ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں استحکام اورخوشحالی کومسئلہ کشمیرسے الگ نہیں کیا جا سکتا،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترک صدرطیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں کشمیر کا مسئلہ بھی اٹھایا، ترک صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرکوحل کیے بغیرخطے میں خوشحالی ممکن نہیں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود 80لاکھ کشمیری محصورہیں،مسئلہ کشمیر کوجنگ سےنہیں مذاکرات سےحل ہوناچاہیے،
وزیراعظم عمران خان کی نیوزی لینڈ کی ہم منصب جیسنڈا آرڈن سے ملاقات
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا
وزیراعظم عمران خان سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
ہم اپنی سرزمین پرکسی دہشتگرد گروپ کوکام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم
نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی، وزیراعظم عمران خان
کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان اور ترکی نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑا رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔اس عزم کا اعادہ گزشتہ روز نیو یارک میں یو این جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مابین ملاقات کے دوران کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال جنوری میں اپنے دورہ ترکی کا زکر کرتے ہوئے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاک ترکی دو طرفہ تعلقات باہمی مفید سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم نے اہم قومی دلچسپی کے معاملات پر پاکستان کی بھر پور حمایت پر ترکی کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور اہم قومی و بین العقوامی امور پر ترکی کی حمایت سے متعلق پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ دو طرفہ اقتصادی شراکت داری مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ حال ہی میں طے شدہ سٹریٹجک اکانومک فریم ورک اس سلسلے میں اہم کردار ادا کریگا۔انہوں نے کہا کہ وہ صدر رجب طین اردوان کے دورہ پاکستان کا شدت سے منتظر ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حالیہ یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام اور تازہ صورتحال کے حوالے سے بریف کیا اور کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں آبادی کا تنسب تبدیل کرنے کی بھارتی کوششیں بیالاقوامی قوانین اور یو این سلامتی کونسل کے قراردادوں کے منافی ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں فوری کرفیو اور دیگر پابندیاں ہٹانے اور کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیا