جی 20 سربراہی اجلاس،رکشے میں بارودی مواد کی اطلاع پر پولیس کی دوڑیں

رکشہ چاندنی چوک میں کپڑے لے جانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے
0
45
g20 mant

جی 20 سربراہی اجلاس نئی دہلی میں جاری ہے، اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن، ترک صدر، سعودی ولی عہد، برطانوی صدر، یو اے ای کے ولی عہد سمیت دیگر شریک ہیں، اجلاس کی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، دہلی کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے،ایسے میں سوشل میڈیا پر کسی نے پوسٹ کر دی کہ رکشہ میں بندوقیں لے جائی جا رہی ہیں جس کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک شخص نے پوسٹ کی اور دعویٰ کیا کہ ایک رکشہ میں بندوق اور دھماکہ خیز مواد پرگتی میدان کی جانب لے جایا جا رہا ہے،پرگتی میدان نئی دہلی ضلع میں ہے اور جی 20 سربراہی اجلاس کی وجہ سے اس علاقے میں ٹریفک کی آمدورفت بند رکھی گئی ہے، پولیس کے مطابق رکشے میں بندوقوں کی اطلاع ملنے پر پولیس متحرک ہوئی،آؤٹر ناتھ ڈی سی پی کے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل کو ٹیگ کر کے یہ اطلاع دی گئی تھی، ٹویٹ کرنے والا 21 سالہ نوجوان ہے جس کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، نوجوان نے ٹویٹ کرتے وقت رکشے کا رجسٹریشن نمبر بھی لکھا تھا اور تصویر بھی شیئر کی تھی

پولیس کاروائی کرتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کے مالک تک پہنچی،جس کی شناخت گرمیت سنگھ کے طور ہوئی، جبکہ رکشہ کے ڈرائیور کا نام ہرچرن سنگھ تھا اسکا کہنا تھا کہ رکشہ اسکے بھائی کے نام ہر ہے، رکشہ چاندنی چوک میں کپڑے لے جانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے

پولیس حکام کے مطابق رکشے کی تلاشی لی گئی جس سے کوئی اسلحہ نہیں ملا، پولیس نے ٹویٹ کرنیوالے کو گرفتار کیا تو اس نے دوران تحقیقات بتایا کہ رکشہ میرے گھر کے سامنے کھڑا ہوتا تھا،کئی بار منع کیا کہ رکشہ گھر کے سامنے کھڑا نہ کریں ، لیکن یہ مسلسل میری بات نہیں مان رہا تھا اسلئے میں نے ٹویٹ کر دی تا کہ یہ جیل جائے اور میرے گھر کے سامنے رکشہ کھڑا نہ ہو،پولیس نے ٹویٹ کرنے والے کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے

بھارت جی 20 کی صدارت کا غیرقانونی استعمال کررہا. وزیر خارجہ

جی 20 اجلاس میں شرکت کے لئے نائیجریا کے صدر بولا احمد ٹینوبو بھارت پہنچ گئے ہیں

جی 20 اجلاس،بائیڈن پہنچیں گے آج بھارت،دہلی کی عوام کیلئے مشکلات

وزیراعظم مودی نے کابینہ اراکین کے لئے ایس او پیز جاری کی ہیں

جی 20 کانفرنس،سخت سیکورٹی،دہلی فورسز کا شہر بن گیا

جی 20 سربراہی اجلاس دہلی میں شروع ہو گیا ہے’

Leave a reply