پہلےریٹائرمنٹ کا جھانسہ اب ٹرخاوپالیسی:کیبنٹ ڈویژن بھی بے وفائی کرگئی:بے بس ملازمین احتجاج پرمجبور

0
32

اسلام آباد : پہلےریٹائرمنٹ کا جھانسہ اب ٹرخاوپالیسی:کیبنٹ ڈویژن کا فیصلہ بھی کام نہ آیا، اطلاعات کے مطابق ایک طرف پی آئی اے ملازمین کو جھانسہ دے کرریٹائرمنٹ پرمجبورکیا لیکن اب ملازمین رل گئے ہیں‌اورپھر در درکی ٹھوکریں کھارہے ہیں

 

ادھر اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کےرضاکارانہ طور پرریٹائرڈ ہونیوالے ملازمین تاحال واجبات سے محروم ہیں

 

ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے 31 جنوری تک ملازمین کے واجبات ادا کرنے تھے اور حکومت نے ادائیگی کے لیے 9 ارب 84 کروڑ روپے کے فنڈ بھی پی آئی اے کو جاری کردیے تھے۔

 

 

ذرائع کے مطابق فنڈز ملنے کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ ریٹائرمنٹ لینے والے ملازمین کو ادائیگی نہیں کر سکی۔

 

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیے تمام اقدامات کر لیے ہیں، اکاؤنٹنٹ جنرل کی طرف سے آڈٹ کیا جا رہا ہے اور ملازمین کو آئندہ چند یوم میں مکمل ادائیگی کردی جائے گی۔

 

 

خیال رہے کہ پی آئی اے نے خسارہ کم کرنے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم متعارف کرائی تھی، پی آئی اے کے 2000 کے قریب ملازمین نے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے تحت ریٹائرمنٹ لی تھی

 

لیکن حکومت کی طرف سے نوٹیفکیشن میں یہ کہا گیا ہے کہ پہلے والے حکم نامے کو منجمد کردیا گیا تھا

 

وی ایس ایس سکیم کیا ہے اور پی آئی اے اس کا استعمال کیوں کر رہی ہے؟

وی ایس ایس سکیم ان کی جامع اصطلاحات کا حصہ ہے جو پی آئی اے کو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس سکیم کا آئیڈیا پہلی بار 2018 میں حکومت کو پیش کیا گیا تھا جس کے بعد تمام متعلقہ اداروں سے منظوری کے بعد اب اسے ملازمین کو پیش کیا گیا ہے۔

 

اس سکیم سے ملازمین کا فائدہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سکیم کے ذریعے پہلے سال میں 4.5 ارب کی بچت ممکن ہوسکے گی۔ جبکہ ضروری اور غیر ضروری ملازمین کی تقسیم سے پچیس فیصد فائدہ ہوسکے گا۔

14 دسمبر کو پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کو اپنے بزنس پلان کے بارے میں ایک رپورٹ جمع کروائی۔

 

یہ رپورٹ پاکستان کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ادارے سے طلب کی تھی تاکہ ادارے کے معاشی پلان اور اس کے مستقبل کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ پی آئی اے نے 14 دسمبر کو جمع کی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ خسارے کے باعث ادارہ اپنے ملازمین کی تعداد کو 13000 سے کم کر کے 7500 تک لانا چاہتا ہے۔

 

 

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”308294″ /]

اس رپورٹ کے مطابق ایسا دو طریقوں سے ممکن بنایا جا رہا ہے: ایک طرف ملازمین کے لیے ادارے سے رضاکارانہ طور پر علیحدہ ہونے کی سکیم متعارف کروائی جائے گئی جسے ’والنٹری سیپریشن سکیم‘ (وی ایس ایس) کہا جاتا ہے۔ اس سکیم کو 58 سال سے کم عمر کے افراد اپنے لیے منتخب کرسکتے ہیں۔ اس سکیم کے ذریعے 2500 ملازمین کو پی آئی اے آپشن دے گا کہ انھیں ‘عزت و احترام کے ساتھ’ ادارے سے علیحدہ کر دیا جائے۔

دوسری جانب، بہت ضروری اور غیر ضروری سروسز کے تحت ملازمین کو علیحدہ کرنے کی سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اس میں ائیرپورٹ سروسز سٹاف شامل ہیں جن میں بالخصوص کچن، مینٹیننس اور انجنئیرنگ کے کچھ سٹاف کو بھی علیحدہ کیا جائے گا۔

اس سکیم کے تحت معاوضے کی ادائیگی، جمع شدہ چھٹیاں، گریجوٹی، پراوڈنٹ فنڈ، میڈیکل اور 65 سال تک کی پینشن کی یک مشت ادائیگیوں پر مشتمل ہوگی۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق اس طرح ایئرپورٹ سروسز کے 700 ملازمین ہیں جبکہ انجینئیرنگ کے 2500 سے زیادہ ملازمین ہیں۔ ‘تو ایک ساتھ یہ تعداد بہت حد تک کم ہو جائے گی اور ہمارے آپریشن پر جو بوجھ ہے وہ کم ہو جائے گا۔’,

Leave a reply