کراچی: اداکارہ امر خان نے سینما میں پاکستانی فلموں کو ہٹاکر ہالی ووڈ فلم ’’ڈاکٹر اسٹرینج‘‘ دکھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
باغی ٹی وی : اداکارہ امر خان جو کہ عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’’دم مستم‘‘ کی مرکزی اداکارہ اور اسی فلم کی رائٹر بھی ہیں نے سینما گھروں سے پاکستانی فلموں کو ہٹا کر ہالی ووڈ فلم ’’ڈاکٹر اسٹرینج، دی ملٹی ورس آف میڈنس‘‘ دکھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی فلموں کی ریلیز کا معاملہ :جاوید شیخ کا وزیر اعظم سے معاملے پر ایکشن لینے…
اداکارہ امر خان نے گزشتہ روز انسٹا گرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں سینما مالکان کے اس عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلم میکرز جنہوں نے 3 سال لگا کر فلمیں بنائیں اور کوویڈ کی وجہ سے یہ فلمیں ریلیز نہ کی جاسکیں۔ تاہم بالآخر تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے جب پاکستانی فلمیں سینما گھروں میں ریلیز ہوئیں اور ان تمام فلموں کے ہاؤس فل گئے تو ایک غیر ملکی فلم کی وجہ سے ان کی 50 فیصد سے بھی زیادہ اسکرینز روک لی گئیں۔
امر خان نے کہا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ آپ غیر ملکی فلموں پر پابندی لگائیں یا عوام جو ڈیمانڈ کررہی ہے انہیں وہ دیکھنے سے روک لیں، لیکن ایکوالٹی (مساوات) بھی کسی چیز کا نام ہے اور عید کے تہوار پر پہلا حق پاکستانی فلموں کا ہے۔
اداکارہ امر خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اپنے ملک کی فلم جیسی بھی ہو اس کے ساتھ ایک اپنائیت ہوتی ہے اور ان فلموں کا کمایا ہوا پیسہ اسی انڈسٹری میں واپس آئے گا۔ جب کہ ایک غیر ملکی فلم کا پیسہ دوسرے ملک میں جائے گا۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہالی ووڈ فلم ’’ڈاکٹر اسٹرینج‘‘ کے بزنس کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر ایک سے ڈیڑھ ہفتہ یہ فلم پاکستانی سینماؤں میں نہ لگتی۔ لیکن پاکستانی فلموں کے اسکرین سے اتارے جانے پر ایک لوکل پروڈیوسر تباہ ہورہا ہے۔
امر خان کا کہنا تھا کہ مقامی فلموں کو بنانے میں، ہدایت کار، اداکار، رائٹر، کیمرہ مین، ٹیکنیشن، میک اپ آرٹسٹ سمیت بہت سے لوگوں کا خون پسینہ شامل ہوتا ہے۔ اب وقت ہے ہم سب کو اپنی فلموں کے لیے متحد ہونے کا۔
اداکارہ نے تمام لوگوں سے اپنی فلموں کو سپورٹ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہزاروں لوگ اس فلم انڈسٹری میں کام کررہے ہیں تاکہ اسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرسکیں، بہتر کوالٹی لاسکیں۔ اسلیے مہربانی کرکے اس بار پاکستان اور پاکستانی فلم میکرز کو جیتنے دیجئے۔ ڈاکٹر اسٹرینج کو آپ کی ضرورت نہیں ہے پاکستانی فلم میکرز کوہے۔
قبل ازیں اداکار مصطفیٰ قریشی نے سینما گھروں سے عید پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کو اتارنا فلم انڈسٹری کے خلاف سازش قرار دے دیا تھا کہا تھا کہ سینما مالکان کو اپنی ملک کی فلموں کو ترجیح دینا چاہیے، بزنس کرنے والی پاکستانی فلموں کو اتار کر غیر ملکی فلم لگانا کسی طرح بھی حب الوطنی نہیں، حکومت کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے ایسی پالیسی بنانا چاہیے جس کے تحت اگر کوئی پاکستانی فلم ریلیز ہورہی ہو تو اس کے مقابلے پر غیر ملکی فلم نہ لگائی جائے۔
عالیہ بھٹ کی فلم ’’گنگو بائی کاٹھیا واڑی‘‘ کا ایک سین ہالی ووڈ کی مشہور فلم کی…
ان کا پاکستانی فلم میکرز سے کہنا تھا کہ وہ ایک ساتھ اتنی فلمیں ریلیز نہ کریں کیونکہ اب پہلے والا ماحول نہیں ہے کہ جب عید پر آٹھ آٹھ فلمیں ریلیز ہوتی تھیں، سینما مالکان اور فلم میکرز باہمی مشاورت سے اس بارے میں کوئی لائحہ عمل تیار کریں فلموں کی ریلیز کے حوالے سےپالیسی تیارہونی چاہیے تاکہ فلم میکرزاورسینما مالکان دونوں کا بھلا ہوسکے کئی سال بعد عید پر پاکستانی فلموں کے حوالے سے ماحول بنا تھااوراچھی خبریں آرہی تھیں لیکن سینما مالکان کی نہ سمجھ میں آنے والی پالیسی نےمایوسی پھیلا دی، جب پاکستانی فلمیں بزنس کر رہی تھیں تو ان کو بلا وجہ کیوں اتارا جا رہا ہے اور غیر ملکی فلم کو کیوں اہمیت دی گئی۔
ہولی ووڈ فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کیا ہے؟
ہولی وڈ فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت دنیا بھر میں شوق سے دیکھا جا رہا ہے اور فلم نے محض تین دن میں 18 کروڑ ڈالر سے زائد یعنی پاکستانی 25 ارب روپے کے قریب کی کمائی کی ہےہولی وڈ فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ کی تین دن کی کمائی پاکستان کی پانچوں فلموں کی مجموعی کمائی اور مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔
’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ کو جہاں دنیا بھر میں شوق سے دیکھا جا رہا ہے، وہیں پاکستانی شائقین بھی اسے دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں، کیوں کہ مذکورہ فلم 2016 میں ریلیز ہونے والی ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کا سیکوئل ہے۔
پہلی پاکستانی سپرہیرو لڑکی کی ویب سیریز ’مس مارول‘ پاکستان بھر کے سینماؤں میں…
مذکورہ فلم کی کہانی ایک طاقتور کتاب کی کھوجنا کرتے ہوئے حادثاتی طور پر متعدد ان دیکھی اور بہت بڑی کائناتوں میں چلے جانے والے کرداروں کے گرد گھومتی ہے جو کہ ان دیکھی دوسری حیرت انگیز کائناتوں میں داخل ہونے کے بعد شیطانی قوتوں کا سامنا کرتے ہیں۔
’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ میں ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کے ہی متعدد کردار بنائے گئے، جن میں سے ان کے چند کردار شیطانی قوتوں سے لڑتے ہوئے ہلاک بھی ہوجاتے ہیں۔
ان دیکھی اور بہت بڑی حیرت انگیز کائناتیں دکھانے اور وہاں کے طاقتور اور انتہائی منفی ذہنیت کے ولن دکھانے پر شائقین کو فلم کی کہانی بہت پسند آ رہی ہے جب کہ اس میں شامل وژوئل افیکٹس نے بھی شائقین کو گرویدہ بنا رکھا ہے۔
ہدایت کار سام ریمی کی فلم کی کہانی مکائل والڈرون نے لکھی ہے اور اسے کیون فیج نے پروڈیوس کیا ہے۔
’’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ 6 سال قبل ریلیز ہونے والی فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کا سیکوئل ہے اور اس بار بھی فلم میں مرکزی کردار بینڈکٹ کمبربیچ نے ادا کیا ہے فلم کی دیگر کاسٹ میں ایلزبتھ اوسلن، بینڈکٹ وانگ اور مکائل اسٹل برگ سمیت کئی اداکار شامل ہیں’’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 6 مئی کو ریلیز کیا گیا تھا اور فلم نے محض تین دن میں 18 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمائی کی۔