عید الاضحٰی ایک ایسا مذہبی تہوار ہے جو اپنے ساتھ بہت سی خوشیاں اور یادیں لے کر آتا ہے۔ اور اس خاص دن کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمان سنت ابراہیمی کی ادائیگی پورے مذہبی جوش و خروش کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ یہ تہوار ایک ایسی قربانی کی یاد دلاتا ہے جس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں ملے گی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب دیکھا اور اس خواب میں حکم ملتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ اےابراہیم اپنی سب سے زیادہ پیاری چیز میری راہ میں قربان کرو۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کےحکم کے مطابق اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنی زوجہ حضرت حاجرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ اسماعیل علیہ السلام کو تیار کر دیں کسی دوست کے ہاں دعوت پر میں اس کو ساتھ لے جاناچاہتا ہوں۔
اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بہت دعاؤں کے بعد عمر کے پچھلے حصے میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شکل میں اولاد عطا فرمائی اور اللہ کے حکم کی تکمیل کیلئےحضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لخت جگر کو اپنے ہاتھوں قربان کرنے کا ارادہ کیا اور اپنے گھر سے اس مقام (منی) کی طرف نکلے جہاں اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا تھا۔
منزل کی طرف جاتے ہوئے شیطان نے راستہ روکا اور ورغلانے کی کوشش کی کہ ایک خواب کیلئے تم اپنے بیٹے کو ذبح کرنے جارہے ہو تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پتھر اٹھا کر شیطان کو مارا اور فرمایا ہٹ جاؤ میرے پاس ایک اسماعیل ہے اگر ہزار بھی ہوتے تواللہ کی راہ میں قربان کر دیتا۔سبحان اللہ
اپنے تیرہ سالہ بیٹے حضرت اسماعیل کو ساتھ لیااور راستے میں اپنے خواب کا تذکرہ کیا اپنے بیٹے سے اس کی رائے پوچھی۔
اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا۔
ابو ذبح کیا کرناہے جو کرنا ہے کیجیے اور ایسا تو ممکن نہیں کہ گلے پر چھری چلے اور میں تڑپوں نہیں لیکن میں آپ کو صبر بھی کر کے دکھاوں گا۔
باپ نے بیٹے کو لٹایا اور رسیوں سے بدن جکڑ لیا۔ ہاتھ میں چھری پکڑ لی۔
اسماعیل علیہ السلام نے اپنے والد محترم سے فرمایا کہ یہ رسیاں کھول دیجیے مورخ لکھے گا کہ باپ ذبح کرنا چاہتا تھا بیٹا ہونا نہیں چاہتا تھا۔ سبحان اللہ۔
باپ نے بیٹے کی ریشم جیسی گردن پر چھری رکھ دی اور پورے زور سے دبائی لیکن ایک بال بھی نہ کٹا چھری کو پتھر پر تیز کیا اور واپس گردن پر رکھ کر زور سے دبائی اور گردن کٹ گئی خون بہنے لگا خوش ہو گئے کہ اللہ کے حکم کی تعمیل کر دی۔بارگاہ رب ذوالجلال میں سرخرو ہو گیا جلدی جلدی آنکھوں سے پٹی اتاری اور دیکھتے ہیں کہ ذبح ہونے والا ان کا گوشہ جگر اسماعیل نہیں بلکہ ایک دنبہ تھا اور حضرت اسماعیل پاس کھڑے مسکرا رہے تھے۔
اللہ پاک نے چھری کو اپنے حکم سے روک دیا کہ ایک بال بھی نہ کاٹے اور ساتھ ہی دنبہ حضرت اسماعیل کی جگہ رکھ دیا اور پچھلوں کیلئے سنت کر دیا۔
عید الضحی اس عظیم قربانی کی یاد ہے جو ہر سال ذوالحج کے مہینے میں تازہ کی جاتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور کئی ایسی عید کی خوشیاں نصیب فرمائے۔
آمین۔
شکریہ۔
Freelance Content Writer, Blogger, Social Media Activist
To find more about him check Twitter @kaptaanniazi
Follow @Twitter Tehran ul Hassan Khan