سوویت یونین کے سابق صدر میخائل گورباچوف انتقال کر گئے

سابق سوویت یونین کے پہلے اورآخری صدر میخائل گورباچوف 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، وہ سینٹرل کلینیکل اسپتال میں زیر علاج تھے۔

باغی ٹی وی : بی بی سی کے مطابق گورباچوف نے 1985 میں اقتدار سنبھالا، وہ اصلاحات متعارف کروانے اور مغرب سے تعلقات بحال کرنے کے لیے جانے جاتے تھے لیکن وہ 1991 میں سوویت یونین کو بکھرنے سے روک نہیں سکے۔

ارجینٹینا کی نائب صدرکومبینہ بدعنوانی کے الزام میں 12 سال کی سزا

گوربا چوف کی بدولت سوویت یونین میں نجی کاروبار کو قانونی حیثیت ملی اورانہوں نے نئی خارجہ پالیسی ترتیب دی سوویت یونین ٹوٹنے کے معاہدے پردستخط کے بعد گوربا چوف صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے۔

کئی روسی شہری آج بھی ان کو اور ان کی اصلاحات کو ملک کے بکھرنے پر مورد الزام ٹھہراتے ہیں، میخائل گوربا چوف کا شمار 20ویں صدی کی سب سے اہم ترین سیاسی شخصیات میں کیا جاتا ہے۔

اگرچہ وہ سات سال سے بھی کم عرصہ اقتدار میں رہے لیکن گورباچوف نے تبدیلیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا۔ مگر یہ تبدیلیاں بہت جلد ناکافی ثابت ہوئیں جس کے باعث آمرانہ سوویت یونین کا خاتمہ ہو گیا اور مغرب اور مشرق کے درمیان جوہری تصادم بھی اختتام کو پہنچا۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرقی یورپی ممالک بھی روسی تسلط سے نکل گئے۔

امریکا میں منجمد اثاثے افغان عوام کی امانت ہیں اس پر نائن الیون کے متاثرین کا کوئی…

اگست 1991 میں ان کے خلاف بغاوت کی کوشش ہوئی جس سے ان کی طاقت کو شدید دھچکا پہنچا۔ انہوں نے اپنے اقتدار کے آخری مہینے دفتر میں ایک کے بعد ایک ریاست کو سوویت یونین سے علیحدگی لیتے دیکھا اور بالآخر وہ 25 دسمبر 1991 کو مستعفی ہو گئے۔ اور اس کے ٹھیک ایک دن بعد سوویت یونین کا بھی خاتمہ ہو گیا۔

انھوں نے 70 سال تک قائم رہنے والے سوویت یونین کی باگ دوڑ ایک ایسے وقت میں سنبھالی جب ایشیا اور مشرقی یورپ پر کسی زمانے میں راج کرنے والا ملک بکھرنے والا تھا1990 میں گوربا چوف کو مشرق اور مغرب کے تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کرنے پر نوبیل امن انعام سے نوازا گیاا ور آنے والے برسوں میں دنیا کے کونے کونے سے تعریفیں اور انعامات وصول کیے۔ اس کے باوجود انہیں اپنے ملک میں حقیر سمجھا جاتا تھا ان کا 1996 میں صدر کا انتخاب لڑنا ایک قومی مذاق ثابت ہوا اور انہیں ایک فیصد سے بھی کم ووٹ پڑے۔

عہدہ چھوڑنے کے بعد گوربا چوف قومی اورعالمی امورپرلیکچردیتے تھے، گوربا چوف کے انتقال پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں سابق سوویت رہنما کی موت پر اظہار افسوس کیا گیا ہے بیان میں کہا گیا کہ میخائل گوربا چوف ایک قابل ذکر بصیرت والے انسان تھے۔ ہم ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں۔

یورپی یونین کے متعدد رہنماؤں نے میخائل گورباچوف کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

یوکرین کے بعد امریکا تائیوان کی مدد کو پہنچ گیا،دوجنگی بحری جہازآبنائے تائیوان…

Comments are closed.