لاہور:دعا زہرہ کیس میں صوبائی وزیر سندہ شہلا رضا کے بیان پر ترجمان پنجاب یونیورسٹی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دعا زہرہ اس وقت پنجاب یونیورسٹی میں مقیم نہیں ہے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی نے کہا کہ دعاہ زہرہ کے شوہر ظہیر کی والدہ اور بھائی پنجاب یونیورسٹی میں ملازم ہے ، ظہیر کی والدہ سپورٹس ڈیپارٹمنٹ میں لیڈی ایڈینڈٹ جب کہ بھائی کنٹرولر آفس میں بطور کلرک ہے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ پولیس نے جو معلومات مانگی تھیں وہ انہیں سی ایس او (چیف سیکیورٹی آفیسر) کے ذریعے فراہم کر دی گئی ہیں جب کہ ظہیر کی والدہ اور بھائی دونوں گزشتہ کئی روز سے یونیورسٹی سے غیر حاضر ہیں۔
خیال رہے کہ دعا زہرہ کاظمی 16 اپریل کو اپنے گھر کے نیچے سے غائب ہوئی تھی جس کے بعد اس کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں دعا کا کہنا تھا کہ میرے گھر والے مجھے مارتے تھے، زبردستی کسی اور سے شادی کرانا چاہتے تھے جس پر میں راضی نہیں تھی لہذا میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔
دوسری جانب دعا زہرہ کی والدہ نے بیٹی کی ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی ویڈیو میں خوف زدہ نظر آ رہی ہے، ہو سکتا ہے بیٹی کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کیا گیا ہو۔
واضح رہے کہ دعا زہرہ کا ظہیر سے نکاح 17 اپریل کو ہوا تھا جب کہ دعا اور اس کے شوہر کو پولیس نے پاکپتن سے تحویل میں لے لیا ہے، دونوں پاکپتن میں ظہیر کے چچا کے گھر میں موجود تھے۔