عہد وفا میں اینکر کا کردار کرنے والا شارق کون ہے ؟
معروف ڈرامے عہد وفا میں اینکر شارق کا کردار ادا کرنےوالے وہاج علی نے اداکاری تک کا بہت انٹرسٹنگ سفر کیا وہاج علی نے انکشاف کیا کہ کرئیر کے پہلے ڈرامے کی شوٹنگ مکمک ہو نےکے بعد گھر والوں کو اپنے کام کے متعلق بتایا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عہد وفا کے کردار وہاج علی نے ایک شو میں میزبان ثمینہ پیرازدہ سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنے پہلے ڈرامے کی شوٹنگ کے بعد گھر میں اپنے کام کے متعلق بتایا
میزبان ثمینہ پیرزادہ نے وہاج سے پوچھا کہ جب شو ٹرینڈنگ پر ہوتے ہیں تو کیسا لگتا ہے کیوں ہوتے ہیں یہ ٹرینڈنگ میں اور کیا چیز ہے یہ ٹرینڈنگ؟
اس پر وہاج نے کہا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جسے وہ خود بھی ابھی تک شناخت نہیں کر پائے کیونکہ کبھی کبھی ہم توقع کر رہے ہوتے ہیں کسی چیز کے بارے میں کہ وہ بالکل کلِک نہیں کرے گی مگر وہ کر جاتی ہے اس کے برعکس جس چیز سے ہمیں بہت زیادہ توقعات ہوں وہ ٹرینڈ تو کیا کہیں بظی نظر نہیں آتیں
میزبان ثمینہ نے پوچھا ہمارے وقتوں میں ٹی آر پی جب ہم پی ٹی وی کے لیے کام کرتے تھے پی ٹی وی کے ڈراموں اور شوز جیسے حسینہ واجد کا شواور بھی بہت سے شوز کے وقت سڑکیں سنسان ہو جاتی تھیں پتہ چل جاتا تھا یا اشتہارات زیادہ ملتے تھے تو ہتہ چلتا تھا اب کیسے پتہ چلتا؟
اس پر اداکار نے کہا کہ ان کا خیال ہے اب فولورز کی تعداد سے پتہ چلتا ہے انہوں نے ساتھ ہی کہا ان کا خیال ہے کہ یہ سب کرافٹ پرمنحصر ہے کہ کتنا بہتر اور اچھا کام کرتے ہیں اداکار کے مطابق ٹی آر پی اتنی اہم نہیں ہے اہم یہ ہے کہ آپ اندر سے کتنے مضبوط ہیں آپ اندر سے کچھ پرفارم کرکے کچھ سین کر کے خود کو کتنا اچھا خوش اور کانفیڈنٹ محسوس کرتے ہیں آپ نے اچھا پرفارم کیا یہ چیز زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہاج کے مطابق ڈرامے کا کونٹینٹ ہی کنگ ہے کیونکہ اگر کونٹینٹ اچھا ہے اور اس سے آپ خود مطمئن ہیں اور اپنے آپ سے مطمئن ہیں تو وہ جیت ہے
ڈراما سیریل "عہد وفا” ملک بھرکے سینماگھروں میں دکھائے جائے گی
میزبان نے پوچھا ٹرینڈنگ سے ڈر نہیں لگتا ؟ اس پر اداکار نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اب ٹرینڈنگ جیسی چیزوں سے مقابلہ مضبوط نہیں رہا بہت دوڑ ہے نمبروں کا کھیل بہت زیادہ۔شامل ہو گیا ہے اداکار نے کہا ایسا نہیں ہونا چاہیے وہاج نے کہا ہم ٢۴ گھنٹے آبزرویشن میں رہتے ہیں اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہےجب پرفارمنسز میں کوئی کمی رہ جاتی ہے کبھی اتنی انوالومنٹ نہیں محسوس ہو رہی ہوتی تو ہمارا دھیان چاروں طرف ہوتا ہے جیسے ہم سین کے لیے جانے سے پہلے مداحوں کے لیے سیلفی بھی لے رہے ہیں تو اصل میں ہمارا دھیان بٹ رہا ہوتا ہے دوسری چیزوں میں اور یہ اچھی بات نہیں ہے
وہاج نے انٹر ویو میں میزبان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ لاہور میں پیدا ہوئے اور اپنے ماں باپ کی بس اکلوتی اولاد ہیں
لونلی چائلڈ کی زندگی کیسی ہوتی ہے؟ اور آپ بچپن میں کیسے تھے؟ اس پر اداکار نے بتایا کہ وہ بہت شرارتی ہوتے تھے انہیں کھیلنے کودنے کا بہت شوق تھا پڑھائی کا بالکل بھی شوق نہیں تھا ان کے والدین گورنمنٹ آفیسرز تھے والد سول سروسز میں تھے جبکہ والدہ گورنمنٹ گرلز کالج میں پڑھاتی تھیں
اداکار نے بتایا کہ ان کے والدین چاہتے تھے کہ وہ سی ایس ایس کر کے سول سروسز جوائن کریں اور مناسب زندگی گزاریں لیکن ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا وہاج کے مطابق انہیں بچپن سے ہی ڈرائینگ اور پینٹنگز کرنے اور لکھنے کا شوق تھا اس کے علاوہ گارڈننگ کرنا بہت اچھا لگتا تھا اور سب سے زیادہ گفٹس انہیں پودوں کے ہی ملتے تھے وہاج علی نے بتایا کہ انہوں نے بہاولپور اپنی نانو کے گھر آم کی بہت زیادہ پودے لگائے تھے ان کا زیادہ وقت درختوں پر گزرا ہے انہوں نے بتایا کہ گرمیوں میں کا جب بور لگتا تھا تو وہ آم جامن اور انجیر شہتوت توڑتے تھے زندگی کے سب سے پہلے گفٹ کا بارے میں بتایا کہ ان کے لیے پہلا گفٹ پیڈل کار آئی تھی
انہوں نے بتایا ان کے والد کو گانے کا شوق تھا اداکار کے مطابق ان کی پڑھائی کا آغاز ملتان صادق پبلک سکول سے ہوا کیونکہ ان کے والد کی پوسٹنگ تب ملتان میں تھی
اگر طاقت الہی شامل نہ ہو ہم زندگی میں پچاس کام بھی کر لیں کوئی فائدہ نہیں احسن خان
وہاج علی نے بتایا کہ پڑھائی پر توجہ نہ دینے کہ وجہ سے انہیں اپنی والدہ سے بہت زیادہ ڈانٹ اور مار پڑتی تھی وہ چاہتیں تھیں کہ میں زیادہ توجہ اپنی پڑھائی پر دوں لیکن نانو اور خالہ ڈانٹ سے بچاتی تھیں میرا دل کرتا تھا ان کے پاس رہوں تاکہ ڈانٹ سے بچا رہوں اور ڈانٹ سے بچنے کے لئے میں بیڈ کے نیچے چھپتا تھا
اداکار نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے مزید بتایا کہ مجھے بارش میں سائیکلنگ کرنے کا بہت شوق تھا اور کہانیاں سننے کا بھی بہت شوق تھا اور میری خالہ مجھے بہت زیادہ کہانیاں سنایا کرتیں تھیں کوئی دوپہر ایسی نہیں ہوتی تھی جب میں کہانی سن کر نہ سویا ہوں اور پھر وہ کہانیاں میں اپنے نانا کو سنایا کرتا تھا جو کہ دیکھ نہیں سکتے تھے میری کہانیوں سے وہ دنیا کو دیکھتے تھے
اداکار نے مزید بتایا کہ سکول میں پڑھائی کے شروع دنوں میں بہاولپور سے واپس ملتان آنا بہت مشکل ہوتا تھا کیونکہ یہاں تنہائی ہوتی تھی بہت زیادہ میرے والدین کام پر چلے جاتے تھے میں اکیلا رہ جاتا تھا تب بہن بھائی کی کمی محسوس کرتا تھا
فرینڈز کے بارے میں اداکار نے بتایا کہ بیسٹ فرینڈز بہت زیادہ تھے لیکن بابا کی پوسٹنگ کے دوران سب پیچھے رہ جاتے تھے لیکن مجھے عادت ہو چکی تھی میں خود سے کہتا تھا کوئی بھی جائے گا تو رونا نہیں
وہاج نے بتایا کہ میں والدہ کے ساتھ بہت چپکو ہوں ابھی تک جبکہ والد کے ساتھ بہت فارمل رہاہوں شروع سے ان سے ڈرتا تھا ڈائریکٹ کوئی چیز نہیں مانگتا تھا والدہ کے ذریعے کسی چیز کی فرمائش کرتا تھا
انہوں نے بتایا کہ میرے والد میرے سے بہت پیار کرتے تھے اور مجھے پتہ ہوتا تھا جو چیز کہیں سے نہیں ملنی وہ یہاں سے ضرور مل جائے گی
اپنے نام کے بارے میں بتایا کہ میرا نام وہاج میری والدہ نے رکھا تھا جسکا مطلب ہے روشنی, بہت زیادہ روشن اور نام زندگی پر اثرات بھی رکھتا ہے
وہاج نے بتایا کہ وہ پولیس والا بننا چاہتے تھے کیونکہ ان کے سرکل میں جتنے بھی لوگ تھے سب کی سسمیٹک سی لائف تھی اس میں مجھے بس پڑھنا ہے اور سی ایس ایس کا امتحان دینا ہے سرکاری افسر بننا ہے اور ایک مناسب زندگی گزارنی ہے لیکن پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مجھے لگا میں پینٹنگ بنانا چاہتا ہوں
میری والدہ نے کہا کیا تم پینٹر بنو گے تم ڈاکٹر یا انجینئر بنو لیکن پڑھائی کرنا میرے موڈ پر منحصر تھا موڈ ہوتا تو بہت دل لگا کر پڑھتا اگر نہیں تو نہیں انہوں نے کہا میں بہت خیالوں میں رہتا تھا خود سے سوچنا خود سے لکھنا اور خود سے ایک زندگی بنانا اور ڈائری بھی لکھتا تھا جس میں کچھ اور ہی ہوتا تھا وہ باتیں جو اس دنیا کی تھی ہی نہیں وہ ایک عجیب سی باتیں تھیں
لکھنے کے بارے میں اداکار نے کہا کہ اگر میں یہ سب کچھ نہیں کروں گا تو پھر لکھنا ضرور شروع کروں گا اعر لکھنا چاہیےکیونکہ زندگی اتنی مصروف ہوگئی ہے کہ اپنے لیے وقت نہیں ملتا لیکن میرا خیال ہے کہ اپنے لیے وقت نکالنا بے حد ضروری ہے
ڈرامہ سیریل سب سیٹ ہے کی دو دہائیوں کے بعد نئے سیکوئل کے ساتھ واپسی
وہاج نے بتایا کہ میرے اندر بہت زیادہ پرسنیلیٹیز ہیں میں والدہ کے ساتھ مختلف ہوں بیوی کےساتھ مختلف ہوں اور بیٹی کے ساتھ مختلف انسان ہوں انہوں نے کہا مجھے لگتا ہے میں کبھی کبھی خود کو خود بھی نہیں پہچان پاتا جب میں کراچی جاتا ہوں تو بہت مختلف انسان ہوتا ہوں ڈرامے کے سیٹس پر میرے کسی کو ایکٹر سے پوچھیں تو میں کبھی کبھی بہت خوش ہوتا ہوں کبھی ڈپریسڈ تو کبھی روتا ہوں ماں کے سامنے بہت زیادہ ذمہ دار بن جاتا ہوں تو بیوی کے سامنے بالکل بچہ اور اپنی بیٹی امیرہ کے ساتھ تو اس کے لیول کا بن جاتا ہوں
وہاج نے بتایا کہ میں بہت حساس طبعیت رکھتا ہوں کبھی کبھی اپنی بیٹی کے چھوٹے چھوٹے ایکشنز سے پریشان ہو جاتاہوں میری حساس طبعیت نے مجھے بہت مشکل میں ڈالا
اس بارے میں اداکار نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے ایسے لوگوں کے لیے کسی کو ناراض کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ ہر انسان ہر مقام پر ان سے خوش اور مطمئن رہے
ڈرامہ سیریل ان کہی کو تھیٹرز میں نئے انداز میں پیش کیا جائے گا
انہوں نے زندگی بہتر بنانے کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ زندگی بہتر بنانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جان لیں مان لیں کہ آپ ہر کسی کو خوش نہیں رکھ سکتے آپ اپنی زندگی کو جتنا سادہ رکھیں گے بہتر ہو جائے گی زندگی میں خود کو اس بات پر سمجھانا اور متفق کروانا چاہیے تاکہ زندگی بہتر ہو سکے
اداکار نے اصلی وہاج یعنی خود کی اصلیت بتاتے ہوئے کہا کہ اصلی وہاج بہت ڈرپوک ہے اسے تنہائی سے بہت ڈر لگتا ہے اور یہ 2017 میں میرے والد کی موت کے بعد ہوا اس سے پہلے میں اس وہاج کو نہیں جانتا تھا یاد رہے کہ وہاج کے والد کا ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال ہوا تھا والد کی موت کے بارے میں بتاتے ہوئے وہاج علی جذباتی اور آبدیدہ ہو گئے
عہد وفا کا مرکزی کردار علیزے شاہ بھی غیر اخلاقی تصویر لیک ہونے کا شکار بن گئیں
اداکار نے کہا کہ جب میں والد کو لے کر ہاسپٹل گیا تو مجھے یقین تھا میں سب کچھ ٹھیک کر لوں گا مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ہاتھ سے سب کچھ ریت کی طرح نکل جائے گا یہ سب کچھ اتنا جلدی ہوا تھا کہ میں کچھ محسوس ہی نہیں کر سکا مجھے لگتا میں کچھ کر ہی نہیں سکتا
وہاج نے بتایا کہ ان دنوں امیرہ بھی دنیا میں آنے والی تھی ہم بہت خوش تھے اور بہت کچھ پلان کر رہے تھے لیکن جب ایک خوشی کا پلان غم میں تبدیل ہو جائےتو ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہے جب بھی اس بات کو سوچتا ہوں تو بہت تکلیف ہوتی ہے انہوں نے اشکبار ہوتے ہوئے کہا کہ ہمیں زندگی میں کچھ معاملات میں اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے اگر میرے والد زندہ ہوتے تو پتہ نہیں کتنی تکلیف میں ہوتے اللہ بہت بڑا ہے اور بہتر فیصلے کرنے والا ہے
وہاج علی نے بتایا کہ میرے والد کی وفات کے تین دن بعد امیرہ پیدا ہوئی تو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ خوش ہونا ہے ہنسنا ہے یا رونا ہے سب کچھ تبدیل ہو گیا تھا وہ ایک لائف چینجنگ مومنٹ تھا اس لمحے نے مجھے بہت ڈرپوک بنا دیا اور اس کے بعد میں اپنی والدہ کے حوالے سے بہت فکر مند ہو گیاہوں کہیں بھی آتے جاتے انہیں دیکھتا ہوں چیک کرتا رہتا ہوں کہ ٹھیک ہیں میں اپنی والدہ کے لیے بہت خوفزدہ ہو جاتا ہوں یہ سوچ کر بھی کہ کبھی آپ کو ان کے بغیر بھی رہنا ہے
وہاج علی نے کہا کہ میرے خیال میں جینا بہت ضروری ہے اور ایک بہتر زندگی کے لیے بہت ضروری ہے کہ جو کچھ آپ کے ساتھ اچھا نہیں ہوا اس میں کیا آپ اچھا نکال سکتے ہیں اور زندگی کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں