پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس اور وکلا آمنے سامنے آ گئے، وکلا کے احتجاج کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کی
واقعہ جی پی او چوک میں پیش آیا، سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلا پر دہشت گردی کے مقدمات کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا،دوران احتجاج وکلا نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹا کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش کی جس پر پولیس کی جانب سے وکلا کو منشتر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، وکلا مظاہرین کےخلاف واٹرکینن کا استعمال بھی کیا گیا
پولیس نے احتجاج کرنے والے کئی وکلا کو گرفتار بھی کرلیا ، پولیس نے بیرئیرلگا کر لاہور ہائیکورٹ کے مین گیٹ کا راستہ بھی بند کر دیا، ہائیکورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے،پولیس اور وکلا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے باعث جی پی او چوک پر ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
جی پی او چوک، وکلا کا پتھراؤ، ایس ایچ او سمیت کئی زخمی
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جی پی او چوک میں وکلاء کی جانب سے پتھراؤ سے ہمارا ایک ایس ایچ او اور ایک کانسٹیبل زخمی ہو گیا ہے جنہیں طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پولیس زیادہ سے زیادہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے،ہ وکلاء کی طرف سے پتھراؤ کے بعد ہمیں آنسو گیس استعمال کرنی پڑی۔لاہور پولیس سرکاری املاک اور شہریوں کی حفاظت کیلئے الرٹ ہے،وکلاء کیجانب سے ہائی کورٹ کے احاطہ میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ کی کال دی گئی تھی، ترجمان آپریشنز ونگ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہائی کورٹ کے احاطہ کے اندر لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال برقرار رکھی، وکیلوں کی طرف سے لاہور پولیس پر پتھراؤں اور لاٹھی چارج کیا گیا، وکلاء کے پتھراؤں اور لاٹھی چارج سے ایس پی ماڈل ٹاؤن،ایس ایچ او اور متعدد جوان زخمی ہوئے، وکلاء کے پتھراؤں سے مال روڈ پر گزرنے والی شہریوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، وکلاء مظاہرین نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی،لاہور پولیس نے وکلاء کو منتشر کرنے اورلاء اینڈ آرڈ برقرار رکھنے کیلئے ٹیئر گیس استعمال کی،
اطلاعات کے مطابق ایس ایچ او پرانی انار کلی وکلا کی جانب سے پتھراؤ سے شدید زخمی ہو گئے ہیں، جنہیں طبی امداد کے لئے گنگا رام ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے،پتھراؤ سے چار افراد زخمی ہوئے ہیں،صدر لاہور بار منیر حسین بھٹی کا کہنا ہے کہ وکلاء کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی ایماء پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، ہم دوبارہ آئیں گے، اکٹھے ہوکر آئیں گے، چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیغام دیتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے نہیں لگا سکیں گے
بعد ازاں پولیس اور وکلا کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بند کردی تھی تاہم مذاکرات کی کامیابی کی اطلاعات کے باوجود صورتحال کنٹرول میں نہیں آسکی ، جی پی او چوک پر ایک بار پھر پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا،پولیس نے وکلاء کو واٹر کینن اور شیلنگ سے منتشر کردیا جس کے بعد وکلاء جی پی او چوک سے منتشر ہو گئے، پولیس نے جی پی او چوک خالی کروا کے ٹریفک کی روانی بحال کرادی جبکہ اب تک 20 سے زائد وکلا کو پولیس نے گرفتار کیا ہے،وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسن بھون کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے پورے پاکستان میں کل ہڑتال کی کال دے دی ہے، کل نہ صرف پورے پاکستان میں ہڑتال ہوگی بلکہ ریلیاں بھی نکلیں گی
وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل اورصدرسپریم کورٹ بارنے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا،وائس چیئرمین پاکستان بار کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نےمطالبات پرتوجہ نہیں دی جس کی وجہ سے آج جو نوبت آئی ہے چیف جسٹس اس کے ذمہ دار ہیں، ہم پورے ملک کے وکلاء کو لاہور میں اکٹھا کریں گے، سیکرٹری سپریم کورٹ بار علی عمران شاہ نے کہا کہ لاہور انتظامیہ وکلا پر مسلسل شیلنگ کرتی رہی اور متعدد وکیلوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، احسن بھون بھی پولیس تشدد اور شیلنگ سے زخمی ہوئے ہیں، وکلا کے مطالبات نہ ماننے کی وجہ سے یہ حالات بنے ہیں، صدرسپریم کورٹ بار نے کہا کہ معاملے پر چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی ہے، چیف جسٹس کا موقف ہے کہ ہائیکورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
وکلاء کیخلاف طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے، وزیراعلیٰ مریم نواز کی آئی جی کو ہدایت
وکلا کے احتجاج،اور پولیس کے ردعمل پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی خاموش نہ رہ سکیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ وکلاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ وکلاء کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے”۔
I have directed IG Police to refrain from using force against the lawyers. Lawyers must also resolve their matters with Lahore High Court amicably. For the safety of the citizens of Lhr, confrontation should be avoided.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 8, 2024
دوسری جانب لاہور کی سیشن عدالت میں جعلی وکیل اصلی وکلاکے ہتھےچڑھ گیا،جس پر وکلا نے جعلی وکیل کے خلاف قانونی کاروائی کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا، جعلی وکیل ایڈیشنل سیشن جج محمد مشتاق کی عدالت میں فراڈ کے مقدمے میں پیش ہوا تھا،وکلا نے جعلی وکیل جنید ستار بٹ کو پکر کر پولیس کے حوالے کر دیا جسے تھانہ اسلام پورہ پولیس نے تحویل میں لیکر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے.
3500 سے زائد مقدمات میں پیش ہونیوالے جعلی وکیل کی ضمانت خارج،گرفتار
ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’