پاکستان کی تاریخ کاالمیہ رہاہے کہ قیام پاکستان کےبعد جیسےہی بانیان پاکستان اس دنیاسےرخصت ہوۓتو ملک کی باگ ڈور چندامیرزادوں کےہاتھوں میں چلی گٸ۔ پنجاب کےبڑےبڑےجاگیردار ٗ سندھ کے وڈیرے ٗ بلوچستان کے سردار اور خیبرپختونخواہ کے قباٸلی سردار سیاست پر مکمل قابض ہوگۓ۔ ملک میں سیاست کو اس انداز میں مروج کیاگیاکہ کوٸی غریب اور مڈل کلاس سیاست میں آنےکاسوچ بھی نا سکے۔1970 کی دہاٸی میں جو سیاسی جماعتیں وجود میں آٸیں ان کےسربراہ انہیں جاگیرداروں میں سےتھے۔ بعدازاں موروثی سیاست نےایسی جڑیں مضبوط کیں کہ باپ کےبعد بیٹا پھر پوتااور یہ سلسلہ چل نکلا۔اس کی واضح مثال پیپلزپارٹی کی ہے جس کی بنیاد سندھ کے زمیندار ذولفقار بھٹو نے رکھی۔اسکےبعد پارٹی کی باگ ڈور اسکی بیکم نصرت بھٹو کےہاتھ میں چلی گٸ ۔ بعدازاں انکی بیٹی بینظیر بھٹو نے پارٹی پہ قبضہ کیا۔ بینظیر کی وفات کےبعد اس کےشوہرآصف زرداری چٸیرمین بنے۔اب انکے بیٹے بلاول بھٹو چٸیرمین ہیں۔ اور جب کبھی بلاول کسی جلسےمیں شرکت نہ کرسکیں تو اس موقع پہ آصفہ بھٹو کو بھیج دیاجاتاہے۔ اور یہی حال ملک کی دوسری بڑی جماعت مسلم لیگ ن کا ہے جس کا صدر پہلےنوازشریف تھاجب وہ جلاوطن ہواتواسکی بیگم مرحومہ کلثوم نوازٗ پھر اب جب نوازشریف جلاوطن ہےتواسکی بیٹی مریم نواز پارٹی چلارہی ہیں۔ایسا کرنا دراصل پاکستان اور اسکے انتہاٸی قابل اور پڑھےلکھےنوجوانوں کی توہین ہے۔ کیا پاکستان کی 22کروڑ آبادی میں سےکوٸی اس قابل نہیں جو شریف اور زرداری خاندان کی جگہ ن لیگ یا پیپلزپارٹی چلاسکے؟یہ امیر زادے باقی عوام کو کیڑےمکوڑےسمجھتےہیں۔عوام کےٹیکس کےپیسےسےعیاشیاں کرتےہیں۔ پھر پارٹی ٹکٹ بھی ایسےلوگوں کودیتےہیں جو انکو کروڑوں روپےٹکٹ کےعوض دیتےہیں۔ پارٹی ٹکٹ ایسےلوگوں کی دی جاتیں جو بڑےبڑےتاجر ٗ ٗ جاگیردار ٗ وڈیرے ٗ سردار اور ریٹاٸرڈ اور بیوروکریٹس ہوتےہیں۔ جن کےہاتھ کرپشن سےرنگےہوتےہیں۔انہیں غریب کےمساٸل کا زرہ برابر بھی ادراک نہیں ہوتا۔
ساری زندگی ایٸرکنڈیشنڈ گھر اور مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھومنے والے بلاول بھٹو کو کیاپتہ کہ تھر کے بچے بھوک پیاس سے مررہےہیں ۔ راٸونڈ کے محلات میں رہنے والی اور کروڑوں کی سرجری مریم نواز کو کیا پتہ کہ ایک غریب کی بیٹی جہیز نہ ہونےسے شادی کےانتظار میں بوڑھی ہورہی ہے۔
تین سو کنال کے گھر میں رہنے والے عمران خان کو ان بےگھر افراد کے دکھ کاکیاپتہ جن کےگھر تجاوزات کے نام پر مسمار کردیےگۓاور وہ سر چھپانےکیلیےدر بدر کی ٹھوکریں کھارہےہیں۔ اربوں روپے کے بینک بیلنس رکھنے والے اسد عمر کو ا باپ کےدکھ کاکیا پتہ کہ لاک ڈون کی وجہ جس کی دہاڑی نہ لگنےسےاسکےبچےبھوکے سوتےرہےہوں۔سرکاری خرچ پر حج کرنےوالے پیرنورالحق قادری کو اس 70 سالہ بوڑھی کےدکھ کاکیااحساس نے حج کرنےکیلیے پاٸی پاٸی جمع کرکے 3لاکھ جوڑےتھےکہ حج مہنگا ہوکر 8لاکھ تک پہنچ گیا۔
ان امیر سیاستدانوں کوغریبوں کا نہ احساس پہلےکبھی تھانہ اب ہے۔اس لیےغریبوں کو اب خود اپنےلیےاوراپنی آٸندہ آنیوالی نسلوں کیلیے آگےبڑھناچاہیےاور سٹیٹس کاخاتمہ کرناچاہیے۔

Shares: