پنجاب کے شہر میانوالی میں باپ کی فائرنگ سے زخمی ہونیوالی ڈاکٹر سدرہ نیازی کی وفات ہو گئی ہے

ڈاکٹر سدرہ نیازی پنڈی کے ہسپتال میں زیر علاج تھیں، جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انکی موت ہو گئی ہے، ڈاکٹر سدرہ کو 20 اگست کو میانوالی سے راولپنڈی کے ہسپتال ریفر کیا گیا تھا وہ نو دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج رہیں،

پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر سدرہ کو دس دن قبل اس کے والد نے فائرنگ کر کے زخمی کیا تھا، ڈاکٹر سدرہ کے بھائی کی مدعیت میں والد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تا ہم ابھی تک پولیس ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی، ڈاکٹر سدرہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی کے بعد ڈاکٹر سدرہ نیازی کی نماز جنازہ میانوالی میں ادا کی جائے گی

پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر سدرہ مزید پڑھائی کے لئے ہاسٹل میں شفٹ ہونا چاہتی تھی تا ہم والد یہ نہیں چاہتا تھا، دونوں میں تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد والد نے اپنی بیٹی کو گولی مار دی تھی،یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر سدرہ نے والد عبدالصمد سے درخواست کی تھی کہ وہ کسی پڑھے لکھے شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے لیکن والد کزن سے شادی کرانے پر بضد تھا ، کزن سے شادی کے خلاف دو سال سے احتجاج پر ڈاکٹرسدرہ کے والد نے مشتعل ہوکر بیٹی کے سراور ٹانگوں میں گولیاں ماریں ،

20 اگست کو عبدالصمد خان ولد خان زمان خان شہباز خیل نے اپنی حقیقی بیٹی ڈاکٹر سدرہ کو گھر میں فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا

راہ چلتی طالبات کو ہراساں اور آوازیں کسنے والا اوباش گرفتار

Shares: