برطانیہ میں سارہ شریف قتل کیس،فرار ملزمان تاحال گرفتار نہ ہو سکے

آئی جی کے احکامات ہیں کہ بچوں کو میڈیا کے سامنے پیش نہ کیا جائے
sara uk

برطانیہ میں سارہ شریف کو قتل کر کے پاکستان بھاگ کر آنے والے میاں بیوی ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے، جہلم پولیس بھرپور کاروائیاں کر رہی ہے تا ہم ملزمان روپوش ہیں، ملزم عرفان کے اہلخانہ مقامی سیاستدان سے رابطے کر ہے ہیں تا کہ مفرور افراد خود کو پولیس کے حوالے کریں، پولیس کی جانب سے ملزمان کے رشتے داروں کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں،

برطانیہ میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی سارہ شریف کے کیس میں پولیس نے مبینہ ملزم عرفان شریف کے 5 بچوں کو تحویل میں لے لیا ہے ،جہلم میں ڈی پی او ناصر محمود باجوہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 10 سالہ سارہ شریف قتل کیس میں کارروائی کرتے ہوئے گھراور دکان کے تالے توڑ کر مبینہ ملزم عرفان شریف کے 5 بچوں کو تحویل میں لیا گیا، تحویل میں لیے جانے والے پانچوں بچوں کو ڈی پی او کے ریٹرنگ روم میں رکھا گیا ہے بچوں کو سیف کسٹڈی کے تحت دادا کو دیا جائے گا

ڈی پی او جہلم کا کہنا ہے کہبچوں کو تحویل میں لینے کیلئے انٹرپول نے ییلو وارنٹ جاری کیے تھے ملزمان کی تلاش جاری ہے جلد 3 مطلوب افراد کو گرفتار کر لیں گے آئی جی کے احکامات ہیں کہ بچوں کو میڈیا کے سامنے پیش نہ کیا جائے

خیال رہے کہ 10 سالہ سارہ کی لاش 10 اگست کو برطانوی کاؤنٹی سرے کے ایک مکان سے ملی تھی لاش ملنے سے ایک دن پہلے والد عرفان اس کی بیوی بینش اور بھائی فیصل پاکستان آ گئے تھے ،عرفان نے پاکستان سے برطانیہ کی ایمرجنسی ہیلپ لائن فون کرکے سارہ کی موت کی اطلاع دی

جہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملزم ملک عرفان نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اوگلا سے شادی کی جس سے ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی سال 2017 میں عرفان نے اوگلا کو طلاق دے دی طلاق کے بعد دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا ،ملک عرفان اپنی دوسری بیوی بینش بتول اور بچوں کے ساتھ سرے کے علاقہ میں شفٹ ہوا جہاں 10گست 2023 کو بچی کے قتل کا واقعہ پیش آیا، بچی کی موت کے دوسرے دن ہی ملک عرفان برطانیہ چھوڑ کر فیملی کے ہمراہ جہلم پہنچا اور کہیں روپوش ہوگیا ایف آئی اے حکام نے مقامی پولیس کی مدد سے ملک عرفان کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔

عرفان اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ساتھ آبائی علاقے میں پہنچے تھے تاہم اب وہ اپنی مقامی رہائش گاہ سے بھی غائب ہیں عرفان کے بھائی عمران نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ اوگلا سے شادی کے بعد عرفان کا خاندان سے رابطہ ختم ہو چکا تھا۔ جب وہ جہلم آیا تو وہ اپنے بچوں کے بغیر ہی خاندان کے لوگوں سے ملنے آیا لیکن اس کے بعد سے اس کا کچھ پتہ نہیں عمران کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ عرفان اور باقی گھر والے میرپور آزاد کشمیر چلے گئے ہوں جہاں بینش کے والدین رہتے ہیں

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے

توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی

توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و توہین مذہب کا مقدمہ،دفاعی شہادت پیش کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا مسترد

پابندی کے بعد مذہبی جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں کب ہو گا ریفرنس دائر؟

Comments are closed.