ایف اے ٹی ایف اجلاس کا دوسرا روز، پاکستان کے لئے آئی اچھی خبر
ایف اے ٹی ایف اجلاس کا دوسرا روز، پاکستان کے لئے آئی اچھی خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا اجلاس پیرس میں جاری ہے، اجلاس میں دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے رکن ممالک نے پاکستان کی حکمت عملی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف اجلاس کے دوسرے روز دہشت گردوں تک فنڈز کی روک تھام کے لیے مربوط حکمت عملی پیش کی گئی۔ پاکستانی حکام نے اجلاس کے شرکا کو دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ فنڈنگ روکنے کے لیے تمام اہداف پر پیشرفت کی گئی۔
پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد پر جرمانہ دگنا کرنے کی قانون سازی آخری مراحل میں ہے جبکہ ستائیس اہداف میں سے چودہ پر واضح پیشرفت کی ہے۔
دہشتگردوں تک فنڈنگ روکنے اور فنڈز کی روک تھام کے لیے مربوط حکمت عملی پر رکن ممالک اظہار اطمینان کیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ کا ڈیٹا پانچ سال کی بجائے دس سال تک رکھا جائے گا۔ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد چھ ماہ سے ایک سال تک ضبط کی جائیں گی
ایف اے ٹی ایف نے دہشتگردوں کی فنڈنگ کی روک تھام، منی لانڈرنگ اور اکانومی کو ڈاکومنٹڈ کرنے کے اقدامات کو سراہا ہے بلیک لسٹ سے بچنے کیلئے جو 3 ووٹ درکار ہیں وہ پاکستان کے پاس ہیں اب گرے لسٹ سے نکلنے کا فیصلہ ہونا باقی ہے.
پاکستان کو اجلاس میں شریک 39 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل فیٹف تنظیم میں کسی بھی خطرناک فیصلے سے بچنے کیلئے 3 ووٹ درکار ہیں تاہم پاکستان کو ان کے مقابلے میں سعودی عرب، ترکی، ملائشیا، چائنا، گلف کو آپریشن کونسل، امریکہ، یورپی یونین کی سفارتی حمایت حاصل ہوگئی ہے، توقع ہے کہ سعودی عرب، ترکی، ملائشیا، چائنا، کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، روس، سنگاپور، اٹلی، جاپان، فرانس، جرمنی، یونان، ارجنٹینا، آسٹریلیا کی حمایت ملنے کی صورت میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا متفقہ فیصلہ ہو جائے گا
ایف اے ٹی ایف اجلاس میں اگر پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے اور کمپلا ئنٹ ممالک کی صف میں شامل کر لیا جائے گا اور اگر ایسا نہ ہو سکا تو پاکستان کے ذ مہ بقیہ 22 شرائط میں سے 12 شرائط پر عمل درآمد کیلئے ستمبر 2020 تک کی ڈیڈ لائن د ی جائیں گی،بقیہ 12 شرائط پر عمل درآمد کیلئے پاکستان کو مزید 2 جائزہ سیشن کا سامنا کرنے کا پابند کر دیا جائے گا جن میں پہلا فیٹف جائزہ جون 2020 میں اور دوسرا فیٹف جائزہ ستمبر 2020 میں مکمل کر کے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جا سکتا ہے.
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اورٹیرر فنانسنگ کے خلاف کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان نےایف اے ٹی ایف حکام کو گزشتہ ساڑھے چار ماہ کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے بریفنگ میں بتایا کہ کالعدم تنظیموں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں، منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے، ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے کیس رجسٹریشن 451 فی صد اضافے کے ساتھ 827 ہو گئی، اس حوالے سے گرفتاریوں کی تعداد 1104 رہی، جو چھ سو ستتر فی صد زیادہ ہے۔
پاکستان نے بتایا کہ ٹیرر فنانسنگ کیسز میں سزائیں دینے کے عمل میں 403 فی صد کا اضافہ ہوا جب کہ 196 سزائیں ہوئیں، ٹیرر فنانسنگ کے کیسز میں اکتیس کروڑ بیالیس لاکھ کی برآمدگی ہوئی اور خیبر پختون خوا میں 387 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف حکام نے پاکستان کی رپورٹ پر اظہار اطمینان کیا۔
پاکستان 650 صفحات پر مشتمل رپورٹ پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کو بھجوا چکا ہے، یہ رپورٹ 16 فروری سے شروع ہونے والے پیرس اجلاس میں زیر غور لائی جائے گی۔ پیرس اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے حوالے سے ووٹنگ ہو سکتی ہے۔
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو بھجوائے جانے والے جوابی رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات، دہشت گردوں تک رقوم روکنے کے طریقہ کار، دہشت گردوں تک اثاثوں اور زیورات کی منتقلی روکنے کے اقدامات کے حوالہ سے بتایا گیا ہے.
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو جواب میں کہا ہے کہ دہشت گردوں تک رقوم پہنچانے کے 700 کیسز کی تحقیقات کیں، کالعدم تنظیموں تک رقوم پہنچانے والے 190 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی، دہشت گردوں تک رقوم پہنچانے پر 170افراد زیر حراست ہیں، کالعدم تنظیموں کی ایک ہزار سے زائد جائیدادیں ضبط کیں
پاکستان کوایف اے ٹی ایف نے 150سوالات پرمشتمل سوال نامہ بھیجا تھا،سوال نامے میں مدارس سے متعلق کیے گئے قانونی اقدامات کی تفصیلات پوچھی گئیں، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف درج مقدمات کی نقول مانگی گئی ہیں،ایف اےٹی ایف نے پاکستان سے کالعدم تنظیموں سے منسلک افراد کوسزادلوانے کا مطالبہ بھی کیا ہے،
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے 40 اہداف کے حصول پر پیشرفت کاجائزہ لینے کے بعد سوالنامہ بھیجا، پاکستان نے 40 اہداف میں سے 36 پرپیشرفت دکھائی، 4 اہداف کےحصول پرطریقہ کاروضع کردیا گیا،
پاکستان نے مالیاتی اداروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے کا ہدف پورا کیا، پاکستان نے 9 اہداف پر بڑی پیش رفت کی، بے نامی داروں کے خلاف کارروائی میں بھی بہتری کی گئی، رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات شامل کیے گئے۔
وفاقی وزیر برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان 2020 میں گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بالخصوص آخری 4 ماہ میں ہونے والی پیشرفت کا اعتراف کیا گیا، تاہم اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو دیا گیا ایکشن پلان کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہے،
ایف اے ٹی ایف کا ایک بار پھر ڈومور، کالعدم تنظیموں کیخلاف کیا کیا؟ رپورٹ طلب
ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کی کوششوں کا اعتراف، ڈومور بھی کہہ دیا
ایف اے ٹی ایف،پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی،کن ممالک نے کی پاکستان کی حمایت؟
حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ تمام ریگولیٹری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کوشش کر رہے ہیں، وفاقی اور صوبائی محکمے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط مانتا جا رہا ہے،وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، پاکستان سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے فنڈنگ کی روک تھام، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے اور ذمہ دار ممالک کی صف میں لانے کے لئے بنائی جانے والی کو آرڈی نیشن کمیٹی کا چیئرمین حماد اظہر کو بنایا گیا ہے.
واضح رہے ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معانت کی روک تھام کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم ہے۔اس تنظیم نے 18 اکتوبر کو 4 ماہ کی مہلت دہتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ فروری 2020 تک ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرے کیونکہ اس وقت تک پاکستان ’گرے لسٹ‘ میں ہی موجود رہے گا