الیکشن تو ہو گا،ڈسکہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی استدعا ایک بار پھر مسترد

0
50
الیکشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کیوں مداخلت کرے؟ جسٹس اعجازالاحسن

الیکشن تو ہو گا،ڈسکہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی استدعا ایک بار پھر مسترد

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کرانے سے متعلق کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگلے ہفتے کے دوران کیس سماعت کیلئے مقرر ہوگا،الیکشن تو ہو گا، عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھرمسترد کر دی

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرکی رپورٹ کے مطابق کئی پولنگ اسٹیشنزپرفائرنگ ہوئی، 20 پریزائیڈنگ افسران جہاں سے لاپتا ہوئے وہاں فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا،ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ایک حلقے پرایک کروڑ90 لاکھ کا خرچہ آتا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ دوبارہ چیک کریں یہ اخراجات کم لگتے ہیں، ایک کروڑ90 لاکھ تو صرف ایک امیدوار کا خرچ ہوگا، یہ جاننا اہم ہے الیکشن شفاف، منصفانہ اورقانون کے مطابق ہوئے یا نہیں، حلقے میں تصادم ہوئے، پولیس دیکھتی رہی، شاید پولیس کی انتخابات سے متعلق ٹریننگ نہیں تھی،

نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو ویڈیو لنک کےذریعے دلائل دینے کی اجازت مل گئی،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دوبارہ الیکشن کا حکم معطل کر بھی دیں تو کچھ نہیں ہوگا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بہتر ہے ابھی ایسے ہی چلنے دیں، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ الیکشن ہو رہا تھا آئی جی اور چیف سیکریٹری کیسے سو سکتے تھے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پولنگ ختم ہونے کے 10 گھنٹے بعد نوشین افتخار نے درخواست دی،وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ بیس پولنگ ا سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ پر اعتراض نہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں، ڈسکہ الیکشن میں قانون پر عمل نہیں ہوا، کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟ جالیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا، پولیس کیخلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے، عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا،

وکیل نے کہا کہ نوشین افتخار نے صبح 4 بجے 23 پولنگ ا سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی درخواست دی،صبح سوا 5 بجے 23 پولنگ ا سٹیشنز کے فرانزک آڈٹ کی درخواست کی گئی، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسری درخواست میں ڈسکہ کے 36 پولنگ ا سٹیشنز بھی شامل کیے گئے، ریٹرننگ افسر نے 14 پولنگ ا سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی سفارش کی،ن لیگ کے وکیل کا انحصار الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر تھا، پریس ریلیز کے مطابق آئی جی پنجاب سے سیکریٹری ای سی پی نے رابطہ کیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رابطہ پولنگ کے دوران کیا یا بعد میں واضح نہیں،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پیش کردہ نقشے کے مطابق20 پریزائیڈنگ افسران صبح تک غائب تھے، وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ اگر یہ الزام ہوتا کہ ووٹرپولنگ اسٹیشنزکے باہر رکے رہے پول نہیں کرسکے تو بات ہوتی، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر پولنگ معطل ہوکر دوبارہ شروع ہوتو الیکشن ایکٹ کا سیکشن 88 لاگو نہیں ہوتا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے ووٹرز بھگادیے تھے، پولنگ اسٹیشن کے باہرکیسے رہتے؟ وکیل شہزاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےکہا کہ پولیس پولنگ کے دن تشدد واقعات پراندھی بنی رہی، ہرضمنی انتخابات میں جنرل الیکشن کے مقابلے میں ٹرن آوٹ کم ہوتا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ پولنگ کے دن ووٹنگ معطل کیوں رہی؟ وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ سیکشن88 کے تحت اگرپولنگ معطل ہوتو پریزائیڈنگ افسر ریٹرننگ افسر کو رپورٹ کرتا ہے، ڈسکہ میں کسی ریٹرننگ افسر نے کوئی رپورٹ ڈی آر او کو جمع نہیں کرائی، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کچھ پریزائیڈنگ افسران نے اپنے فون بند کردیے اور اکٹھے غائب ہوگئے، تمام غائب ہونے والے پریزائیڈنگ افسر صبح یکای ک ایک ساتھ نمودار ہوئے، کیا تمام پریزائیڈنگ افسران غائب ہوکر ناشتا کرنے گئے تھے؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ڈی ایس پی کا بہانہ کرکے پورا الیکشن متنازع قراردے دیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق اس ڈی ایس پی کو حلقے کا سیکیورٹی انچارج لگایا گیا تھا،

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے ڈسکہ ضمنی الیکشن کے حوالہ سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی، الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب کو صبح 4 بجے 22 منٹ میں 7 فون کیے گئے لیکن کوئی جواب نہ ملا، چیف سیکرٹری پنجاب کو تمام کالز 20 فروری کی صبح کی گئیں، الیکشن کمیشن نے دیگر افسران کو کی گئی کالز کا مکمل ریکارڈ بھی جمع کروایا۔رپورٹ کے مطابق حلقے کے 38 پولنگ سٹیشنز پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے جس سے ان پولنگ سٹیشنز پر پولنگ کا عمل رُکا رہا۔ حلقہ کے 54 پولنگ سٹیشنز ایسے تھے جہاں ٹرن آؤٹ 35 فیصد سے کم تھا۔

تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا اس لیے کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔علی اسجد ملہی نے اپیل میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار ،الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

پولنگ ایجنٹس پولنگ بیگ سمیت لا پتہ ہوئے، عمران خان پر مقدمہ ہونا چاہئے،مریم اورنگزیب

این اے 75 کے337 پولنگ سٹیشنزکے نتائج بدلے یا نہیں؟ دوران سماعت اہم انکشاف

این اے 75،پی ٹی آئی کی استدعا ، دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر کا بڑا اعلان

ہمارے لوگ شہید ہوئے، کن شہروں سے غنڈوں کو لایا گیا،علی اسجد ملہی کا اہم انکشاف

ڈی ایس پی نے مجھ پر تشدد کیا اور میری چادر کھینچ لی،یہ لڑائی میری نہیں بلکہ، نوشین افتخار برس پڑی

ن لیگ جو الیکشن جیتے وہ ٹھیک ہے، جو ہارے وہاں دھاندلی،شبلی فرازبرس پڑے

معاملہ خراب کرنے کا الزام نہ لگائیں تحقیقات کریں،رانا ثناء اللہ کا چیلنج

ڈسکہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پر مٹی نہ ڈالی جائے،ن لیگی وکیل کے دلائل

کیا 20 پولنگ کے علاوہ باقی پولنگ اسٹیشن پر آپکی امیدوار جیت نہیں رہی؟ چیف الیکشن کمشنر کا سوال؟

این اے 75 ضمنی انتخابات،کون ٹھہرا کامیاب ؟ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا

ڈسکہ ضمنی انتخابات، تحریک انصاف کی اپیل پر کب ہو گی سپریم کورٹ میں سماعت؟

ڈسکہ ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس

ڈسکہ ضمنی انتخابات، سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی امیدوار کو بڑا جھٹکا

مجھے پتہ چلے حلقہ میں یہ کام ہو رہا ہے تو میں ووٹ ڈالنے نہیں جاؤنگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

ڈسکہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے کون سی بڑی غلطی کی؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں بتا دیا

ڈسکہ ضمنی الیکشن، سپریم کورٹ میں ہو گی سماعت، کس کا وکیل ہوا کرونا کا شکار؟

قبل ازیں این اے 75 انتخابات کالعدم قراردے دیئے گئے، این اے 75 میں دوبارہ الیکشن ہوں گے الیکشن کمیشن نے این اے 75ڈسکہ پر دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظورکر لی گئی ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی، این اے 75 ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا،

کیا تمام پریزائیڈنگ افسران غائب ہوکر ناشتا کرنے گئے تھے؟ سپریم کورٹ

Leave a reply