مزید دیکھیں

مقبول

لاہور بار نے ججز کا تبادلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بعد لاہور...

علیمہ خان پی ٹی آئی وکلاء پر برس پڑیں

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر پاکستان...

احسن اقبال کا لاہور میں الیکٹرک بائیکس فیکٹری کا افتتاح

لاہور: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی...

امریکہ کی نئی سفری پابندیاں، لسٹ میں پاکستان بھی شامل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری...

الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا

الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا۔

الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آبادہائیکورٹ کے حکم پر اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس سماعت کی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون، سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف، پی ٹی آئی کی جانب سے بابراعوان اور علی نوازاعوان جب کہ جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا مردم شماری کی رپورٹ آئی ہے؟ اس پر اشتراوصاف نے کہا کہ ادارہ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کا بتایا، الیکشن کمیشن کو آبادی میں اضافے کا معاملہ دیکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی آبادی میں اضافے کو تسلیم کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیاردیا ہے۔اشتر اوصاف نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وفاقی حکومت کا مؤقف سننےکاکہا اور الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر فیصلہ جاری کیا، ماضی میں بھی شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی الیکشن ملتوی کیے گئے، الیکشن کمیشن کو آئین اورقانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن بڑی تعداد میں شہریوں کوان کے حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا۔

دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اور پنجاب میں بھی 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی، تیسری بار ہونے جارہی ہیں، حکومت کو پہلے خیال کیوں نہیں آیا کہ وقت پر یوسیزبڑھا لینی چاہئیں، اب جب شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے تو یوسیز بڑھانا چاہ رہے ہیں، حکومت نے کمیشن کو ایک پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا ہے، آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ لوکل قانون کے مطابق الیکشن کروانے ہیں، اب وہ قانون ہی بدل دیا جائے تو پھر کیا کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ کوئی ایسی قانون سازی ہوکہ لوکل گورنمنٹ الیکشن اپنے وقت پرہوں، ہمیں صوبوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میئرکا انتخاب ڈائریکٹ کردیا گیا ہے، ہمارے پاس تو ان کے کاغذات نامزدگی بھی نہیں، کیا پتا کل پھر یونین کونسل کی تعداد کم کردی جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نےمزید کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو لکھیں گے کہ بلدیاتی انتخابات بروقت مکمل ہونے چاہئیں، آئین میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازم ہے، خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے، حکومت کہیں تو اس چیز کو روکے، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اسلام آباد میں 25 مختلف مقامات پر عارضی حفاظتی چیک پوسٹس قائم
بینظیر بھٹو نے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے جدوجھد کی. وفاقی وزیر شازیہ مری
آئی ایم ایف کے کچھ مطالبات عوام کے لیے ناقابل برداشت ہیں،وفاقی وزیر احسن اقبال

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نےاپنے دلائل میں کہا کہ شیڈول جاری ہوچکا ہے اب 31 دسمبر کو الیکشن کروانے ضروری ہیں کیونکہ بلدیاتی انتخاب میں پہلے بھی 2 بار تاخیرہوچکی ہے، حکومت اس کیس میں ایک پارٹی ہے اور قانون کے حوالے سے 3 غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کوئی آرڈرجاری نہیں کیا، عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اختیارالیکشن کمیشن کو دیا ہے۔

بابر اعوان کےدلائل پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان دلائل کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہمارا فیصلہ کالعدم قراردیا ہے اور ہائیکورٹ نے یونین کونسلزکی تعداد کا جائزہ لینے کا بھی کہا ہے۔ اس دوران جماعت اسلامی کے وکیل نےمؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا اختیارمحدود نہیں کیا، ہمارا موقف ہے ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، تمام اتھارٹی الیکشن کمیشن کی ہے،انتخابات الیکشن کمیشن نے کروانے ہیں، وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کم کردے گی، اگریہ اختیارانہیں دے دیا جاتا ہے توکبھی بھی الیکشن نہیں ہوسکیں گے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ایک گھنٹے بعد سنایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوگئے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ الیکشن کمیشن 27 دسمبر کو یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے متعلق فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا تھا کہ ووٹرز لسٹوں کی درستی کے لیے دائر درخواستوں پر بھی متاثرہ ووٹرز کو 28 دسمبر کو سنا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کا آغاز ہوا تو پی ٹی آئی وکیل نے کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت ہے، ایڈووکیٹ جنرل کی طرف سے ہمیں فریق ہی نہیں بنایا گیا، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ عدالتی کارروائی ہے یہاں تقریر نہیں کرنی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکوٹ اپیل پر سماعت ہوئی،پی ٹی پی اسلام آباد کے صدر علی نواز اعوان کے وکیل سردار تیمور نے دلائل دیئے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سنگل بینچ نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا ہے،عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے واضح اعلان کیا کہ اسلام آباد کا بلدیاتی انتخاب ہونا ہے، پی ٹی آئی نے یقین دہانی کے باوجود اپنے دور میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرایا، موجودہ حکومت بھی یقین دہانی کے باوجود بلدیاتی الیکشن نہیں کرا رہی،اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ الیکشن کمیشن خودمختاری سے اپنا کام کر رہا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو الیکشن سے متعلق آج فیصلہ کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردیا

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
آن لائن ایڈیٹر، اسلام آباد Follow @MalikRamzanIsra