اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن میں تبدیلی ہو گئی ہے
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن مرتب کرلی،نئی پارٹی پوزیشن میں قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا نام غائب ہو گیا ہے،تمام 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کر دیا گیا،اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف اور 41 کو آزاد ڈکلئیر کیا گیا تھا،نئے الیکشن ایکٹ کے بعد پارٹی پوزیشن بھی تبدیل کر دی گئی،تمام 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے،ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی سے واپس لی جانے والی نشستوں کا بھی پارٹی پوزیشن میں ذکر کیا گیا ہے
سپیکر کے خط کے فوری بعد نئی پارٹی پوزیشن جاری کی گئی ہے،قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 110، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں،ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں،مسلم لیگ ضیا، بی اے پی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔سنی اتحاد کونسل 80، جے یو آئی ف 8، آزاد اراکین کی تعداد بھی 8 ہے۔پی کے میپ، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم کی ایک ایک نشست ہے،ایک آزاد رکن قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔
الیکشن ایکٹ پر عملدرآمد کی صورت میں 23 مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کو ملیں گی،مسلم لیگ ن 15، پیپلز پارٹی 5 اور جے یو آئی کو تین مخصوص نشستیں ملیں گی،قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 23 مخصوص نشستوں کے بغیر 313 ہے، خالی اور متنازع 23 نشستیں دینے کے بعد تعداد 336 ہو جائے گی۔
مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں،اسپیکر سندھ اسمبلی کا الیکشن کمیشن کوخط
سپریم کورٹ،مخصوص نشتوں پر 8 ججز کی وضاحت ، ڈپٹی رجسٹرار نے سوال اٹھا دیا
مخصوص سیٹوں بارے پارلیمان کی قانون سازی،عوام حمایت میں کھڑی ہو گئی
مخصوص نشستوں کے سپریم کورٹ فیصلے پر پیپلز پارٹی نے کی نظرثانی اپیل دائر
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ،ملک ایک اور آئینی بحران سے دوچار
حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا،وفاقی وزیر قانون
سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا ردعمل،پی ٹی آئی خوش،حکومتی اتحاد پریشان