اعلانات پر نہیں جانا، بلا کر فنڈ جاری کروائیں،عدالت کی ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلا کمپلیکس کی جلد تعمیر اور فنڈز کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی گئی
عدالت نے آئندہ سماعت پر وزارت قانون و انصاف کے جوائنٹ سیکریٹری کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا،چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وزارت قانون بتائے کہ وکلاءکمپلیکس کی تعمیر کے لیے فنڈز کیوں نہیں جاری ہوئے؟ عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ سی ڈی اے بھی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کروائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اعلانات پر نہیں جانا، بلا کر فنڈ جاری کروائیں، عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون قاعدہ پورا کرنا ہے، یہ سمجھیں جوڈیشری کا کام ہے، ادھر ادھر نہیں کرنا یہ ہمارا اپنا کام ہے، صاف شفاف کام ہونا چاہیے،
وکیل سی ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ لا منسٹری کو سمری بھیجی وہاں سے کابینہ کو پہنچ گئی ہے، ٹینڈر آؤٹ کردیئے تھے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وکیل سی ڈی اے ہدایات لے کر آئیں کہ فنڈ کہاں ہیں کب جاری ہونگے؟ سی ڈی اے افسر نے کہا کہ ٹینڈر اوپن ہوگیا ہے، کم قیمت پر بڈز منگوائی ہیں،شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ایک ملین کا فنڈ جاری ہو چکا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون نے فنڈ جاری کرنے ہیں ،فی الحال وزارت خزانہ کے افسر کو نہیں بلا رہے پہلے وزارت قانون والے آجائیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی
ستر سال سے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکورٹی سخت،رینجرزتعینات،حملہ وکلاء کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟
باقی یہ رہ گیا تھا کہ وکلا آئیں اور مجھے قتل کر دیں میں اسکے لیے تیار تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ
بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
وکلاء احتجاج،ڈی سی آفس بند،جسٹس محسن اختر کیانی کی وکلاء کو مذاکرات کی دعوت
اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں تاحکم ثانی بند،وکلاء نے مذاکرات میں کیے بڑے مطالبات
گملوں کا کیا قصور تھا ،100وکلا نے حملہ کیا لیکن بدنامی سب کی ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ








