ورزش نوجوانوں کے لیے فائدہ مند تو بوڑھوں کے لیے نقصان دہ

0
33

لندن: طبی امور کے حامل سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق پیش کرکے بہت سے دلائل کو کمزور کردیا ہے ، ویسے کسی معاشرے میں یہی تصور ہے کہ ورزش ضروری ہے اور پھر دیکھا دیکھی بچے بوڑھے جوان سب ورزش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ،مگر برطانوی طبی ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں کچھ نئی اور انوکھی چیزیں پیش کردی ہیں ، ماہرین کے مطابق 36 ہزار عمر رسیدہ افراد کے مشاہدے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ بڑی عمر کے افراد کے خود کو فٹ رکھنے کے لیے غیر محتاط ورزش کا معمول ان کی صحت کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

بھارتی جارحیت، پاکستان کا منہ توڑ جواب، 9 بھارتی فوجی ہلاک

ورز ش کے متعلق نئے حقائق پیش کرنے والے برطانوی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوانی کی عمر میں ورزش کو معمول بنا لینا چاہیئے اس سے صحت مند رہا جا سکتا ہے اور لمبی عمر بھی پائی جا سکتی ہے تاہم غفلت میں گزاری جوانی کے بعد بڑی عمر میں خود پر ورزش کے بوجھ لاد لینے سے مثبت کے بجائے منفی نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ بزرگوں کو ورزش کے لیے مستند اور ماہر انسٹرکٹر یا ڈاکٹر سے مشاورت کے بعد ورزش کرنی چاہیئے۔

کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر دنیا امن کو ترسے گی ، لندن کی فضاوں میں اعلان

امریکی اور برطانوی تحقیق کاروں نے وزن میں اضافے اور عمر بڑھنے کے ساتھ موت کے تعلق کا مشاہدہ کیا اور نتائج کے طور پر وزن کم کرنے سے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور قبل از وقت موت کے خدشے کو بیان کیا گیا ہے جس میں سب سے زیادہ امراض قلب میں مبتلا افراد کو غیر محتاط ورزش کے باعث قبل از وقت اموات کے خطرے کا سامنا رہتا ہے۔

ذرائع کے مطابق طبی ماہر پروفیسر آن پین کا کہنا تھا کہ وہ افراد جو عمر بھر موٹے رہے ہوتے ہیں ایسے افراد کی قبل از وقت موت کے امکانات بھی کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں، اسی طرح 20 سال کی عمر کے بعد وزن بڑھنے اور درمیانی عمر تک یہی کیفیت رہنے سے ان افراد کی موت کے امکانات ان لوگوں کے مقابلے میں بڑھ جاتے ہیں جن کا وزن کم یا متوازن ہوتا ہے۔

ابھی ایمانداری زندہ ہے،کراچی ایئرپورٹ کا دلچسپ واقعہ

پروفیسر آن پین نے مزید بتایا کہ عمر کے درمیانی حصے یا اس کے بعد غیر ارادی طور پر وزن کا کم ہونا کسی مرض کی علامت بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ عمومی طور پر ذیابطیس یا سرطان کے باعث لوگوں کا وزن تیزی سے کم ہوتا ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ ورزش کو بچپن سے ہی معمول بنایا جائے اور نوجوانی میں زیادہ اور بھرپور ورزش کی جائے تاہم ڈھلتی عمر کے ساتھ ورزش کو کم اور آسان کیا جائے۔

Leave a reply