خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں گورنر راج سے متعلق فی الحال کوئی سوچ نہیں ہے، حالانکہ آئین میں گورنر راج کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی گورنر راج کی بات نہیں ہوئی، اور یہ بھی کہا کہ "کل کا پتہ نہیں۔”نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) یہ چاہتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگے تاکہ وہ خود کو سیاسی شہید ثابت کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "میری پوری کوشش ہوگی کہ سیاسی یتیموں کو سیاسی شہید نہ بنایا جائے۔گورنر ن کے پی نے مزید کہا کہ "جو لوگ ملک دشمنی پر اتر آئیں، ان کے لیے کیا رول پلے کیا جا سکتا ہے؟” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے چین کے صدر کے دورے کے دوران دھرنا دیا۔ فیصل کریم کنڈی نے یاد دلایا کہ جب ملائیشیا کا وزیراعظم آیا تو پی ٹی آئی نے احتجاج شروع کر دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ "آئی ایم ایف کو خط کس نے لکھے تھے؟” اور یہ بھی کہ "انہوں نے بھی آنسو گیس شیل خرید رکھے ہیں۔ جو کرتوت بانی پی ٹی آئی نے کیے، وہ بھگتیں گے۔”
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ "جلسے جلوس سے بانی پی ٹی آئی باہر نہیں آئیں گے۔” انہوں نے اس بات پر تنقید کی کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ انہیں این آر او دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ڈی چوک آ بھی جائیں تو وہاں آ کر کیا کریں گے؟ "کیا انہیں سرکاری املاک کو جلانے کی اجازت دی جائے گی؟گورنر نے مزید کہا کہ "یہ ماضی میں بھی کندھوں پر سوار ہو کر آئے تھے، اور اب بھی ان کی خواہش ہے کہ انہیں بیساکھیوں سے لایا جائے۔” انہوں نے علی امین گنڈا پور کے بارے میں کہا کہ "جب سے ان کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوا، وہ متعلقہ مقام پر نہیں پہنچیں گے۔” فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ "علی امین گنڈا پور ڈی چوک نہیں پہنچیں گے، اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ فیصل کریم کنڈی نے حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے صوبے کی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ ملاقات کے دوران، فیصل کریم کنڈی نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ مرکز کی جانب سے دی جانے والی کسی بھی ذمہ داری کو نبھانے کے لیے تیار ہیں۔

Shares: