ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ قانون عالمی انصاف کے خلاف ہے. بھارت سرکار نے کشمیریوں کیآواز کو دبانے کے لئے ہزاروں کشمیریون کو اس ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہوا ہے. عدالتوں سے رہائی کے فیصلے کے بعد بھی کشمیریوں کو رہا نہیں کیا جاتا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 44 صفحات پر کشمیر کے حوالہ سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2012 سے 2018 کے دوران 210 کشمیری قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لیا ، جن میں سے ستر فیصد مقدمات میں کشمیریوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حریت رہنما مسرت عالم جو ابھی تک جیل میںہیں عدالت نے 28 بار ان کی نظربندی ختم کی اور رہا کرنے کا حکم دیا لیکن بھارت سرکار نے مسرت عالم کو رہا نہیں کیا، کشمیر کے مقامی وکلاء نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرکار کشمیریون کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہی گرفتار کرتی ہے کیونکہ اس میں عدالت میں زیادہ جواب نہیں دینا پڑتا.
ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارتی شاخ کے سربراہ آکر پٹیل کا کہنا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ اس سبب قیدیوں کا منصفانہ ٹرائل نہیں ہوتا، قیدیوں کو مسلسل سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے لیے ان پر نت نئے مقدمات میں پی ایس اے عائد کیا جاتا ہے .
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس رپورٹ سے متعلق سری نگر میں پریس کانفرنس کرنا تھی، مگر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اجازت نہیں دی گئی تھی جس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میڈیا کو جاری کر دی .
واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ بھارت سرکار کا بنایا گیا ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو کوئی تسلیم شدہ جرم کئے بغیر نظر بند رکھا جاتا ہے. بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کوغیرقانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت سرکار کشمیر مین یہ قانون استعمال کر رہی ہے.