ڈسکہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے کون سی بڑی غلطی کی؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں بتا دیا

ڈسکہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے کون سی بڑی غلطی کی؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں بتا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ،حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی،سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے وکیل کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر پولنگ کی تاریخ میں 10 اپریل تک توسیع کی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے محدود پیمانے پریا پورے حلقے میں الیکشن کرانا ہے، الیکشن کمیشن کےاحکامات یونہی معطل نہیں کریں گے،حلقہ میں پولنگ تو ہوگی، وکیل علی اسجد ملہی نے کہا کہ مقدمہ مؤخر کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کا فیصلہ مؤخر کردیں،جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ایسے مؤخر نہیں کریں گے،الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، جس کا بڑا احترام ہے،کیوں نہ الیکشن کمیشن کا جواب پڑھ لیا جائے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آئی جی پنجاب نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرایا ہے؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے جواب داخل نہیں کرایا۔جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب کو توہین کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن سیکشن 9 کے تحت الیکشن کالعدم کر سکتا ہے، مجھے پتہ چلے حلقہ میں فائرنگ ہو رہی ہے تو میں ووٹ ڈالنے نہیں جاونگا۔

وکیل علی اسجد ملہی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تشدد لڑائی جھگڑے کی بنیاد پر ری پولنگ کا حکم دیا،الیکشن کمیشن نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کی تصدیق کیلئے امیدواروں کو نوٹس جاری کیا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر تشدد ہوا،کنٹرول کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی،جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ ہر کسی کی آتے جاتے چلتے ہوئے ویڈیوز بنالی جاتی ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق حلقہ کے حالات اب بھی پہلے والے ہیں،ہوم ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ پر پولنگ کی تاریخ میں توسیع کی گئی،

این اے 75 ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری فیملی نے 2018 کے الیکشن میں ووٹ ڈالا،میری فیملی نے واپس آ کرپولنگ عمل کی تعریف کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 2018 کا انتخاب پرامن تھا،الیکشن پرامن ہونے کی وجہ پاک فوج کی تعیناتی تھی، امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فوج تعینات نہ کرنا الیکشن کمیشن کی غلطی تھی،الیکشن کمیشن نے امن و امان کیلئے پولیس پر بھروسہ کیا،تصادم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔

تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا اس لیے کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔علی اسجد ملہی نے اپیل میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار ،الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

پولنگ ایجنٹس پولنگ بیگ سمیت لا پتہ ہوئے، عمران خان پر مقدمہ ہونا چاہئے،مریم اورنگزیب

این اے 75 کے337 پولنگ سٹیشنزکے نتائج بدلے یا نہیں؟ دوران سماعت اہم انکشاف

این اے 75،پی ٹی آئی کی استدعا ، دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر کا بڑا اعلان

ہمارے لوگ شہید ہوئے، کن شہروں سے غنڈوں کو لایا گیا،علی اسجد ملہی کا اہم انکشاف

ڈی ایس پی نے مجھ پر تشدد کیا اور میری چادر کھینچ لی،یہ لڑائی میری نہیں بلکہ، نوشین افتخار برس پڑی

ن لیگ جو الیکشن جیتے وہ ٹھیک ہے، جو ہارے وہاں دھاندلی،شبلی فرازبرس پڑے

معاملہ خراب کرنے کا الزام نہ لگائیں تحقیقات کریں،رانا ثناء اللہ کا چیلنج

ڈسکہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پر مٹی نہ ڈالی جائے،ن لیگی وکیل کے دلائل

کیا 20 پولنگ کے علاوہ باقی پولنگ اسٹیشن پر آپکی امیدوار جیت نہیں رہی؟ چیف الیکشن کمشنر کا سوال؟

این اے 75 ضمنی انتخابات،کون ٹھہرا کامیاب ؟ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا

ڈسکہ ضمنی انتخابات، تحریک انصاف کی اپیل پر کب ہو گی سپریم کورٹ میں سماعت؟

ڈسکہ ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس

ڈسکہ ضمنی انتخابات، سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی امیدوار کو بڑا جھٹکا

قبل ازیں این اے 75 انتخابات کالعدم قراردے دیئے گئے، این اے 75 میں دوبارہ الیکشن ہوں گے الیکشن کمیشن نے این اے 75ڈسکہ پر دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظورکر لی گئی ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی، این اے 75 ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا،

مجھے پتہ چلے حلقہ میں یہ کام ہو رہا ہے تو میں ووٹ ڈالنے نہیں جاؤنگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

Comments are closed.