وزیر اعظم عمران خان آج پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے
وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں اراکین کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹی بجائی جاتی ہے۔ گھنٹی بجانے کے بعد لابی کی طرف جانے والے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور کسی کو ایوان میں آنے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
اسپیکر اسمبلی کے سامنے وزیر اعظم پر اعتماد سے متعلق قرارداد پڑھی جاتی ہے اور جو ارکان قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں وہ قطار میں داخلی راستے کی جانب جاتے ہیں اور داخلی راستے پر ممبر کا ووٹ ریکارڈ کرنے کے لیے ٹیلرز یعنی اسمبلی اہلکار موجود ہوتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہر ممبر کے ٹیلر کی میز پر پہنچنے پر قواعد کے تحت الاٹ کردہ ڈویژن نمبر پکارے جاتے ہیں اور ٹیلر ممبر کا نام پکارتے ہوئے ڈویژن لسٹ سے اس کا نام کاٹ دیتا ہے۔ ممبر کو رُک کر واضح طور پر اپنا نام سننا ہوتا ہے تاکہ ووٹ کو صحیح طرح سے ریکارڈ کیا جا سکے۔ اپنے ووٹ کے اندراج کے بعد ممبر پارلیمان کو لازمی طور پر چیمبر چھوڑنا ہو گا۔
ارکان کی واپسی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک ایک بار پھر گھنٹیاں نہ بجیں اور جب اسپیکر کو معلوم ہو جائے گا کہ ارکان ووٹ درج کروا چکے تو اعلان کرے گا کہ ووٹنگ ختم ہو گئی۔ سیکرٹری قومی اسمبلی ڈویژن کی فہرستوں کو جمع کرے گا اور درج ووٹوں کی گنتی کرے گا جبکہ سیکرٹری قومی اسمبلی نتیجہ اسپیکر کے سامنے پیش کرے گا۔
ارکان اسمبلی کو واپس بلانے کے لیے پھر سے 2 منٹ تک گھنٹی بجائی جائے گی اور ارکان کی واپسی کے بعد اسپیکر نتائج کا اعلان کرے گا۔اسپیکر صدر کو قرارداد منظور یا مسترد ہونے سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کرے گا اور سیکرٹری کے لیے ضروری ہے کہ وہ نتائج کا نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں شائع کروائے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے پی ٹی آئی ارکان کی آمدجاری ہے۔خیبرپختونخواسے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے،عمران خٹک،سلیم رحمان،ساجدمہمند،محبوب شاہ اوردیگرپہنچ گئے، ارکان اسمبلی کاکہناہے کہ آج کرپٹ ٹولے کوبتائیں گے کپتان کےساتھ کھڑے ہیں۔
اسلام آباد سیٹ سے شکست، وزیراعظم کا ایسا فیصلہ کہ سن کر مریم اور مولانا کی خواہش ہوئی پوری
وزیراعظم کا اعتماد کاووٹ ،اوپن ہو گا یا سیکرٹ؟ اعلان ہو گیا
چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ،کن سینیٹرز کا کردار بڑھ گیا، سب کی نگاہیں ان کی طرف
سینیٹ میں تحریک انصاف اکثریتی پارٹی بن گئی،ن لیگ کونسے نمبر پر؟
سینیٹ میں شکست کے بعد پی ٹی آئی حکومت کا اخلاقی جواز ختم،سابق وزیراعظم
کون ہو گا اگلا چیئرمین سینیٹ؟ اپوزیشن نے اعلان کر دیا
سینیٹ میں شکست کا ذمہ دار کون؟ وزیراعظم نے سب کو بلا لیا
وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ، اپوزیشن نے اراکین اسمبلی کو اہم ہدایات دے دیں
کپتان کا کمال، مریم اور بلاول کی راہیں پھر جدا؟
اور پھر اس بار بلاول مان ہی گئے، ایسا فیصلہ کیا کہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد چھوڑ گئے
سینیٹ انتخابا ت کے دوران ووٹ کیسے کاسٹ کیا تھا؟ زرتاج گل نے ایک بار پھر بتا دیا
سینیٹ انتخابات میں کیا اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل تھی؟ شیخ رشید نے دیا جواب
قومی اسمبلی کا اجلاس دن سوا بارہ بجے شیڈول ہے۔ 340 کے ایوان میں حکومتی اتحاد کی تعداد 180 جبکہ اپوزیشن کے پاس 160 ووٹ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کو ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے قومی اسمبلی کے 171 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہوگی جبکہ اس وقت ایوان زیریں میں حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 180 ہے۔