غزہ میں 50 ہزار حاملہ خواتین،خوراک،ادویات کی کمی کا شکار

صحت کے مراکز تک رسائی بہت مشکل ہو گئی ہے،
women

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ پر بمباری مسلسل جاری ہے، اسرائیلی حملوں میں سات ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 19 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں،مرنیوالوں میں تین ہزار سے زائد بچے اور 1700 سے زائد خواتین بھی شامل ہیں،

اسرائیلی بمباری سے عمارتیں ملیا میٹ ہو چکی ہیں، ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہیں جن کو نکالنے کا کام جاری ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق دو ہزار کے قریب شہری لاپتہ ہیں، امکان ہے وہ ملبے تلے دبے ہوں گے.اسرائیل نے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، گزشتہ شب حملوں میں مزید 21 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا،غزہ کے الزیتون محلے میں چار منزلہ مکان پر بمباری سے 10 افراد کی موت ہوئی،خان یونس مہاجر کیمپ میں گھر پر بمباری سے تین شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے،

اسرائیل جنگ بندی کریگا تو اسرائیلی شہری رہا کریں گے، حماس
حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو غزہ کے ساتھ جنگ بندی کے لئے مشروط کر دیا،خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق روسی دارالحکومت ماسکو میں حماس کا وفد موجود ہے، وفد میں شامل ابو حامد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو اسوقت تک رہا نہیں کیا جا سکتا جب تک اسرائیل جنگ بندی نہ کرے،اسرائیلی شہریوں کو مختلف گروپس لے کر آئے ہیں، سب اسرائیلی شہریوں کو ڈھونڈنے میں بھی وقت لگے گا

حماس کا ایک وفد 26 اکتوبر کو روسی دارالحکومت ماسکو پہنچا تھا، ابو حامد کا کہنا 200 سے زائد اسرائیلی شہریوں کو پکڑا گیا ہے جن میں فوجی بھی شامل ہیں،اسرائیلی شہری غزہ میں مختلف مقامات پر قید ہیں، ہمیں انکو تلاش کرنا ہے اسکے بعد رہائی ہو گی،اگر بمباری جاری رہی تو تلاش نہیں ہو سکتی، قیدیوں کی تلاش کے لئے امن کی ضرورت ہے،ابو حامد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک 50 قیدی جو اسرائیلی شہری تھے ہلاک ہو چکے ہیں، اگر اسرائیل نے بمباری نہ روکی تو دیگر کی ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے،حماس نے اب تک چار قیدیوں کو رہا کیا ہے،

تل ابیب اور دیگر شہروں پر حماس کے راکٹ حملے
دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور دیگر شہروں پر حماس نے راکٹ حملے کیے ہیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے پہلی بارمسلسل تین دن تک کئی بار تل ابیب کو نشانہ بنایاہے،حماس کے حملوں سے تل ابیب، یافا اور دیگر اسرائیلی شہروں میں تباہی ہوئی، حماس نے حملے اسوقت کئے جب اسرائیل عسکری کونسل کا اجلاس جاری تھا، حملوں کی وجہ سے اجلاس کو تھوڑی دیر کے لئے روکنا پڑا،القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر تازہ حملے اسرائیلی بمباری کا جواب ہیں.

اسرائیلی بمباری سے ایک طرف اموات ہیں تو دوسری طرف جو لوگ زندہ ہیں انکی زندگیاں بھی اجیرن بن چکی ہیں، خوراک، پانی کی قلت،ادویات کی کمی بڑے مسائل ہیں تو وہیں کسی بھی وقت اسرائیلی بمباری کا خطرہ بھی سر پر منڈلاتا رہتا ہے،لاکھوں لوگ کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں، ان میں خواتین، بوڑھے بچے سب شامل ہیں، ریلیف کیمپوں میں خواتین کی حالت بارے الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گہا ہے کہ خواتین زیادہ پریشان ہیں، غزہ میں 50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین ہیں جنہیں علاج، خوراک کی سہولیات میسر نہیں،حاملہ خواتین زیادہ تکلیف اور خوف میں رہتی ہیں، گھر ملیامیٹ ہو چکے ، ریلیف کیمپوں میں انکو وہ سہولیات نہیں مل رہیں جو ملنی چاہئے،33 سالہ خاتون نیوین الباری جو حاملہ ہیں اور ماں بننے والی ہیں، وہ شدید پریشان ہیں، مسلسل بمباری کی وجہ سے وہ خوفزدہ ہیں کہ انکے بچے کا کیا بنے گا، انکی کمر اور پیٹ میں درد رہتا ہے مگر کوئی انکا علاج کروانے والا نہیں، وہ کیمپ میں رہ کر کسی کو بتا بھی نہیں سکتیں،نیوین کا کہنا ہے کہ میں صرف اس امید سے جی رہی ہوں کہ میرا بچہ محفوظ رہے،نیوین کے مطابق اسے ہائی بلڈ پریشر اور شوگر ہے تاہم یہاں اسے ادویات نہیں مل رہیں.اسرائیلی حملوں سے قبل وہ باقاعدگی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جاتی تھیں اور اپنا علاج کروا رہی تھیں لیکن اب تو اپنے خاندان سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہے، خاندان کے باقی افراد کہاں ہیں کس حال میں ہیں وہ کچھ نہیں جانتی،

میں سوچتی ہوں بچے کو کیسے اور کہاں جنم دوں گی ہر طرف تو بمباری ہو رہی،نیوین
غزہ کے ریلیف کیمپ میں زندگی گزارے والی نیوین کہتی ہیں کہ میں سوچتی ہوں بچے کو کیسے اور کہاں جنم دوں گی، کسی بھی وقت اور کہیں بھی بمباری ہو رہی ہے، کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں،ہمیں نہیں معلوم کب کہاں بم گرے اور سب کچھ ملیا میٹ ہو جائے،میں یقینی بنانے کی کوشش کروں گی کہ میں اور میرا بچہ محفوظ رہے،

الجزیرہ کے مطابق نیوین اکیلی اس مسئلے کا شکار نہیں بلکہ جنگ زدہ علاقوں میں 50 ہزار حاملہ خواتین ہیں، کئی ایسی ہیں جو حمل کے آخری ماہ میں ہیں اور انکا باقاعدگی سے معائنہ بھی نہیں کیا جا رہا، اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے مطابق تقریبا 50 ہزار حاملہ خواتین علاج معالجہ اور خوراک کی کمی کا شکار ہیں،

نیوین کا کہنا ہے کہ زخمیوں لاشوں کو دیکھتی ہوں تو خوفزدہ ہو جاتی ہوں، روز دعا کرتی ہوں کہ جنگ ختم ہو جائے تا کہ میرے دنیا میں آنے والے بچے کو میزائل حملوں سے بچایا جا سکے،خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے شعبہ امراض نسواں کے میڈیکل کنسلٹنٹ ولید ابو حاتب کے مطابق نقل مکانی کی وجہ سے صحت کے مراکز تک رسائی بہت مشکل ہو گئی ہے،

ہسپتال حملہ،اسرائیل کا انکار،اسلامک جہاد کو ذمہ دار قرار دے دیا

وائرل ویڈیو،حماس کے ہاتھوں گاڑی میں بندھی یرغمال لڑکی کون؟

اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی جاری ہے. فلسطینی صحافی

اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش

اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ

ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب

الاہلی ہسپتال پر حملے کا اسرائیل کا حماس پر الزام،امریکی اخبار نے اسرائیلی جھوٹ کو کیا بے نقاب

اسرائیلی حملے میں صحافی کے خاندان کی موت

Comments are closed.