فٹ بال کی شکل میں پاکستا ن کا مثبت تشخص پوری دنیا میں اجاگر ہوا. ارشد لطیف بٹ

0
53

فٹ بال کی شکل میں پاکستا ن کا مثبت تشخص پوری دنیا میں اجاگر ہوا. ارشد لطیف بٹ

پاکستان سپورٹس گڈز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کےچئیرمین ارشد لطیف بٹ نے کہاہے کہ ملکی کل ایکسپورٹ کا3بلین ڈالر سیالکوٹ کما رہا ہے جو ہمارے لیے باعث فخر ہے، اپنی پالیسیاں درست کر کے ہم اسے مزید بڑھا سکتے ہیں۔ فیفا ورلڈکپ کے لحاظ سے پاکستان کے نام کو “الرحیلہ “فٹ بال کی شکل میں جس طرح پرموٹ کیا گیا ہے اس سے پاکستا ن کا مثبت تشخص پوری دنیا میں پروموٹ ہوا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے جس کی اس وقت ہمیں بہت اشد ضرورت بھی ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نےہفتہ کو یہاں اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے 1974ء میں سیالکوٹ کی ایک کمپنی”سبلائم سپورٹس “جس میں پروفیسر امین جاوید اور خواجہ ذکاالدین تھے جن کی موجودگی میں پہلی دفعہ ایڈی ڈاس فٹ بال کو لے کے پاکستان منتقل ہوا، اس سے پہلے فٹ بال کی پروڈکشن بڑے اچھے لیول پر یورپ میں غالباً فرانس میں ہو رہی تھی لیکن پھر 1978ء میں پوری دنیا نے دیکھا جب ورلڈکپ کے لیے پہلا فٹ بال سیالکوٹ سے بن کر گیا اور پھرسب لوگ جانتے ہیں کہ 1982 میں ٹینگو کی شکل میں ایک بہت بڑی ورلڈ وائیڈ ڈاکومنٹری سامنے آئی اور وہ فٹ بال بھی خواجہ ذکائدین مرحوم کی فیکٹری “کیپیٹل سپورٹس”میں تیار ہوااور اب یہ انتہائی فخر کی بات ہے کہ “فارورڈ سپورٹس” نے تین فٹ بال فیفا ورلڈکپ کے لیے دئیے جو بہت خوش آئند بات ہے۔

چئیرمین سپورٹس گڈز کا کہنا تھا کہ موجودہ کھیلے جانے والے فیفاورلڈکپ 2022 میں جو فٹ بال “الرحیلہ “استعمال ہو رہا ہے وہ بھی سیالکوٹ میں “فارورڈ سپورٹس ” کا تیار کردہ ہے اور جب اس ورلڈکپ کے پہلے میچ میں فٹ بال کو پہلی کک لگائی جا رہی تھی توکمنٹیٹر یہ کہہ رہے تھے یہ فٹ بال بھی میڈ ان پاکستان ہے جو بطور پاکستانی ہم سب کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات نہ صرف ہمارے لیے باعث فخر ہے بلکہ اس سے ہمار وطن عزیز پاکستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر ہوا ہے اوریہ پاکستان کے زرمبادلہ کمانے کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی معروف برآمدی فرم “فارورڈ سپورٹس” نے ایڈی ڈاس کے لیے “الریحلہ” فٹ بال تیار کیا ہے جو کہ باضابطہ طور پر فیفا فٹ بال ورلڈ کپ میں استعمال کیا جا رہا ہے، یہ سیالکوٹ سمیت پورے پاکستان کے لیے بھی ایک بڑا اعزاز اورباعث فخرہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ورلڈ کپ کے میچ کی بالز سیالکوٹ میں تیار کی جارہی ہیں بلکہ یہ تیسراموقع ہے کہ فیفا ورلڈ کپ میں”فارورڈ سپورٹس” کا برانڈ استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی فٹ بال ورلڈکپ آتا ہے تو سیالکوٹ کے اندر ایک فیسٹیول کا سا سماں ہوتا ہے،لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں فٹ بال بنائے جاتے ہیں جس سے ہمارے محنت کشوں کے روزگار میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اسکے ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات رونما ہوتے ہیں۔ چئیرمین پاکستان سپورٹس گڈز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ دنیا اس وقت پائیداری کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد بائیو بیسڈ ری سائیکلنگ میٹریل ہے، اس بال کی تیاری میں ماحول دوست پانی پر مبنی کیمیکل استعمال ہو ا ہے کوئی سالوینٹ کیمیکل استعمال نہیں کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ بال 20 پینلز پر مشتمل ہے اور اسے دنیا کے بہترین فٹ بال میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں.
3 ماہ سے کوما میں گئی خاتون بچی کو جنم دینے کے بعد ہوش میں آگئی
12 سالہ بچی کو تین سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
چین اور شمالی کوریا کی دھمکیوں کے پیش نظر جاپان کی دفاعی اورسیکورٹی پالیسی میں بڑی تبدیلی
اسلام آباد سیشن عدالت ؛عمران خان کی عبوری ضمانت میں نو جنوری تک توسیع
ریحان احمد انگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بن گئے
انہوں نے کہا کہ پہلے روایتی طور پر فٹ بال ہاتھ سے سلے ہوئے تھے، فٹ بال کی سلائی میں ایک نئی ٹیکنالوجی”تھرموس بانڈنگ” پہلی بار 2014 کے ورلڈ کپ میں متعارف کرائی گئی تھی، پاکستان میں بنائے گئےفٹبالز کی ورلڈ کپ میں موجودگی نے پاکستانیوں کے لیے خوشی کے خصوصی لمحات پیدا کر دیےہیں۔انہوں نے کہا کہ 21,22کلومیٹر کے دائرے پر محیط یہ شہر سیالکوٹ کسی معجزے سے کم نہیں کہ جس کی شہری آبادی صرف چھے سے سات لاکھ نفوس پر مشتمل ہے لیکن یہاں سے جو زرمبادلہ کمایا جاتا ہے وہ تقریباً 3بلین ڈالر کے قریب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری ملکی کل ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر پر محیط ہے جس میں سے 3بلین ڈالر ایک چھوٹا سا شہر سیالکوٹ کما رہا ہے جس کا انفراسٹرکچر، جس کی سڑکیں، جس کا ائیر پورٹ، ڈرائی پورٹ، سرجیکل سٹی اور پھر ائیر سیال اس طرح کا پوٹینشل شائید ہی دنیا کی کسی مٹی میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہر سیالکوٹ کے ایکسپورٹ کلچر کو دوسرے شہروں میں بھی اپنایا جائے تو ہم اپنے ملکی ریونیو میں بے پناہ اضافہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مذید کہا کہ ہمیں اپنی پالیسیاں درست کرنی ہونگی کیونکہ اگر ہم صرف اپنی پالیسیاں درست کرلیتے ہیں تو اس کی وجہ سے سیالکوٹ کا پوٹینشل9بلین تک بڑھایا جا سکتا ہے جو نہ صرف سیالکوٹ بلکہ پورے پاکستان کے لیے مفید ہے۔ چئیرمین ارشد لطیف بٹ کا کہنا تھا کہ کسی فٹ بال گراؤنڈ میں کوئی فٹ بال دیکھ لیں، جوڈو چیمپئن شپ کے اندر کراٹے سوٹ دیکھ لیں یا پھر کیلی فورنیا کے کسی سرجن کے ہاتھ میں کوئی سرجیکل اوزار دیکھ لیں دنیا بھر میں ہر جگہ آپ کو میڈ ان سیالکوٹ اور میڈ ان پاکستان نظر آ رہا ہے، دنیا بھر میں پاکستانی مصنوعات ہر جگہ نظر آ رہی ہیں اس سے زیادہ نیک نامی اور مثبت تشخص جس کی ہمیں بطور پاکستانی اشد ضرورت بھی ہے اور کیا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر سیالکوٹ کا صنعتکار اور محنت کش جہاں ملک کو زرمبادلہ کما کر دے رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے محنتی اور جفاکش لوگ نہ صرف اپنا بلکہ پورے ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں کیونکہ یہ وطن ہے تو سب کچھ ہے اور یہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ کے صنعتکار پیرو سے لیکر آسٹریلیا تک اور پھر امریکا سے جاپان تک سفر کی صعوبتیں بھی برداشت کرتے ہیں اور اپنے گھر والوں کی جدائی بھی لیکن اپنے ملک وقوم کی خاطر اپنی مصنوعات پوری دنیا میں جاتی ہیں اور پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی صنعت پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔

Leave a reply