غریب عوام کا الاؤنس کب بڑھے گا ؟ تحریر:عبدالوحید

0
56

غریب عوام کا الاؤنس کب بڑھے گا ؟ تحریر:عبدالوحید
السلام علیکم ناظرین آپ بخوبی آگاہ ہوں گئے پاکستان میں مہنگائی اس وقت عروج پر ہے ۔اس مہنگائی نے سب کی برکس نکال دی ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب بچارا غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے ۔ مہنگائی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ۔ حکومتی کی مشینری ناکام ہوچکی ہے ۔ ہر کسی نے اپنے ریٹس لگائے رکھے ہیں ۔ انتظامیہ غفلت کی نیند سے بیدار ہونے کا نام نہیں لے پا رہی ہے۔ بے حس ، چپ چاپ تماشائیوں کی طرح بیٹھے حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔ کسی کو کوئی احساس نہیں کہ غریب عوام کا بھی کچھ سوچا جائے ۔ عوام بری طرح سے مہنگائی کا شکار ہیں ۔ مہنگائی اگرچہ پوری دنیا میں آئی ہوئی ہے۔ ہر ملک اس مہنگائی کا شکار ہے۔ اس مہنگائی نے سب ممالک کے معاشی ترقی کی رفتار میں ایک سخت بریک کی حیثیت اختیار کر رکھی ہے۔ بڑے بڑے امیر ممالک جن میں کئی یورپین ممالک بھی شامل ہیں اس مہنگائی سے دو چار ہیں ۔ لیکن ان ممالک میں ایک چیک اینڈ بیلنس سسٹم ضرور موجود ہے ۔ ایک حد تک مہنگائی کی سمجھ ضروری آتی ہے ۔ لیکن پاکستان میں ایک مختلف قسم کی مہنگائی ہے ۔ ایسی مہنگائی جس کا آج تک کوئی تصور نہیں تھا۔

جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے پاکستان میں مہنگائی کا گراف اوپر کی جانب گیا ہے ۔ یہ گراف کھبی نیچے آنے کا نام نہیں لیتی ہے ۔ اس مہنگائی کی وجہ سے اب غریب عوام کو دو وقت کی روٹی کھانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ وزیرِ اعظم روزانا ٹی وی آکر کہتے ہیں ہمیں اس چیز کا اندازہ ہے پاکستان میں مہنگائی ضرور ہے ہم جلد اس مہنگائی کے دلدل سے نکل آئیں گے۔ لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔ اب ہر ایک وزیرِ اعظم کے ان باتوں سے ناامید ہوگیا ہے ۔ مہنگائی کی شرح آسمان کو چو رہی ہے ۔ ایک دھاڑی دار روزانا چھ سے سات سو روپے کماتا ہے ۔ صبحِ سات بجے سے لےکر شام چھ بجے تک سخت محنت کرنے کے بعد اس کو چھ سے سات سو روپے ملتے ہیں ۔ اتنے کم پیسوں سے اس دھاڑی دار کا گزر بسر کیسے ہوگا ۔ وہ اتنے کم پیسوں سے اپنا گزر بسر نہیں کرسکتا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے اس چیز سے کسی کو انکار نہیں۔ وہ دھاڑی دار چھ سے سات سو روپے میں کیا کیا خرید سکتا ہے ۔ اگر کوئی بندہ حکومتی وزراء سے اس مہنگائی کے حوالے سے بات کرتا ہے تو ایسے ایسے لاجک پیش کرتے ہیں جن کا کوئی جواب نہیں ۔ پچھلے دنوں میں وزیر علی امین گنڈا پور نے کہا تھا آپ چائے میں چینی کے دانے گنتی کرکے ڈالیں۔ دو وقت کی روٹی میں دو کی بجائے ایک روٹی کھائیں۔ اور خود عیش پرست زندگی گزارنے میں لگے ہیں ۔ اور مختلف الاؤنس لے رہے ہیں ۔ روزانہ اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جاتی ہے کہ اسمبلی ارکان کے الاؤنس میں اضافہ کیا جائے۔ خود مختلف الاؤنس لے کر اپنے جیب بھر رہے ہیں روزانا ایک نئی قرارداد پیش کی جاتی ہے کہ ہمارے الاؤنس بڑھائے جائیں۔ ان حکمران طبقے کے نیچے بے کس لاچار غریب عوام ہے جس کے ووٹوں سے آپ ارکان اسمبلی منتخب ہوتے ہیں آپ کو اس غریب عوام کی کوئی فکر نہیں ۔ ان کے حال پر کوئی رحم و کرم نہیں آتا ہے۔ ان کا کوئی الاؤنس نہیں ۔ اور ناہی کوئی ان کے الاؤنس بڑھانے کو تیار ہے۔

مہنگائی اب سر سے اوپر ہو چکی ہے ۔ غریب اب فاکے اور خودکشی پر آگئے ہیں ۔ لیکن حکمران طبقے کے سر سے جوں تک نہیں رینگتی ۔ اپنے الاؤنس بڑھاتے جارہے ہیں ۔ نا جانے غریب عوام ایسی مہنگائی کب تک برداشت کرنی پڑے گی۔ کب غریب عوام کے الاؤنس بڑھانے کی بات ہو گی ۔ نا جانے کب حکمران طبقے کو حوش آئے گا ۔ اب لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ کوئی ایسا مسیحا آ جائے جو اس مہنگائی کی دلدل سے نکلے۔ ہر ایک اس بات کا منتظر ہے کہ غریب کی آواز سنی جائے۔
@Wah33d_B

Leave a reply