ہمیں اپنی تاریخ اور ہیروز کو تلاش کرنا چاہیئے ارطغرل غازی کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر شان شاہد کی تنقید
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور سپر اسٹار شان شاہد کی ترکی کے مقبول ڈرامے ’’ارطغرل غازی‘‘کو پاکستان میں نشر کرنے پرپاکستان ٹیلی ویژن( پی ٹی وی) پر تنقید
باغی ٹی وی پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور سپر اسٹار شان شاہد کی ترکی کے مقبول ڈرامے ’’ارطغرل غازی‘‘کو پاکستان میں نشر کرنے پرپاکستان ٹیلی ویژن( پی ٹی وی) پر تنقید وزیراعظم عمران خا ن کی ہدایت پر ترک ڈرامے’’ارطغرل غازی‘‘کو اردو میں ڈب کرکے یکم رمضان سے پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیا جارہا ہے اور اسے نہ صرف مقبولیت حاصل ہو ئی بلکہ یہ پاکستانیوں کا پسندیدہ ڈرامہ بن گیا ہے
سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹر پر ’’ارطغرل غازی‘‘ کا یوٹیوب لنک شیئر کرتے ہوئے کہا تھا پی ٹی وی اور ترکی چینل ٹی آر ٹی کے اشتراک سے یہ ڈرامہ یوٹیوب پر پیش کیا جارہا ہے
Try to find our own history and it’s hero’s ..
— Shaan Shahid (@mshaanshahid) April 28, 2020
فیصل جاوید کی اس ٹوئٹ پر اداکارشان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری تاریخ اور ہمارے ہیروز کو تلاش کرنے کی کوشش کریں
شان کی اس تنقید بھری ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین ’’ارطغرل غازی‘‘ کی حمایت کی اور شان پر تنقید کی
تمام مسلمان ہیروز کی تاریخ ہماری تاریخ ہے شان بھائی۔
— Salar Sultanzai (@MeFixerr) April 28, 2020
سالار نامی صارف نے لکھا کہ تمام مسلمان ہیروز کی تاریخ ہماری تاریخ ہے شان بھائی۔
Agar tamam musalmanoo ki tarikh hamaree tareekh hai to phir yeh series Arabic main dub ho ker saudi Arabia main bhi dekhani chaheyay .. Arab and Turk…. read history bhai
— Shaan Shahid (@mshaanshahid) April 28, 2020
شان نے اس کے جواب میں لکھا کہ اگر تمام مسلمانوں کی تاریخ ہماری تاریخ تو پھر یہ سیریز عربی میں ڈب ہو کر سعودی عرب میں بھی دیکھانی چاہیئے عرب اور ترک سٹری پڑھو بھائی
شان کی اس ٹویٹ کے جوب میں ایک صارف نے لکھا کہ عرب اور ترک ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ، اور عرب ترک تاریخ کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ بدقسمتی سے ، تمام مسلمان اپنی ہی متعین راہوں پر چل رہے ہیں
جبکہ عباس علی نامی صارف نے لکھا کہ مسلمانوں کی اجتمائی تاریخ کاحصہ ہونے کےلئے ضروری نہیں کے یہ سیریز سعودی عرب میں ٹیلیکاسٹ ہو,یہ سیریز عربی میں ڈب ہوکر کئی عرب ممالک میں ٹیلیکاسٹ ہو چکی ہے سعودی عرب کےعلاوہ اوربھی بہت سارے عرب ملک ہیں,ہمیں وطنیت اورلسانیت کی تفریق میں نہیں پڑنا چاہئے
شان شاہد نے لکھا جب یہ ڈارمہ ختم ہو جائے گا پھر کیا کرو گے ؟انہوں نے کہا اچھی باتیں سب کرتے ہیں لیکن آج کی دنیا میں حقیقت کے سامنے کھڑے ہو کر ثابت قدم رہنا کون سکھائے گا ترکش ڈرامے؟
ہماری ہسٹری… مغل سلطنت کی عیاشیوں سے بھری پڑی ہے… جبکہ جدوجہد آزادی اور پاکستان کی تخلیق پر کافی کچھ بن چکا ہے… ہماری نوجوان نسل کو اس وقت اسلام کے ہیروز کے بارے میں جاننا لازمی ہے چاہے پھر وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں
— Valentina Panganova (@ISeemeRaja) April 28, 2020
سیما نامی صارف نے لکھا کہ ہماری تاریخ مغل سلطنت کی عیاشیوں سے بھری پڑی ہے جب کہ جدوجہد آزادی اور پاکستان کی تخلیق پر کافی کچھ بن چکا ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو اس وقت اسلام کے ہیروز کے بارے میں جاننا لازمی ہے چاہے پھر وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں
Bohat achee baat hai … magar hum kab tak maangay howay lafzoon sai apni khudi ki dewaar mazboot karain gai… Ptv should produce epics like this … where is the funding … no tamasha phir bhi paisa hazam ♥️🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰
— Shaan Shahid (@mshaanshahid) April 28, 2020
شان نے خود پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا بھائی بہت اچھی بات ہے مگر ہم کب تک مانگے ہوئے لفظوں سے اپنی خودی کی دیوار مضبوط کریں گے پی ٹی وی کو اس طرح کے ڈرامے خود پروڈیوس کرنے چاہئیں، کہاں ہے فنڈنگ نوتماشا پھر بھی پیسہ ہضم
Their history is our history. Their victory is our victory. We are one Ummah.
— Syeda Qudsiya Mashhadi (@QudsiyaMashhadi) April 28, 2020
قدسیہ نامی صارف نے لکھا کہ ان کی تاریخ ہماری تاریخ ہے ان کی فتح ہماری فتح ہے اہم ایک امت ہیں
شان شاہد نے اس کے جواب میں لکھا کہ اپنے اردگرد دیکھو یہ ہم ہیں ؟
You never react when ARY and HUM both telecast Indian dramas on their channels…. I respect you that’s why your response is quite surprising for me!!
— Huma Sajjad Shah (@HumasajjadShah) April 28, 2020
ایک ہما سجاد شاہ نامی صارف نے لکھا کہ جب آپ کے چینلز پر اے آر وائی اور ایچ اے ایم دونوں انڈین ڈرامہ ٹیلی کاسٹ کرتے ہیں تو آپ کبھی بھی ردعمل نہیں کرتے ہیں …. میں آپ کا احترام کرتی ہوں اسی لئے آپ کا جواب میرے لئے کافی حیرت انگیز ہے !!
اس کے جواب میں جوابی رد عمل دیتے ہوئے شان شاہد نے کہا کہ میں ہندوستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لہذا مجھے نہیں معلوم کہ وہ چل رہے ہیں
ایک اور ٹویٹ میں اداکار نے کہا کہ وہ سرکاری ملکیت والے چینلز نہیں ہیں .. ریاست درآمدی مواد کو فروغ دے رہی ہے۔ اور یہ کہ انہوں نے کسی بھی پاکستانی سافٹ ویئر کے لئے کام نہیں کیا ہے
https://twitter.com/kaalacheeta/status/1255216632005263363?s=20
ایک صارف نے لکھا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے پراجیکٹس بن سکتے ہیں تو بنائیے نا کس نے روکا ہے ؟ بجائے تنقید کرنے کے آپ کوئی اسپانسر ڈھونڈتے اور بنا لیتے، کوئی نہیں روکتا آپکو مگر نہیں کسی نے نہیں سوچا ہوگا یہ
Meray khayaal main to bohat kuch bun sakta hai magar haqeeqat main itna bara project hakoomat kay interest kai baghyar nahee ho sakta . Meray Khail main to Chand per pakistani percham hona chahiye kya rocket khud bana loon ?
— Shaan Shahid (@mshaanshahid) April 28, 2020
شان شاہد نے اس کے جواب میں لکھا کہ میرے خیال میں تو بہت کچھ بن سکتا ہے مگر حقیقت میں اتنا بڑا پراجیکٹ حکومت کی دلچسپی کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ میرے خیال میں تو چاند پر پاکستانی پرچم ہونا چاہئیے کیا راکٹ خود بنالوں؟
دوسری جانب کچھ لوگوں نمے شان شاہد کی اس پوسٹ پر اتفاق کیا
بالکل درست کہا
صلاح الدین ایوبی جس نے دوسری دفعہ مسجد اقصی کو فتح کیا، زندگی کے چالیس سال گھوڑے کی پیٹھ پر گزارے
ٹیپو سلطان، محمود غزنوی
ان جیسے اسلامی سپہ سالاروں پر بننی چاہئے
آپ کچھ کریں اس بارے میں
یہ تمام برصغیر کے ہیرو تھے
اور ارتغل سے زیادہ جدوجہد ہے— Umair Saqib (@umairsaqibpti) April 28, 2020
ایک صارف عمیر ثاقب نے کہا کہ بالکل درست کہا صلاح الدین ایوبی جس نے دوسری دفعہ مسجد اقصی کو فتح کیا، زندگی کے چالیس سال گھوڑے کی پیٹھ پر گزارے ٹیپو سلطان، محمود غزنوی ان جیسے اسلامی سپہ سالاروں پر بننی چاہئے آپ کچھ کریں اس بارے میں یہ تمام برصغیر کے ہیرو تھےاور ارتغل سے زیادہ جدوجہد ہے
ہمیں اپنی نہ اپنے ھیرو کی قدر کہاں ہے
ہم تو بگڑی ہوئی اوچھی قوم ہیں۔
جو انڈین اور مغرب کے رنگ میں رنگگیا ہے۔
اور اس کا سہرا جیو کی امن کی اشا کو جاتا ہے۔— Wadood Ahmed Wadood (@wadoodahmadwado) April 28, 2020
ایک صارف ودود نے لکھا ہمیں اپنی نہ اپنے ھیرو کی قدر کہاں ہے ہم تو بگڑی ہوئی اوچھی قوم ہیں۔جو انڈین اور مغرب کے رنگ میں رنگ گیا ہے۔اور اس کا سہرا جیو کی امن کی اشا کو جاتا ہے۔
مجھے بابر علی کا ایک ڈرامہ یاد ھے جس میں بابر علی کو بطور محمد بن قاسم دکھایا گیا تھا وہ ڈرامہ بھی دیکھنے لائق ھے اس کے علاوہ محمد علی مرحوم کی فلم حیدر علی بھی دکھانی چاھئیے..
— 🇵🇰🇵🇰محمدعبدالوہاب🇵🇰🇵🇰 (@JhgWahab) April 28, 2020
مجھے بابر علی کا ایک ڈرامہ یاد ھے جس میں بابر علی کو بطور محمد بن قاسم دکھایا گیا تھا وہ ڈرامہ بھی دیکھنے لائق ھے اس کے علاوہ محمد علی مرحوم کی فلم حیدر علی بھی دکھانی چاھئیے..
اسلامی تاریخ پر مبنی اور خلافت عثمانیہ کی مکمل کہانی لیے ہوئے ترکی کے بنائے گئے ڈرامے کو دنیا بھر میں بہت شہرت ملی ہے، نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم ممالک میں بھی یہ ڈرامہ مختلف زبانوں میں ترجمے کے بعد دیکھا گیا ہے یہ ایک خانہ بدوش قبیلہ قائی کے سردار تھے اس ڈرامے کی کہانی ترک مسلمانوں کی تیرہویں صدی میں کی جانے والی فتوحات کے گرد گھومتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مسلمانوں کی فتوحات پر مبنی اس ڈرامے کو اردو میں ڈب کرنے کی ہدایت کی تاکہ ہمارے نوجوان اسلامی اقدار، ثقافت اور فتوحات سے روشناس ہوسکیں
ترک سیریز ارطغرل غازی یکم رمضان سے پی ٹی وی پر نشر کی جائے گی
ارطغرل غازی کے نشر کئے جانے کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا خصوصی پیغام