دبئی میں ورلڈ ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس،وزیرکی غلفت،پاکستان کو شرمندگی کا سامنا

0
256
itu

پاکستانی حکام کی غفلت ، دبئی میں دنیا کے سامنے رسوائی اٹھانا پڑ گئی، وفد کانفرنس میں تو پہنچ گیا مگر خط نہ لے کر گیا، واجبات کی بھی عدم ادائیگی کی وجہ سے پاکستانی وفد کو ذلت اٹھانا پڑی، دبئی میں کانفرنس میں پاکستانی وفدنے صرف "سامعین” کی حد تک شرکت کی، نہ بولنے کا موقع ملا، نہ ڈائس پر بنے سٹیج پر پاکستانی پرچم لگایا گیا،وزیر آئی ٹی کی مبینہ غفلت،نااہلی کی وجہ سے پاکستان کو نہ صرف کانفرنس میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ کانفرنس میں جانے کے اخراجات ،وہ بھی قومی خزانے سے ضیاع ہوا،

دبئی میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین، ورلڈریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس کا آغاز 20 نومبر سے ہوا تھا جو 15 دسمبر تک جاری رہی، کانفرنس میں پاکستان نے بھی شرکت کی تا ہم پاکستان کو دوران کانفرنس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان کے وزیر آئی ٹی نے وفد کو ایک خط دینا تھا ، وفد نے شرکت سے قبل وزیر آئی ٹی کو خط دیا تا ہم وہ خط ان کی میز پر ہی پڑا ر ہ گیا، خط پر دستخط نہ ہو سکے جس کی وجہ سے کانفرنس کے آخری روز کانفرنس میں شریک ممالک کے پرچم سٹیج پر لگائے گئے تاہم پاکستان کا پرچم نہیں لگایا گیا، پاکستان نے واجبات کی ادائیگی بھی نہیں کی تھی ، کانفرنس میں شریک پاکستانی وفد کانفرنس کے دوران تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے،
pakistani

دبئی میں ہونے والی کانفرنس میں آخری روز شریک تمام ممالک کو بین الاقوامی دستاویز پر دستخط کرنے اور وصول کرنے کے لئے ڈائس پر بلایا گیا تا ہم پاکستان کو ڈائس پر نہیں بلایا گیا،پاکستانی مندوبین دیگر ممالک کے مندوبین کو ڈائس پر جاتا دیکھتے رہے،تاہم انہیں نہیں بلایا گیا ،اس کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اسکی میڈیا میں کوئی خبر سامنے نہیں آئی ،حالانکہ یہ کانفرنس دنیا میں ٹیلی کام کے لئے اہم ترین کانفرنس تھی، آئی ٹی یو بھی دنیا کی اہم ترین اور پرانی تنظیم ہے ،پاکستان ماضی میں اس تنظیم کی کانفرنسز میں شریک ہو چکا ہے،یہ کانفرنس چار ہفتے جاری رہتی ہے اور دنیا میں ٹیلی کام تبدیلیوں پر بات چیت کی جاتی ہے .
it

رواں برس دبئی میں ہونیوالی کانفرنس چار ہفتے جاری رہی، ان چار ہفتوں میں ایک بار بھی پاکستانی وفد کے موجود ہونے کے باوجود پاکستانی پرچم ڈائس پر نمایاں نہیں کیا گیا بلکہ واجبات ادا نہ ہونے کی وجہ سے پہلے روز پاکستان کا نام سکرین پر "ڈیفالٹر” کے طور پر دکھایا گیا،اگر واجبات ادا نہ کئے ہوں تا کانفرنس میں شرکت کی جاسکتی ہے لیکن اس میں نہ تو گفتگو کا موقع دیا جاتا ہے اور نہ ہی ووٹنگ کا،کانفرنس کے لئے پاکستانی وفد نے خاص طور پر سپارکو سے پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے بہترین کام کیا گیا تا ہم حکومت کی غفلت کی وجہ سے پاکستانی مندوب کو شرمندگی اٹھانا پڑی،حکومت نے سرکاری خط کے ساتھ وفد کو نہیں بھیجا تھا،جسے "اسناد” کہاجاتا ہے،پاکستانی وفد نے وزیر آئی ٹی کو کئی بار یاددہانی کروائی کہ خط پر دستخط کر دیں تا ہم انہوں نے ایک ماہ تک خط پاس رکھا اور جب کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچ رہی تھی ،تیس منٹ قبل وزیر آئی ٹی نے خط پر دستخط کئے،چار ہفتے تک خط پر دستخط نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کا جھنڈا کانفرنس میں نہیں لگایا گیا،

عالمی ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنسز ہر تین سے چار سال بعد منعقد کی جاتی ہیں، عالمی ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنسوں کے ایجنڈے کا عمومی دائرہ کار چار سے چھ سال پہلے قائم کیا جاتا ہے، جس کا حتمی ایجنڈا ITU کونسل نے کانفرنس سے دو سال پہلے، رکن ممالک کی اکثریت کی رضامندی سے طے کیا تھا.

دبئی میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین، ورلڈریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس سپیکٹرم شیئرنگ اور تکنیکی جدت طرازی کو سپورٹ کرنے کے لیے ITU ریڈیو ریگولیشنز پر نظر ثانی کرتی ہے۔اپ ڈیٹ شدہ معاہدہ براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی، زندگی کی حفاظت، خلا اور زمین کے مشاہدے کے لیے نیا سپیکٹرم مختص کرتا ہے۔انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے رکن ممالک نے دبئی میں عالمی ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس 2023 (WRC-23) کے اختتام پر، زمین اور خلا دونوں پر ریڈیو فریکوئنسی سپیکٹرم کے استعمال کو کنٹرول کرنے والے عالمی معاہدے پر نظرثانی پر اتفاق کیا۔ریڈیو ریگولیشنز کو اپ ڈیٹ کرنے کا معاہدہ تکنیکی جدت، عالمی رابطے کو گہرا کرنے، خلا پر مبنی ریڈیو وسائل تک رسائی اور ان کے مساوی استعمال کو بڑھانے اور سمندر، ہوا اور زمین پر حفاظت کو بڑھانے کے لیے نئے سپیکٹرم وسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔

آئی ٹی یو کے سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈن مارٹن نے کہا، "WRC-23 دنیا کو سب کے لیے زیادہ مربوط، پائیدار، مساوی اور جامع ڈیجیٹل مستقبل کی طرف ایک ٹھوس راستے پر ڈالتا ہے۔ ریڈیو سروسز عالمگیر رابطے اور پائیدار ڈیجیٹل تبدیلی کے حصول کے لیے آئی ٹی یو کے جاری کام کی رفتار پر استوار ہیں۔”کل 151 رکن ممالک نے WRC-23 فائنل ایکٹس پر دستخط کیے ہیں،

انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین ، اقوام متحدہ کی معلومات اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے لیے خصوصی ایجنسی ہے، جو 193 رکن ممالک اور 900 سے زیادہ کمپنیوں، یونیورسٹیوں، اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ مل کر ICTs میں جدت طرازی کرتی ہے۔ یہ 150 سال پہلے قائم کی گئی،

نوٹ، اس خبر پر وزیر آئی ٹی اگر موقف دینا چاہیں گے تو اسے باغی ٹی وی پر من و عن شائع کیا جائے گا

Leave a reply