"ہمارے سارے سیاستدان گجنی فلم کے ہیرو ہیں” — اعجازالحق عثمانی

0
70

چوک پر بیٹھا گدا گر، مجھے دیکھتے ہی لنگڑاتے ہوئے میری جانب بڑھا۔ "اللہ کے نام پر دے دو، ٹانگ سے معذور ہوں۔ اللہ آپکو خوش رکھے”۔ گدا گر نے قدرے جذبات سے کہا۔ جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے۔ میں نے کہا ٹانگ کو کیا ہوا ہے۔ ماما پھلا بولا! "ہوا کچھ نہیں ، بس سیاست کررہا ہے”۔ سیاست کیا مطلب؟ میں نے حیرانی سے پوچھا ۔ "فراڈ کر رہا ہے۔ یہ معذور کوئی نہیں ہے، مانگنے کے لیے بس معذور بنا ہوا ہے” ۔ ماما پھلا اسے گھورتے ہوئے بولا۔ خیر میں نے اسے پچاس روپے کا نوٹ تھما دیا ۔ اگلے روز اسی معذور گدا گر کی ٹانگ کی بجائے بازو کی معذوری دیکھ کر مجھے اس کی سیاست سمجھ آنے لگی۔

سیاست کا مطلب فراڈ ہی ہے، گدا گر کے بعد اس مطلب کو ہمارے سیاستدانوں نے بھی درست ثابت کر کے دیکھایا۔گجنی فلم جس کا ہیرو "شارٹ ٹرم میموری لاس” جیسے مرض میں مبتلا ہوتا ہے، اور اپنا ماضی بھول جاتا ہے۔ شاید وہ بھارتی فلم پاکستانی سیاستدانوں پر بنائی گئی تھی ۔

کیونکہ ہر سیاستدان بھول جاتا ہے کہ کل اس نے کیا کہا تھا ؟ عوام سے کیے وعدے تو سیاستدانوں کو کبھی یاد نہیں رہتے۔ اپنی ہی باتوں سے مکر جاتے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان تو اپنی باتوں سے اس قدر پھرے کہ مخالفین نے ان کا نام ہی "یو-ٹرن” رکھ دیا۔ عمران خان اپوزیشن میں رہ کر کہا کرتے تھے کہ جب پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو سمجھ لیں کہ حکمران چور ہے۔ جب اپنی حکومت میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو سارا ملبہ گزشتہ حکومت پر ڈالتے رہے۔

حکمران جماعت یعنی ن لیگ کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ زرداری، جسے لاڑکانہ کی سڑکوں پر گھیسٹنا تھا ، اب اسی کے ساتھ مل کر حکمرانی کے مزے لوٹے جارہے ہیں۔ جب تحریک انصاف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو اسے عوام کی جیبوں پر ڈاکا کہا گیا۔ اور جب اپنی حکومت آئی تو گجنی فلم کے ہیرو کی طرح یہ بات بھول کر ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو مشکل معاشی فیصلہ کہا۔

مولانا فضل الرحمان بھی گجنی بننے سے ہرگز پیچھے نہیں رہے۔ حرام اسمبلی کے نعرے شاید "شارٹ ٹرم میموری لاس” کی وجہ سے بھول چکے ہیں، آج کل اسی لیے اسمبلی میں حکمران جماعت کے ساتھ مل کر حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

Leave a reply