے عمران خان بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی استدعا کر دی، کہا اس کیس میں 5 ماہ ہوچکے ہیں،میری استدعا ہے کہ بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو اس کیس سے بری کیا جائے،سلمان صفدر نے سزا معطلی کی درخواست پر دلائل مکمل کر لئے،کیس کی سماعت میں محتصر وقفہ کر دیا گیا،شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل وقفہ کے بعد اپنے دلائل دیں گے
خاور مانیکا کے وکیل نے عمران اور بشریٰ کی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر دی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد،عدت نکاح کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ ہوئی،خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا،خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے عمران اور بشریٰ کی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر دی، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ اپیل کنندگان کا کیس سزا معطلی کا ہے یا نہیں، اپیل کنندہ کے وکلاء کی جانب سے خاور مانیکا کے لیے جھوٹا شخص ہے کے الفاظ استعمال کیے گئے، جھوٹا کون ہے مفتی سعید خاور مانیکا یا بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی، جو انٹرویو چلایا گیا ہے اس کے حقائق توڑ موڑ کر پیش کئے گئے، خاور مانیکا کے بیٹے اسی انٹرویو میں کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کا نکاح بشری بی بی سے نہیں ہوا جھوٹا الزام ہے، یو ٹرن کا لفظ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے متعارف کروایا گیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ جھوٹا کون اور سچا کون ہے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ اصل میں جھوٹا کون ہے، 7 جنوری کو پی ٹی آئی کی جانب سے بیان دیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے بشری بی بی کو شادی کا پروپوزل بھیجا ہے،بیان میں کہا گیا کہ بشری بی بی کی جانب سے جواب آنے کے بعد بانی پی ٹی آئی باقاعدہ اعلان کریں گے، 1 جنوری کے نکاح کو اپیل کنندگان کی جانب سے جھٹلایا گیا، نکاح کے لئے ولی کی رضامندی اور موجودگی ضروری ہے،ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، زاہد آصف ایڈوکیٹ کی جانب متعد قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ قرآن و سنت کے مطابق گواہان کے بغیر نکاح جائز نہیں، خاتون کی پرائیویسی کے بارے میں بات کی گئی لیکن فیملی کی پرائیویسی کا ذکر نہیں کیا، عدالت نے دیکھنا ہے کہ جھوٹا کون ہے شکائت کنندہ کی بیوی کو بہلانے والا طلاق دلوانے والا اور عدت میں نکاح کرنے والا، کہتے ہیں عورت کا کہہ دینا کافی ہے یہ تو بتائیں عورت نے کہا کب وہ بیان کدھر ہے،بشری بی بی کی جانب سے ایک مرتبہ بھی عدت کے حوالے سے نہیں بتایا گیا،
کہا گیا بچوں کو پیش نہیں ہونے دیا ، کس کے بچوں نے پیش ہونا تھا یہ نہیں بتایا گیا،وکیل خاور مانیکا
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم بشری بی بی کی موجودگی میں عائد ہوئی جب دستخط کا کہا گیا تو عدالت سے چلی گئیں، یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ چارچ بشری بی بی کی غیر موجودگی میں ہوا، کہا گیا بچوں کو پیش نہیں ہونے دیا حق نہیں دیا گیا کس کے بچوں نے پیش ہونا تھا یہ نہیں بتایا گیا، جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ آپ کے کلائنٹ کو شادی کا پتہ کب چلا، زاہد آصف ایڈوکیٹ نے کہا کہ 2 جنوری کو پتہ چلا کہ نکاح ہو گیا تھا،جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ کی طرف سے کوئی بیان کیوں نہیں آیا جب نکاح کا پتہ چل گیا، اپیل کنندگان کہتے ہیں چلا کروایا گیا جس کے بعد شکائت دائر ہوئی اس پر بتائیں،بدنیتی کا تعلق حالات و واقعات سے ہوتا ہے کیا گرفتاری کے بعد ایسے حالات نہیں تھے، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جی نہیں ایسے حالات نہیں تھے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے تفتیش کے لیے گرفتار کیا گیا، جج افضل مجوکا نے کہا کہ جب شکائت واپس لی گئی تو کیس بریت کا بنتا ہے جج صاحب نے کیا لکھا،وکیل زاہد آصف نے کہا کہ میں نے وہ فیصلہ نہیں پڑھا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جو پہلے والی شکائت واپس لی گئی تو چارج فریم ہوا تھا کہ نہیں،عثمان گل نے کہا کہ اس وقت تک چارج فریم نہیں ہوا تھا،
کیا ایک عام آدمی جو ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی گزار رہا ہو وزیراعظم سے ٹکر لے سکتا ہے،وکیل خاور مانیکا
جج افضل مجوکا نے کہا کہ فراڈ کوئی ایسا ایکٹ نہیں ہے 2006 میں یو کے نے ایکٹ متعارف کروایا،اس کیس میں فراڈ کیا ہوا یہ بتائیں،کیا کوئی پریشر یا دھمکی تھی کہ خاور مانیکا اگر شکائت درج کریں گے تو نتائج ہوں گے، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں تھی دھرنا اور بانی پی ٹی آئی کے وزیراعظم بننے کے حالات سامنے ہیں،کیا ایک عام آدمی جو ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی گزار رہا ہو وزیراعظم سے ٹکر لے سکتا ہے، جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری سے سوال کیا کہ اگر خاور مانیکا کو 2 جنوری کو یکم جنوری 2018 میں کیے گئے نکاح کا پتا چلا تو اگر وہ 2 جنوری کو خدا نخواستہ مر جاتے تو کیا بشری بی بی جائیداد میں حصہ دار ہوتیں؟ جس پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے ہاں میں جواب دیا،وکیل زاہد آصف نے کہا کہ اس کیس میں صرف 496 نہیں 494 اور 495 کا اطلاق بھی ہوتا ہے،نکاح نامے کے مطابق اپیل کنندگان نے اس سے پہلے شادی کے متعلق نہیں بتایا گیا،جج افضل مجوکا نے کہا کہ نکاح نامے کی کمپیوٹرائزڈ کاپی میں بشری بی بی کی جانب سے مطلقہ کے بارے بتایا ہے، اگر آپ کے دلائل ٹھیک ہیں تو یہ شارٹ سینٹینس ہے 5 سال بنتے ہیں اور سزا معطلی بنتی ہے، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ یہ وانٹ کا کیس تھا سمن کا کیس نہیں تھا اس کے مطابق اس کیس میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری دائر کرنی تھی،
شکائت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈوکیٹ کے سزا معطلی کی درخواست پر دلائل مکمل ہو گئے، جج افضل مجوکا نے کہا کہ مرکزی اپیل کے لئے کب میسر ہوں گے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم مکمل فری ہیں،جج افضل مجوکا نے کہا کہ 2 جولائی کی تاریخ ہے ہائی کورٹ نے کہا ہے یکم کو کیس نہ رکھیں،سیشن عدالت اسلام آباد نے عدت میں نکاح کیس میں عمران خان اور بشر یٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،دوران عدت نکاح کیس میں محفوظ فیصلہ 27 جون دن تین بجے سنایا جائے گا
دوران عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت میں نکاح کیس میں سزا سنا دی گئی،عمران خان اور بشری بی بی کا نکاح غیر شرعی قرار دے دیا گیا،عمران خان اور بشری بی بی کو 7،7 سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ کی سزا سنا دی گئی،
سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی
سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم
سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے،اعظم خان کا بیان
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں خالد یوسف چودھری ایڈووکیٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی ، بیرسٹر سلمان صفدر، سلمان اکرم راجہ، خالد یوسف چودھری اور عثمان ریاض گل پیروی کریں گے۔اپیل میں وفاق اور خاور فرید مانیکا کو فریق بنایاگیا ہے،عمران اور بشریٰ کی جانب سے عدالت میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیاگیا ہے کہ طلاق اپریل2017 میں ہوئی اور اگست2017 میں والدہ کے گھر منتقل ہوگئی تھی،طلاق کے6 سال بعد درخواست دی گئی،تین مرتبہ طلاق دینے کے بعد حق رجوع نہیں بنتا، عدالت نے دائرہ اختیار نہ ہونے کے باوجود سماعت کی اور سزا سنائی،عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے،اپیل میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدت میں نکاح کیس کے 3 فروری کے سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے،ٹرائل کورٹ کا تین فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے.
بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو
حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے
حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان
میں آپکی بیویوں کے کرتوت بتاؤں گی، حریم شاہ کی دو سیاستدانوں کو وارننگ