سائفر کیس،یہ آخری بات ہو گی کہ میں کہو ں ٹرائل جج کو ایک اور موقع دے دیں،وکیل عمران خان

سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی، ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری
0
256
imran khan shah mehmod qureshi

اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کررہے ہیں،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے وکلاء سلمان صفدر، سکندر ذوالقرنین و دیگر عدالت پیش ہوئے،ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم میں اسپیشل پراسیکیوٹرز حامد علی شاہ اور ذوالفقار نقوی عدالت پیش ہوئے،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کردیا،علی محمد خان، بیرسٹر علی ظفر، اور عمران خان کی بہنیں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے،عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خاندانی افراد، منتخب نمائندے، سنیٹرز اور وکلاء قیادت کی بڑی تعداد میں کمرہ عدالت موجود تھے،

بیرسٹر سلمان صفدر نے12 اکتوبر 2022 کی کمپلینٹ عدالت کے سامنے پڑھی اور کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اس وقت کے سیکرٹری داخلہ نے کمپلینٹ دائر کی ، پانچ اکتوبر 2022 کو کس نے انکوائری شروع کی اس حوالے سے کوئی دستاویز عدالتی ریکارڈ پر نہیں ،اگر یہ دستاویز ریکارڈ پر نا ہو تو کیس کی بنیاد ہی نہیں تو کیس ختم ہو جائے گا ، تفتیشی نے اپنے بیان میں کہا کہ پانچ اکتوبر کو انکوائری ڈی جی ایف آئی اے کی ہدایت پر شروع کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا وزارتِ داخلہ نے ڈی جی ایف آئی اے کو انکوائری شروع کرنے کا کہا؟وفاقی کابینہ نے انکوائری کی منظوری دے کر سیکرٹری داخلہ کو اختیار دیا،کیا سیکرٹری داخلہ نے یہ اختیار ایف آئی اے کو ڈیلیگیٹ کر دیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا وزارتِ داخلہ نے ایف آئی اے کو کہا کہ انکوائری کریں اور معاملہ دیکھیں؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس کیس کی بنیاد ہی ہِل گئی اور ساری عمارت ہی منہدم ہو گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ ہارڈ کور کرمنل کیس نہیں، وائٹ کالر کرائم بھی نہیں، اپنی نوعیت کا الگ کیس ہے، یہ ہائبرڈ قسم کا کیس ہے اور اس میں نئی عدالتی نظیر تیار ہو گی، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جتنے بھی کیسز بانی پی ٹی آئی کے خلاف آئے ہیں وہ آؤٹ دا باکس ہی رہے ہیں ، توشہ خانہ ، سائفر ، عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ بھی اسی طرح ہی آیا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ وائٹ کلر کیس بھی نہیں نا ہی مرڈر کیس کی طرح کہہ سکتے ہیں یہ مکس ہائبرڈ کیس ہے ، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ ریاست کے خلاف جرم کا کیس ہے ، یہ آخری بات ہو گی کہ میں کہو ں کہ ٹرائل جج کو ایک اور موقع دے دیں ،میں میرٹ پر دلائل دوں گا ، عدالت نے کہا کہ حق جرح ختم ہو جائے آپ کی حق تلفی ہوتی ہے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ملزم عدالت کی نظر میں favourite child ہوتا ہے ،شام کے ٹرائل کی کیا حیثیت ہو گی ؟ اس حوالے سے بھی پوچھیں گے ، کیا بے چینی تھی کہ رات کے نو بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا ، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر اِس کیس کے مدعی ہیں اور انکی شکایت پر انکوائری کا آغاز کس نے کیا اُسکو گواہ نہیں بنایا گیا بیان قلمبند نہیں کیا گیا، یہ بنیادی نکتہ نہ ہونے کی وجہ سے اِس کیس کی بنیاد ہِل گئی اور عمارت زمین بوس ہو گئی،

وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے وکیل سکندر ذوالقرنین ایک دن دانت میں تکلیف کی وجہ سے جیل سماعت میں پیش نہیں ہو سکے، اگلے ہی روز ٹرائل جج نے سرکاری وکلاء مقرر کر دیے، سوال یہی ہے کہ کیا جلدی تھی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ تو کیا جلدی تھی، وکیل نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم لیکن شاید جج صاحب نے کوئی ڈیدلائن پوری کرنی تھی

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ دونوں سرکاری وکیل عدالت نے تعینات کیے تھے ،کیا ایڈوکیٹ جنرل نے نام بھیجے تھے ؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی ایڈوکیٹ جنرل نے یہ تعینات کئے تھے ، عدالت نے کہا کہ پھر تو ہمیں ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس کرکے سننا پڑے گا ، ان سرکاری وکلا کی اسٹینڈنگ کیا تھی ؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ سائفر کیس کا ٹرائل اسلام آباد کی تاریخ کا متنازعہ ترین ٹرائل تھا اور ٹرائل کورٹ کے جج نے اس ٹرائل کو متنازعہ بنایا، اعلیٰ عدالت کی کسی ڈائریکشن کے بغیر ٹرائل جج نے جلدبازی میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل چلایا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کوئی قدغن نہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل نہیں ہو سکتا، روزانہ کی بنیاد پر بھی ٹرائل منطقی طور پر ہونا چاہیے،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ دو مرتبہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کا ٹرائل کلعدم کیا سر ہم کتنی بار آپ سے آکر شکایت لگاتے،ہم اڈیالہ جیل میں تھوڑا لیٹ پہنچ تھےتو پتہ چلتا تھا کہ گواہوں کے بیان ریکارڈ کر لئیے گئے ہیں دو تین دن بعد ہمیں کاپیاں فراہم کی جاتی تھیں،

سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی، ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا،

عمران خان کو سائفر کیس میں مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی گئی، ان کو چار دفعات کے تحت الگ 10، 2، 2، اور 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں،تاہم عمران خان کی چاروں سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی،

واضح رہے کہ ‏توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال کی سزا سنا دی گئی.احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی،توشہ خانہ کیس میں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو 787 ملین جرمانہ بھی کیا،عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عوامی عہدے کیلئے10 سال کیلئے نااہل کردیا.عدالت نے بشری بی بی کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا.جس وقت فیصلہ سنایا گیا بشریٰ بی بی عدالت میں موجود نہیں تھی،

قبل ازیں  سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی۔

سائفر کیس، آج مایوسی ہوئی، عدالت کو کہا فیصلے کو منوائیں، وکیل عمران خان

سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی

سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم

سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے،اعظم خان کا بیان

عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ 

 بنی گالہ میں سارے سودے ہوتے تھے کہا گیا میرا تحفہ میری مرضی

Leave a reply