اسلام آباد ہائیکورٹ،عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دے کر بری کرنے کی اپیلوں پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کر دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سلمان صفدر صاحب، ایک مختصر کا حصہ رہ گیا ہے جس پر آپ نے اپنے دلائل دینے ہیں، ہم نے گزشتہ روز چارجز سے متعلق آپ سے کچھ چیزوں پر معاونت طلب کی تھی،سلمان صفدر نے کہا کہ میری بحثیت وکیل زمہ داری ہوگی کہ ہر اینگل آپ کے سامنے رکھ سکوں، ویسے تو ایک وکیل جب ہاتھی نکال لیتا ہے تو ججز کہتے ہیں دم کی پرواہ نہ کرو، ہم وکلاء نے رمضان میں اتنی محنت سے دلائل دیے ہیں تو کسی ایک فریق کو عید سے پہلے عیدی مل جانی چاہیے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں، پراسیکیوشن کو بھی سننا ہے، عید ہونے یا نہ ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں سزا معطلی کی استدعا کی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی سزا معطل کرکے کیا کرنا، ابھی مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کریں گے،سلمان صفدر نے کہا کہ عمومی طور پر جب کوئی وکیل ہاتھی نکال دے تو دم نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لیکن آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئیں ہیں آپ نے اس حوالے سے عدالت کی معاونت کرنی ہے ، سلمان صفدر نے کہا کہ رمضان میں جب آپ کام کرتے ہیں تو عید سے پہلے عیدی ملنے کا تقاضا ہوتا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حامد علی شاہ صاحب دلائل کے لیے جتنا وقت چاہییں گے ہم انہیں دیں گے ،عید ہونے نا ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں،
سلمان صفدر نے کہا کہ آج میں اپنے تمام دلائل قسط وار تقریبآ پندرہ منٹ میں مکمل کرونگا، ایک دستاویز کے حوالے بات ہورہی مگر وہ دستاویز فائل میں ہی موجود نہیں،ایک میرے پاس الزام آیا کہ سائفر کو ٹویسٹ کیا اور واپس بھی نہیں کیا، ایک اور الزام ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کو پبلک کیا،الزام یہ بھی ہے کہ سائفر پبلک کرنے سے سیکورٹی سسٹم نقصان پہنچایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ سیکشن فائیو ون اے یا بی میں کسی ایک میں سزا ہونی تھی ، سلمان صفدر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کونسے شواہد کا سہارا لیکر سزا سنائی گئی؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کو سائفر کاپی لاپرواہی اور جان بوجھ کر گم کرنے دونوں شقوں کے تحت سزا سنا دی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں میں تو بیک وقت سزا ہو ہی نہیں سکتی، لاپرواہی یا جان بوجھ کر دونوں میں سے کسی ایک میں ہی ہو گی، اگر سائفر کاپی گم کرنے کا الزام ثابت بھی ہو جاتا ہے پھر بھی دو سال زیادہ سزا ہے، اس الزام پر تو زیادہ سے زیادہ دو سال سزا ہو سکتی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ سائفر ڈی کوڈ ہوا، کاپیاں آٹھ لوگوں کو گئی، مگر مقدمہ دو افراد کے خلاف بنایا گیا؟ کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے سائفر کاپی گما دی؟ ایک چیز بتا دیں، اعظم خان کے بیان کی کیا اہمیت ہے، جب سیکرٹری کے پاس جو چیز آجاتی ہے تو آگے جو موومنٹ ہوتی ہے وہ آفیشل ہوتی ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ جج صاحب نے کہا یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، اعظم خان نے بیان دیا کہ سائفر ٹیلی گرام کو ٹویسٹ کیا،میں پانچ صفحات دکھاؤں گا جہاں پراسکیوشن کے چار گواہ ہیں ، یہ گواہ کہتے ہیں کہ سائفر کی کاپی اعظم خان کے پاس آئی ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس سے آگے چلیں یہ تو اعظم خان خود مانتے ہیں کہ انہیں کاپی آئی اور وہ انہوں نے آگے وزیر اعظم کو دی،سائفر ڈی کوڈ ہوا، آٹھ کاپیاں تیار ہو کر مختلف لوگوں کو گئیں، وزیراعظم کا سیکرٹری کہتا ہے کہ میں نے وہ بانی پی ٹی آئی کو دے دی تھی،سیکرٹری کہتا ہے کہ بعد میں جب وہ کاپی دوبارہ مانگی تو گم ہو چکی تھی،
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جب عمران خان کی سائفر کاپی واپس نہیں آئی تو سات ماہ کے بعد ہی نوٹس کیوں دے دیا گیا؟ عمومی طور پر تو سائفر ایک سال تک کے عرصہ میں واپس آتا ہے، مگر یہاں سائفر کاپی واپس کرنے کے لیے ایک سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی کریمنل کیس بنا دیا گیا،ہم ایک ایک لفظ سے کیس کو توڑیں گے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سائفر کاپی عمران خان کو سپردگی کا واحد گواہ اعظم خان ہے؟،اعظم خان کا بیان نکال دیں تو تو سپردگی کا کوئی گواہ نہیں، کس قانون میں ہے کہ سائفر ایک سال کے اندر واپس کرنا ہوتا ہے؟ سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن کا یہ کیس ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر یہ ایک سال ہے تو ایک سال خصوصی طور پر لکھا جانا چاہیے،
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر کی ورکنگ سے متعلق بُک موجود ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ وہ بُک کونسی ہے؟سلمان صفدر نے کہا کہ وہ سیکرٹ ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں نا، آپ نام بتائیں،سلمان صفدر نےکہا کہ سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرزاِن گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بُک ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ یہ ٹاپ سیکرٹ ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ کاپی جج کے پاس تھی؟ سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں، جج کے پاس بھی نہیں تھی اور ہمیں بھی دکھانے نہیں دی گئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس کے کچھ سیکشنز تو ہم نے ضمانت کے فیصلے میں بھی لکھے ہیں،
سائفر کیس:اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا
پاکستان کے بعد امریکی ایوان میں بھی سائفر بیانیہ کو جھوٹ کا پلندا کہ دیا،شیری رحمان
انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات پر خصوصاً تشویش رہی، ڈونلڈ لو
ڈونلڈ لو کی کانگریس میں طلبی پر امریکی دفتر خارجہ کا ردعمل
سائفر کیس،یہ آخری بات ہو گی کہ میں کہو ں ٹرائل جج کو ایک اور موقع دے دیں،وکیل عمران خان
سائفر کیس،عمران خان کی اپیل پر سماعت ایک روز کے لئے ملتوی
سائفر کیس،یہ کہتے تھے ضمانت کا حق نہیں ، سپریم کورٹ نے ضمانت بھی دی،سلمان صفدر
سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت،التوا کی درخواست مسترد
سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل قابل سماعت ہی نہیں، پراسیکیوٹر
پی ٹی آئی کا خط، سائفر کے بعد ملک دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے،شہباز شریف








