فیصلہ پارٹ نمبر 5 تحریر سکندر علی 

0
33

پریشان نہ ہوں ۔ آپ اچھی طرح سے ڈھک گئے ہیں ۔

نہیں جارج کی بات کاٹتے ہوئے اس کا باپ چیخ کر بولا۔ اس نے پوری قوت سے بل پر سے کمبل پرے پھینکے کہ وہ وہ فورا ہی 

پرے جاگرے۔ پھر وہ بستر پرتن کر کھڑا ہوگیا۔ صرف ایک ہاتھ سہارے کے لیے معمولی سا چھت کو چھورہا تھا۔

تم مجھے ڈھک دینا چاہتے ہو۔ میں جانتا ہوں میرے چھوٹے بچے لیکن میں آسانی سے ڈھک دیئے جانے والا

نہیں ہوں۔ اگر یہ میرے جسم کی قوت کی آخری لہر ہے تو بھی نبی نہیں سنبھالنے کے لیے کافی ہے۔ بلکہ اس سے کہیں زیادہ

ہی ہے۔ ہاں، میں تمھارے دوست کو جانتا ہوں۔ وہ میرا بیٹا ہوتا تو پسند بیرا بیٹا ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ ان تمام برسوں میں تم

مجھ سے دھوکہ کرتے رہے اور اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ کیا تمھارے خیال میں مجھے اس کا دکھ نہیں ہے؟ تم خود کو اپنے دفتر

میں بند کر لیتے تھے کہ چیف صاحب مصروف ہیں، انہیں پریشان نہ کیا جائے ۔ صرف اس لیے کہ تم روس میں جھوٹ کے

پلندے کو لکھ کر یہ کولیکن خوش قسمتی سے کوئی کسی باپ کو نہیں سکھا سکتا کہ وہ کیسے اپنے بیٹے کے اندر جائے اور اب جب

کہ تمھارا خیال ہے کہم اسے مات دے چکے ہو اور اتنا بیوگرا چکے ہو کہ اس پر سوار ہو سکو اور اس پر بیٹھ جاؤ اور وہ ذراسی چوں

چراں بھی نہیں کرے گا تو اب میرا چالاک بیٹا فیصلہ کرتا ہے کہ شادی کر لینی چاہیے۔

جارج اپنے باپ کے اس خوف زدہ کرنے والے روپ کو مبہوت ہو کر دیکھنے لگا۔ سینٹ پیٹرز برگ میں اس کے دوست نے، جسے اس کا باپ اچانک اتنے اچھے طریقے سے جانتا تھا، اس کے حواس کو یوں اپنی گرفت میں لیا کہ پہلے کبھی

ایسانہیں ہوا تھا۔ وہ اسے روس کی وسعت میں کم دکھائی دیا۔ وہ اسے ایک خالی، لئے پٹے گودام کے دروازے پرکھڑادکھائی

دیا۔ اپنے شوکیسوں کے ملبے ، اپنے مال کی شکستہ باقیات گیس کے ٹوٹے پھوٹے بریکٹوں کے درمیان و سیدھا کھڑا دکھائی

دیا۔ اسے کیوں اتنی دور جانا پڑ گیا۔

میری طرف دیکھو اس کا باپ پکارا اور جارج تقریبا ایک دم سے چونکتے ہوئے بستر کی طرف بڑھا تا کہ اس

معاملے سے نمٹ سکے لیکن پھر آدھے راستے ہی میں ٹھٹھر کا ۔

کیوں کہ اس نے اپنا سکرٹ اوپر اٹھا لیا ہوگا۔ اس کا باپ گنگناتے ہوئے بولا کیوں کہ اس نے اپنا سکرت

اوپراٹھایا ہوگا اس طرح اس فاحشہ نے ۔ اور اس کی منگیتر ینقل اتارنے کے لیے اس نے ان میں آتی اور افعال کے

جی کے زمانے کا اس کی ران کا زخم دکھائی دینے لگا ” کیوں کہ اس نے اپنا سکرٹ اوپر اٹھا لیا ہوا ہوں اور نہیں ، اور تم نے

اس سے عشق بگھارا، اور اس سے کسی رکاوٹ کے بغیر بے تکلف ہونے کے لیے تم نے اپنی ماں کی یاد کو پامال کیا، اپنے

دوست کو دھو کر دیا اور اپنے باپ کو یوں بستر میں لا چا که دوترکت کرنے کے قائل تیار ہے میں وہ حرکت کر سکتا ہے کیا میں

کرسکتا اور وہ بغیر کسی سہارے کے کھڑا ہو گیا اور اپنی جان میں ہوا میں پلانے لگا۔ شدت جذبات سے اس کے چہر سے کہا

سر کردیا تھا۔

جارج ایک کونے میں سکڑ کر کھڑا ہو گیا اپنے باپ سے کن حد تک فاصلے پر۔ بہت عرصہ پہلے اس نے کا ارادہ کیا تھا

کہ ہر معاملے پر گہری نظر رکھے گا تا کہ اگر کوئی اس پر پیچھے سے یا کسی اور طرت سے بالواسط حملہ کر ے، اس پر بھی تو دان

کے لیے تیار ہو۔ اب اسے پھر سے اتنے عرصے سے پھولا ہوا فیصلہ یاد آیا اور اسے وہ پھر سے کھول دیا جیسے کوئی سوئی کے

ناکے میں دھاگہ ڈالنے کی کوشش کرے۔

لیکن تم اپنے دوست کو دھوکہ نہیں دے سکے۔ اس کے باپ نے چیخ کرکہا، اپنی شہادت کی انگلی کے اشارے سے

اپنی بات پر اصرار کرتے ہوئے میں یہاں اس موقع پر اس کا نمائندہ ہوں ۔

تم مسخرے جارج خودکوچنے سے روک نہیں سکا لیکن فورأی بی احساس ہونے پر کہ اس سے کیسی تھی سرزد ہوئی ، اس

کی آنکھیں باہر بل پڑیں اور اس نے زبان دانتوں تلے دبلی لیکن اب دیر ہو چکی تھی ۔ تکلیف سے اس کے گھٹنے جواب دے گئے۔

ہاں بے شک میں یہاں مسخره کین ہی کر رہا ہوں ۔ مسخرہ پن ۔ ایک عمدو لفظ ۔ ایک بوڑھے ریڈ وے کی تشفی کے لیے

اور بچا ہی کیا ہے۔ مجھے بتا اور جواب دیتے ہوئے یہ مت بھولنا کہ تم ابھی تک میرے اکلوتے بیٹے ہو ۔ میرے لیے بھائی

کیا ہے، میرے پچھلے کمرے میں، بے ایمان نوکروں کے ہاتھوں تنگ، اپنی ہڈیوں کے گودے تک بوڑھا؟ اور میرا بیا ساری دنیا میں خوشی سے دندناتا پھرتا تھا، کاروباری معاملات نمٹاتا ہوا جنھیں میں نے ہی اس کے لیے تیار کیا ہوتا ہے۔

فاتحانہ خوشی سے پھولے نہیں سماتا اور اپنے باپ کے سامنے سے ایک معزز کاروباری انسان کی طرح بھنچے ہوئے ہونٹوں

والے چہرے کے ساتھ گزر جاتا ہے۔ کیا تم سوچتے ہو کہ مجھے تم سے محبت نہیں ہے، مجھے، جس سے تم پیدا ہوئے ۔

اب آگے جھکے گا’ جارج نے سوچا کہیں پر خود کو گرانہ لے، اور ٹوٹ پھوٹ جائے ۔ یہ الفاظ اس کے دماغ

میں سے سرسراتے ہوئے گزرے۔

اس کا باپ آگے جھکا لیکن گرانہیں ۔ جب چارج قریب نہیں آیا جیسا کہ اسے توقع تھی تو اس نے پھر سے خودکو سیدھا

وہیں شہر و جہاں ہو۔ مجھے تمھاری ضرورت نہیں ہے تمھیں غلط بھی ہے کہ تم میں اتنی طاقت ہے کہ یہاں تک آسکو

اور یہ کیتم اپنی مرضی سے خود کو وہاں روکے ہوئے ہو کسی بھول میں مست رہنا۔ مجھ میں اب بھی تم سے زیادہ ہی طاقت

ہے۔ صرف خود پر بھروسہ کرتا تو شاید گر چکا ہوتا لیکن تمھاری ماں نے اپنی طاقت میں سے تاحصہ حصہ مجھے دیا کہ میں نے

تمھارے دوست کے ساتھ شان دا تعلق قائم کیا اور تمھارے سارے گا یک بھی میری جیب میں ہیں ۔

اس کی قمیض میں جیبیں بھی ہیں ۔ جارج نے خود سے کہا اور اسے یقین ہو گیا کہ اس بات سے وہ اسے دنیا بھر کے

لیے ایک مشکل آدی کے طور پر پیش کر دے گا۔ یہ خیال بس لیے بھر کے لیے اس کے ذہن میں آیا اس لیے کہ وہ مستقل طور پر

ہر بات بھولتا جارہا تھا۔

ذرا اپنی منگیتر کو بانہوں میں لے کر میرے سامنے سے گزر کر تو دیکھو، میں اسے تمھارے پہلو سے اچک لوں گا۔تم مجھ ہی نہیں پا گئے کہ کیسے؟

( جاری ہے )

Leave a reply