ہمارے بچوں کا مستقبل اس ملک کی لیڈرشپ سے وابسطہ ہے. شاہد خاقان عباسی

0
73
Khara Sach

سابق وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے پروگرام کھرا سچ میں اینکر پرسن مبشر لقمان سے خصوصی انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہمارے بچوں کا مستقبل اس ملک کی لیڈرشپ سے وابسطہ ہے لہذا اس ملک کی لیڈر شپ صدق دل سے کوشش کرے گی تو یہ مستقبل انشاء اللہ بہتر ہوجائے گا.


انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں لوگوں میں صلاحیت موجود ہے لیکن بدقسمتی سے اس صلاحیت کے استعمال کیلئے ویسے حالات نہیں ہیں لہذا ہمیں ایک ایسا نظام بنانا ہوگا جو ایسے باصلاحیت لوگوں کو آگے لائے اور وطن عزیز کا مستبقل روشن ہو. جبکہ اینکر پرسن مبشرلقمان نے اس پر سوال کیا کہ میں بچپن سے یہی سب کچھ سنتے آرہا ہوں اور یہی کچھ کہا گیا کہ پاکستان میں پوٹینشیئل ہے وغیرہ لیکن اب اس عمر میں پہنچ کر مجھے یہ سب کچھ جھوٹ لگتا ہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
اس پر جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے اسی لیئے اس میں یہ شرط عائد کی ہے کہ اگر اس ملک کی لیڈر شپ میں یہ اس چیز کا احساس آجائے تو وہ اس ملک کو آگے لے جاسکتے ہیں، لیکن اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ستر سال سے یہی کچھ ہوتا رہا ہے. جبکہ اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ ایک بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ اگر پچھلے سال 35 فیصد سیلاب سے نقصان ہوا تو اب 72 فیصد ہوگا کیونکہ اس قدر خطرناک سیلاب کا خطرہ ہے. لیکن اس بارے حکومت، اپوزیشن، سب خاموش ہیں لہذا وہ کونسے سے مسائل ہیں جو پارلیمان حل کررہا اور عوام کو فائدہ ہوگا؟

اس حوالے سے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے بالکل صحیح نشاندہی کی ہے اور نہیں پتا کہ اس کا حل کیا ہوگا جبکہ ہمارے ہاں ڈیم بن نہیں رہے جس کی وجہ سے ہم سیلاب کی صورت میں خطرات کو روکنے میں ناکام ہیں علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو صوبے ڈیم پر اعتراضات کرتے ہیں پھر اس کا نقصان بھی سب سے زیادہ انہی کو بھگتنا پڑتا ہے.

Leave a reply