گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق کیس،وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری

بچوں کو پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے
0
52
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائی کورٹ ، کم سن رضوانہ تشدد کیس ،سول جج عاصم حفیظ کو عہدے سے ہٹانے ، گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی.

عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئیً،وزارت انسانی حقوق کی نمائندہ اور اسٹیٹ کونسل ذوہیب گوندل عدالت میں پیش ہوئے،سول جج عاصم حفیظ اور انکی اہلیہ کی جانب سے وکیل قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے

عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے فریقین کو چائلڈ ویلفئیر ، چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق گذارشات جمع کرانے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس عامر فاروق نے سول جج کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس سے رضوانہ تشدد کیس کے ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،یہ کسی سے متعلق کوئی ذاتی نوعیت کا کیس نہیں بلکہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکنا مقصد ہے ، یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اسکی روک تھام ضروری ہے ، ہمارا مقصد اس مسئلے کو ہائی لائٹ کرنا ہے کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں ،یہ سوشل ایشوز ہیں انکی روک تھام کے لیے حل نکالنا ہے ،طیبہ تشدد کیس بھی ہوا تھا اب یہ والا کیس سامنے آیا ہے ہم نے چائلڈ لیبر اور بچوں پر تشدد کے معاملے کو تفصیلی دیکھنا ہے ،بچوں کو پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے ،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل قیصر امام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس کی طرف سے آئے ہیں ، وکیل قیصر امام نے کہا کہ میں سول جج عاصم حفیظ اور انکی اہلیہ کی جانب سے میں پیش ہوا ہوں ، آرفن کئیر سنٹر بنانے چاہیے تاکہ کم عمر بچوں کو کام پر بھیجے سے بچایا جائے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک میں کئی انسٹیٹیوٹ ہوتے ہیں جس میں بچے کام کرکے کوئی مکینک بن جاتا ہے کوئی اور ہنر سیکھ جاتا ہے ہمارے پاس پرائیویٹ سیکٹر میں ایسے کچھ انسٹیٹوٹ ہیں جنھیں دیکھنا چاہیے ،

عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن سنٹر موجود ہیں جنہیں کردار ادا کرنا چاہیے ، نیشنل کمیشن ہیومن رائٹس بھی موجود ہیں ،وزارت انسانی حقوق بھی اس سارے معاملے کو دیکھتی ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزارت انسانی حقوق سے توقع ہے کہ وہ اس مسئلے پر اپنا کردار کرے گی وزارت انسانی حقوق بھی اپنا تفصیلی جواب جمع کروائے کہ کیسے گھریلو تشدد کے واقعات کو روکا جائے ،عدالت نے وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی

جج عاصم حفیظ بار بار طلبی کے باوجود جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے

 اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے،

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

راجہ پرویز اشرف نے بچوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اظہار تشویش کیا

Leave a reply