ریاست مخالف ٹویٹ، ایف آئی اے کی جیل میں عمران خان سے تحقیقات

0
87
adyayla

عمران خان کے آفیشل ایکس اکاونٹ سے ریاست مخالف پوسٹ تفتیش کا معاملہ،عمران خان شامل تفتیش ہو گئے

ایف آئی اے کی ٹیم نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کی،عمران خان اپنے وکلاء چوہدری ظہیر عباس، انتظار پنجھوتا کی موجودگی میں شامل تفتیش ہوئے،ایف آئی اے ٹیم نے عمران خان کو ان کے ایکس اکاونٹ سے پوسٹ دکھا کر تفتیش کی،عمران خان نے اپنے وکلاء کی موجودگی میں سوالوں کے جوابات دییئے،

تحقیقات کے بعد ایف آئی اے کی دو رکنی جیل سے واپس روانہ ہو گئی،ایف آئی اے کی دو رکنی ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز اور سب انسپکٹر منیب احمد شامل تھے،ایف آئی اے کی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی سے 1 گھنٹے سے زائد تفتیش کی، ایف آئی اے کی ٹیم نے آفیشل ایکس سے ریاست مخالف پوسٹ کی تشہیر پر تفتیش کی،

واضح رہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم اس سے قبل بھی دو بار اڈیالہ جیل عمران خان سے تحقیقات کے لئے گئی تھی تا ہم عمران خان نے وکلا کی غیر موجودگی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے ٹیم واپس لوٹ گئی تھی، آج اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں کیس کی سماعت تھی، عمران خان کے وکلا بھی موجود تھے، ٹیم دوبارہ گئی تو عمران خان شامل تفتیش ہو گئے.

متنازعہ ٹویٹ کیس میں ایف آئی اے نے بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو بھی طلب کیا تھا، دونوں پیش ہو چکے ہیں اور بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں تا ہم دونوں نے عدالت میں بھی درخواست دائر کی تھی جس پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا،اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کے خلاف ایف آئی اے کو تادیبی کاروائی سے روک دیا , عدالت نے کہا کہ رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں ،ایف آئی اے دونوں کو نہ ہراساں کرے نہ تادیبی کاروائی کرے ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ایف آئی اے طلبی نوٹسز کے خلاف تحریری حکم جاری کر دیا, عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جون تک جواب طلب کر لیا

عمر ایوب نے ایف آئی اے سے حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کی نقل مانگ لی

واضح رہے کہ چند روز قبل اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے آفیشل اکاؤنٹ سے سقوط ڈھاکا سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہئیے کہ اصل غدار تھا کون جنرل یحیٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان‘۔اس ویڈیو اور ٹوئٹ کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے عمران خان کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا تھا اور اس ضمن میں عمران خان کو مؤقف لینے کی کوشش کی تھی لیکن بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف وکلا کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر کا کہنا ہےکہ عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے 1971 سے متعلق پوسٹ ہونے والی ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر دیے گے ایک انٹرویو میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ فوج کے موازنے سے متعلق عمران خان کا اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے نہ اس پوسٹ کا مواد دیکھا، نہ باقی چیزیں دیکھیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو موازنہ کرنا تھا وہ سیاسی تناظر میں تھا، یہ فوج کے بارے میں نہيں تھا۔

ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

Leave a reply