فواد چوہدری کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکر لیا گیا

فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا گیا ،اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی،جج نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ پولیس نے فواد چودھری سے 2روز میں کیا تفتیش کی؟ وکیل نے کہا کہ فواد چودھری 2 روزہ ریمانڈ میں تکنیکی طور پر پولیس کے پاس ایک ہی دن رہے، فواد چودھری کا فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کروانا باقی ہے جو پنجاب فرانزک لیب میں ہوگا، عدالت نے کہا کہ فواد چودھری کے وکلاکو نوٹس کی تعمیل ہو جائے پھر دلائل دیں ،سیشن کورٹ اسلام آباد نے رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری کو طلب کرلیا، عدالت نے فواد چودھری کو ساڑھے 12بجے پیش کرنے کی ہدایت کر دی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی اپیل میں ملزم کی موجودگی ضروری ہے،سیشن کورٹ اسلام آباد نے پولیس کی اپیل پر فواد چودھری کو طلب کر لیا

بعد ازاں سیشن کورٹ اسلام آباد میں فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان اورعلی بخاری سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے،الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے،الیکشن کمیشن کے وکیل کی عدالت پیشی پربابر اعوان نے اعتراض کیا،بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا وکیل کیس میں پیش نہیں ہو سکتا، سرکاری وکیل پیش ہو،سیکریٹری الیکشن کمیشن اگر لڑائی کرنا چاہتے ہیں تو باہر آ کر کریں ،لڑائی کیلئے عدالتوں کا سہارا نہ لیا جائے،سیکریٹری الیکشن کمیشن حکومت نہیں ہے وہ پیش نہیں ہو سکتا، عدالت نے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سنے تو پھر آپ اعتراض کر سکتے ہیں، پولیس کے لیگل افسر طاہر کاظم بھی سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے،پولیس کے لیگل افسر نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر عدالت کو سنایا

عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کس بنیاد پر فواد چوہدری کا مزید ریمانڈ مانگ رہی ہے؟ لیگل افسر طاہر کاظم نے عدالت میں کہا کہ پولیس کی استدعا پر دو روز کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا،فواد چوہدری کو ایف آئی اے دفتر لے کر گئے لیکن انہوں نے کہا کہ فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کی سہولت موجود نہیں، ہمیں بتایا گیا کہ فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ پنجاب فرانزک لیب سے ہو گا، فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ بہت ضروری ہے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، فواد چوہدری کے لیپ ٹاپ اور موبائل کی برآمدگی کیلئے تلاشی بھی لینی ہے،فواد چوہدری کہتے ہیں کہ وہ اپنی پارٹی کا موقف بیان کرتے ہیں،معلوم کرنا ہے کہ فواد چوہدری پارٹی کے کس رہنما سے رابطے میں تھے، پولیس نے ریمانڈ کے دو روز میں جو کام کیا وہ ریکارڈ پر ہے، پیمرا سے فواد چوہدری کی ویڈیو کی سی ڈی حاضل کی، ایف آئی اے سے فواد چوہدری کی وائس بھی میچ کروا لی ہے،یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پولیس نے ریمانڈ کے دوران کچھ نہیں کیا، مجسٹریٹ کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کا فیصلہ غیرقانونی ہے،

فواد چوہدری کی جانب سے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی ،فواد چوہدری کی ڈسچارج کی درخواست پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کر لئے گئے،سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈسچارج کی درخواست تب آ سکتی ہے جب ریکارڈ پر شواہد موجود نہ ہوں، فواد چوہدری کے خلاف کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے،فواد چوہدری کی ڈسچارج کی درخواست مسترد کی جائے، جج طاہر محمود نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل کا آغاز کریں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سرکاری وکیل نے دلائل دے دیے، جواب الجواب میں کچھ دلائل میں دونگا، بابر اعوان نے کہا کہ کوئی غیرمتعلقہ شخص میرے دلائل میں خلل نہ ڈالے،ایسا کریں گے تو میں بیٹھ جاؤں گا اور میرے ساتھ کھڑے دیگر لوگ خلل ڈالیں گے، آج کل تو یہ سرزمین بے آئین بنا دی گئی ہے،قانون میں ملزم سزا ہو جانے تک معصوم سمجھا جاتا ہے،

سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن اور وکیل بابر اعوان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، بابر اعوان نے کہا کہ غیر ضروری طور پر سماعت کے دوران مداخلت نہ کریں، یہ الیکشن کمیشن نہیں ، یہ عدالت ہے،فوادچودھری اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں،
تین دن قبل فوادچودھری سے ملاقات کی اجازت مانگی، ابھی تک اجازت نہیں ملی،پہلی بار دیکھا کہ ملزم کو کپڑا ڈال کر لائے اور اپنے وکلاء سے اسے ملنے کی اجازت نہیں ،فوادچودھری کو جس طرح لے کر ائے یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے فوادچودھری سے اپنی لیگل ٹیم کو بخشی خانے میں بھی نہیں ملنے دیا, مجھے بتایا گیا کہ فواد چوہدری کو ساڑھے بارہ بجے طلب کیا گیا، ایک بج گیا ہے ابھی تک فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا جا سکا، یہاں اس عدالت سے بڑی مینجمنٹ موجود ہے، آپ تو صرف اس کمرے کو ریگولیٹ کرتے ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری کو لایا جا رہا ہے وہ راستے میں ہیں،بابر اعوان نے کہا کہ ایک بار اور میرے دلائل میں خلل ڈالا گیا تو میں بیٹھ جاؤں گا، بابر اعوان نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گھوڑوں کو لگام دیں، آپکی حاضری لگ گئی ہے، آپ کو بڑا افسر بنا دیا جائے گا جیسا آپکا ایس ایچ او ہے، میں عدالت کو نہیں بتانا چاہتا کہ لوگوں کو یہاں سے کہاں لے جایا جاتا ہے، میں تو نہیں بتا سکتا کہ کہاں لے جا کر لوگوں کو ننگا کیا جاتا ہے، یہ بتائیں نا کہ اعظم سواتی کو کہاں لے جا کر ننگا کیا گیا،پولیس اس لئے ریمانڈ مانگ رہی ہے کہ جو ویڈیو ہے اس سے فواد کی تصویر میچ کرانی ہے، یہ کوئی وہ ویڈیو تو نہیں ہے جو لیکس ہوتی ہے،وہ ویڈیو نہیں جس میں میچ کرانا ہوتا ہے کہ ٹانگ مرد کی ہے یا عورت کی،اس ویڈیو میں جو وہ بول چکا وہ سامنے ہے یہ اب کیا کرنا چاہتے ہیں،میرے اربوں روپے الیکشن کمیشن پر لگتے ہیں میں ان پر تنقید کیوں نہیں کر سکتا،الیکشن کمیشن اسلام آباد کے الیکشنز سے بھاگا ہوا ہے الیکشن نہیں کروا رہا، الیکشن کمیشن کی توہین ہوئی ہے تو آئیں اور ثابت کریں ساتھ جرمانے کے پیسے بھی ملیں گے،پیسے ملیں گے جس طرح ایک نوکری کی پینشن اور دوسری نوکری کی تنخواہ مل رہی ہے، جس کی توہین ہوئی وہ عدالت آئے نا تاکہ ہم اس کی حقیقت آشکار کریں

فواد چودھری کو عدالت پیش کر دیا گیا، فیصل چوہدری نے عدالت سے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کر دی
عدالت نے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کر دی ، بابر اعوان نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چابی ادھر ہی ہے یا اُن سے مانگ کر لائیں گے جنہوں نے ہتھکڑی لگائی ہے؟ پارلیمنٹ کے اندر فاضل رکن کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہا گیا، کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا،ایک شخص نے اقوم عالم میں رسول اللہ کی شان بیان کی اس کو یہودی کہتے ہیں، ایسا کہنے پر کوئی مقدمہ نہیں ہوا، ایمان کا تعین اللہ کرے گا فواد چوہدری نے جو کچھ بولا وہ اسکی پوری جماعت بول رہی ہے، فواد چوہدری ملک کی سب سے بڑی جماعت کا ترجمان اور نائب صدر ہے،فواد چوہدری جو بول رہا ہے وہ میری بھی آواز ہے، بابر اعوان کے دلائل مکمل، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل شروع ہو گئے

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ فواد چوہدری کے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہیں،بابر اعوان اس کیس میں گواہ نہیں جو بتائیں گے کہ فواد چوہدری نے بیان دیا، وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیدیں تو پھر فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں،بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، بابر اعوان نے کہا کہ آپ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں نے آپکے دلائل سنے، آپ بھی میرے دلائل میں خلل نہ ڈالیں، یہ کہتے ہیں کہ فواد چوہدری وکیل ہے تو اسے کوئی ریلیف دے دیا جائے،

فواد چودھری نے عدالت میں کہا کہ میں نے جو باتیں کیں انکو مانتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میرا حق ہے،طاقت ور لوگ ہمیشہ سے یہی سمجھتے ہیں کہ ان پر تنقید درحقیقت غداری ہے،تاریخ اس بات کا تعین کرے گی کہ کون درست تھا اور کون غلط، طاقت ور لوگوں کو سمجھنا ہو گا کہ عزت اپنے کنڈکٹ سے کرائی جاتی ہے، ڈنڈے سے نہیں،میں منہ پر اچھا اچھا کہوں اور باہر جا کر گالیاں دوں، یہ کونسی عزت ہے اگر آپ تنقید نہیں لے سکتے تو آپ اس طرح کے عہدے نہ لیں،فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا،عدالت نے فواد چوہدری کے وکلاء اور پراسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو سنا دیا گیا ہے

فواد چوہدری نے کہا کہ میری تضحیک کر کے یہ سمجھ رہے ہیں کہ پتہ نہیں کیا کر لیں گے،میں سابق وزیر، ممبر پارلیمنٹ رہ چکا ہوں اور سپریم کورٹ کا سینئر وکیل ہوں،فواد چودھری نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کپڑا ڈال کر لانا اور تضحیک کرنا اس کو بھی دیکھ لیجئے گا، فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کی استدعا منظورکر لی گئی، عدالت نے حکم دیا کہ بخشی خانے میں فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کروا دی جائے،

فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کے خلاف درخواست منظورکر لی گئی، عدالت نے فواد چوہدری کو دوبارہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیدیا ، جج طاہر محمود نے کہاکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے،جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی ، بعد ازاں دوبارہ سماعت ہوئی تو عدالت نے فواد چودھری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا،

قبل ازیں پولیس نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ سیشن کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ پولیس نے فیصلے کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائرکردی جس میں استدعا کی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے اور فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔سیشن جج نے پولیس کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا جبکہ پراسیکیوشن نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے فیصلے کوچیلنج کیا کیونکہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی تھی۔

اس سے قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما فواد حسین چوہدری کی ضمانت درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر نے درخواستِ ضمانت پر سماعت شروع کی تو فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم دلائل دینے کیلئے تیار ہیں۔
مزید کہا کہ؛
مزید یہ بھی پڑھیں
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
پابندیوں کے باوجود پاکستان روس سے تیل خرید سکتا ہے. امریکہ
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
جس پر ایڈیشنل جج فیضان حید نے کہا کہ میرے سامنے ریکارڈ ہی نہیں توسماعت کیا کروں؟ بعد ازاں عدالت نے سماعت کچھ وقت کیلئے ملتوی کردی۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کے الزام میں بدھ 25 جنوری کو علی الصبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں، پولیس انہیں ماتحت عدالت سے راہداری ریمانڈ لے کر اسلام آباد لے آئی۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کی ہدایت کی لیکن اس پر عمل نہ ہوا۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف تھانہ کوہسار اسلام آباد میں الیکشن کمیشن حکام کو دھمکانے کا مقدمہ درج ہے۔

Shares: