ایف آئی اے نے ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

سپریم کورٹ تحقیقاتی اداروں میں مبینہ حکومتی مداخلت سے متعلق ازخود نوٹس ،ایف آئی اے نے ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا

سربمہر لفافوں میں تمام شواہد اور ریکارڈ پر مبنی ڈیجیٹل ریکارڈ یو ایس بی میں جمع کروایا گیا ،رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سمیت ایف آئی اے کے 14 ہائی پروفائل ملزمان کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے،اعجاز ہارون نام ای سی ایل سے نکلنے کے بعد بیرون ملک گئے تاحال واپس نہیں آئے،

کیس کی سماعت ہوئی تو جسٹس محمد علی مظہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کے منٹس کہاں ہیں؟ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کا گزشتہ روز اجلاس ہوا منٹس ایک دو روز میں مل جائیں گے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا ہے اٹارنی جنرل آفس نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے متعلق ایس او پیز بنا کر اداروں کو بھجوا دی ہیں ای سی ایل سے نکالے گئے تمام ناموں کا الگ الگ کر کے دوبارہ سے جائزہ لیا جائے گا،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جو ترمیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے انکا کیا ہوگا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے سے مشاورت کے بعد رولز بنائے جائیں گے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود مستفید ہوئے ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟

سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دے دیا،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ بیرون ملک جانے سے پہلے متعلقہ شخص وزارت داخلہ سے اجازت لے گا، جب تک حکومت قانون سازی نہیں کر لیتی یہ عبوری طریقہ کار رائج رہے گا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حاکمیت چاہتے ہیں،سوال اہم ہے کہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے فائدہ اٹھایا، جن لوگوں کے مقدمات زیر التوا ہیں ان کیلئے مروجہ طریقہ کارپرسمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں،پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جاچکی ہے، ملک معاشی بحران کا شکار ہے،ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہونگے،کسی بھی تحقیقاتی ادارے،ایجنسی اور ریاستی عضو کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ای سی ایل کے حوالے سے کوئی قانونی وجہ ہے تو بیان کریں، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کی اتنی جلدی کیا تھی؟ ایسی کیا جلدی تھی کہ دو دن میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی منظوری دی گئی؟ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ کیا حکومت کا یہ جواب ہے کہ ماضی میں ہوتا رہا تو اب بھی ہوگا؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بااختیار افراد نے ترمیم کرکے اسے سے فائدہ اٹھایا،کسی کو لگتا ہے کیس میں جان نہیں تو متعلقہ عدالت سے رجوع کرے،

سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کی ضمانت حاصل کرنے کے اقدام کی تعریف کی گئی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اچھا لگا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی ٰنے خود پیش ہوکر ضمانت کرائی، ضمانت کے حکم نامے کا بھی جائزہ لینگے ،کابینہ ارکان نے تو بظاہر ای سی ایل کو ختم ہی کر دیا،

واضح رہے کہ شہباز شریف وزیراعظم بنے تھے تو اسکے بعد ای سی ایل سے کئی لوگوں کے نام نکالے گئے تھے اور مقدمات میں عدالتوں میں پیش ہونے والے افسران کا بھی تبادلہ کیا گیا تھا جس پر سپرہم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا،اس کیس میں کئی سماعتیں ہو چکی ہیں، آخری سماعت پر سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے تفصیلی جواب طلب کیا تھا جو آج ایف آئی اے نے جمع کروا دیا ہے

گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی انفرادیت کے مطابق تفصیلات نہیں چاہتے ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ای سی ایل رولز میں ترمیم کے بعد ریویو کا طریقہ کار ہی ختم ہو گیا،ممبران کا نام ای سی ایل میں ہونا اور رولز میں کابینہ کی ترمیم کیا مفادات کا ٹکراو نہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ای سی ایل رولز میں ترمیم تجویز کی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اعظم نذیر تارڑ جس شخص کے وکیل تھے اسی کو فائدہ پہنچایا، کیا طریقہ کار اپنا کر ای سی ایل رولز میں ترمیم کی گئی؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ای سی ایل رولز میں ترمیم کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں، فی الحال حکومت کے ای سی ایل رولز سے متعلق فیصلے کالعدم قرار نہیں دے رہے، قانون پر عمل کے کچھ ضوابط ضروری ہے، انتظامیہ کے معاملات میں مداخلت کرنا نہیں چاہتے، ریاست کے خلاف کارروائیوں پر سپریم کورٹ کارروائی کرے گی، عرفان قادر نے کہا کہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی نمائندگی کر رہا ہوں مجھے سنا جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تحریری طور پر ہمیں دلائل دیں ایسے نہیں سن سکتے،عرفان قادر نے کہا کہ اہم کیس ہے،دو جماعتوں میں کشیدگی ہے عدالت بھی بیچ میں ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے،

لانگ مارچ، راستے بند، بتی چوک میں رکاوٹیں ہٹانے پر پولیس کی شیلنگ،کئی گرفتار

پی ٹی آئی عہدیدار کے گھر سے برآمد اسلحہ کی تصاویر سامنے آ گئیں

لانگ مارچ، عمران خان سمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں پر مقدمہ درج

کارکن تپتی دھوپ میں سڑکوں پرخوار،موصوف ہیلی کاپٹر پرسوار،مریم کا عمران خان پر طنز

پولیس پہنچی تو میاں محمود الرشید گرفتاری کے ڈر سے سٹور میں چھپ گئے

لانگ مارچ میں فیاض الحسن چوہان کتنے بندے لے کر نکلے،ویڈیو وائرل

Comments are closed.