ملک عزیز کے سارے سرکاری و نیم سرکاری محکمے کامل ہڈحرامی و ناکامی کے بے مثل نمونے ہیں لیکن محکمہ واپڈا اس معاملے میں کئی خاص اعزاز رکھتا ہے ۔
پورے ملک میں بلا تخصیص رنگ و نسل گالیاں کھانے کا جو مقام اب تک اس محکمے نے بغیر کسی محنت اور مشقت کے حاصل کیا ہے اس کے لئے اک خاص قسم کی بے عزتی پروف مادہ چاہئے ہوتا ہے جو خدا تکبر سے بچائے اس کے پاس بے حد کی حد سے بھی زیادہ ہے۔
اجی! موسم نے تیور دکھائے نہیں اور انہوں نے ٹھانی نہیں کہ عوام الناس کی صحیح چیخیں نکالنی ہیں ۔اب بندہ پوچھے کہ حضور آپ نے لوڈ شیڈنگ کرنی ہے جم جم کریں تہتر کے آئین کے تناظر میں اور موجودہ حکومت کی عوام دوستی کے وسیع تر تناظر میں یہ آپکا سرکاری حق ہے لیکن اگر عوام کو مطلع کر دیا جائے کہ اس "وقت سے لے کر اس وقت تک” آپ نے پسینے میں نہانا ہے، جنرییٹر بابو کو تکلیف دینی ہے یا ہمیں گالیاں نکالنی ہیں تو اس میں آپ کا کیا جاتا ہے۔
اب حال یہ ہے کہ پرانی گالی منہ میں ہی ہوتی ہے کہ لائٹ آکر پھر جاچکی ہوتی ہے ۔کوئی نظام الاوقات نہیں کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ۔
گرڈ اسٹیشن والے اپنی مرضی سے تو بٹن نیچے نہیں کرتے ہوں گے ان کے پاس کہیں سے تو کوئی حکم نامہ آتا ہوگا ۔ظالمو وہی سرکولیٹ کردیا کرو ۔کم سے کم کسی درجہ تو سکون ملے کہ امتحان اتنے گھنٹے ہے ۔اتنی مدت کے بعد بجلی آہی جائے گی ۔ موجودہ دور میں کونسا مشکل کام ہے۔
مگر محکمہ سرکاری ہو اور عوام کا فائدہ، سوچنا بھی نا۔۔۔
تحریر ۔ ڈاکٹر راہی
@IamRahiii