ہمیں اپنی تاریخ اور ہیروز کو تلاش کرنا چاہیئے ارطغرل غازی کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر شان شاہد کی تنقید

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور سپر اسٹار شان شاہد کی ترکی کے مقبول ڈرامے ’’ارطغرل غازی‘‘کو پاکستان میں نشر کرنے پرپاکستان ٹیلی ویژن( پی ٹی وی) پر تنقید

باغی ٹی وی پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور سپر اسٹار شان شاہد کی ترکی کے مقبول ڈرامے ’’ارطغرل غازی‘‘کو پاکستان میں نشر کرنے پرپاکستان ٹیلی ویژن( پی ٹی وی) پر تنقید وزیراعظم عمران خا ن کی ہدایت پر ترک ڈرامے’’ارطغرل غازی‘‘کو اردو میں ڈب کرکے یکم رمضان سے پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیا جارہا ہے اور اسے نہ صرف مقبولیت حاصل ہو ئی بلکہ یہ پاکستانیوں کا پسندیدہ ڈرامہ بن گیا ہے

سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹر پر ’’ارطغرل غازی‘‘ کا یوٹیوب لنک شیئر کرتے ہوئے کہا تھا پی ٹی وی اور ترکی چینل ٹی آر ٹی کے اشتراک سے یہ ڈرامہ یوٹیوب پر پیش کیا جارہا ہے


فیصل جاوید کی اس ٹوئٹ پر اداکارشان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری تاریخ اور ہمارے ہیروز کو تلاش کرنے کی کوشش کریں

شان کی اس تنقید بھری ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین ’’ارطغرل غازی‘‘ کی حمایت کی اور شان پر تنقید کی


سالار نامی صارف نے لکھا کہ تمام مسلمان ہیروز کی تاریخ ہماری تاریخ ہے شان بھائی۔


شان نے اس کے جواب میں لکھا کہ اگر تمام مسلمانوں کی تاریخ ہماری تاریخ تو پھر یہ سیریز عربی میں ڈب ہو کر سعودی عرب میں بھی دیکھانی چاہیئے عرب اور ترک سٹری پڑھو بھائی

شان کی اس ٹویٹ کے جوب میں ایک صارف نے لکھا کہ عرب اور ترک ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ، اور عرب ترک تاریخ کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ بدقسمتی سے ، تمام مسلمان اپنی ہی متعین راہوں پر چل رہے ہیں

جبکہ عباس علی نامی صارف نے لکھا کہ مسلمانوں کی اجتمائی تاریخ کاحصہ ہونے کےلئے ضروری نہیں کے یہ سیریز سعودی عرب میں ٹیلیکاسٹ ہو,یہ سیریز عربی میں ڈب ہوکر کئی عرب ممالک میں ٹیلیکاسٹ ہو چکی ہے سعودی عرب کےعلاوہ اوربھی بہت سارے عرب ملک ہیں,ہمیں وطنیت اورلسانیت کی تفریق میں نہیں پڑنا چاہئے

شان شاہد نے لکھا جب یہ ڈارمہ ختم ہو جائے گا پھر کیا کرو گے ؟انہوں نے کہا اچھی باتیں سب کرتے ہیں لیکن آج کی دنیا میں حقیقت کے سامنے کھڑے ہو کر ثابت قدم رہنا کون سکھائے گا ترکش ڈرامے؟


سیما نامی صارف نے لکھا کہ ہماری تاریخ مغل سلطنت کی عیاشیوں سے بھری پڑی ہے جب کہ جدوجہد آزادی اور پاکستان کی تخلیق پر کافی کچھ بن چکا ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو اس وقت اسلام کے ہیروز کے بارے میں جاننا لازمی ہے چاہے پھر وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں


شان نے خود پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا بھائی بہت اچھی بات ہے مگر ہم کب تک مانگے ہوئے لفظوں سے اپنی خودی کی دیوار مضبوط کریں گے پی ٹی وی کو اس طرح کے ڈرامے خود پروڈیوس کرنے چاہئیں، کہاں ہے فنڈنگ نوتماشا پھر بھی پیسہ ہضم


قدسیہ نامی صارف نے لکھا کہ ان کی تاریخ ہماری تاریخ ہے ان کی فتح ہماری فتح ہے اہم ایک امت ہیں

شان شاہد نے اس کے جواب میں لکھا کہ اپنے اردگرد دیکھو یہ ہم ہیں ؟


ایک ہما سجاد شاہ نامی صارف نے لکھا کہ جب آپ کے چینلز پر اے آر وائی اور ایچ اے ایم دونوں انڈین ڈرامہ ٹیلی کاسٹ کرتے ہیں تو آپ کبھی بھی ردعمل نہیں کرتے ہیں …. میں آپ کا احترام کرتی ہوں اسی لئے آپ کا جواب میرے لئے کافی حیرت انگیز ہے !!

اس کے جواب میں جوابی رد عمل دیتے ہوئے شان شاہد نے کہا کہ میں ہندوستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لہذا مجھے نہیں معلوم کہ وہ چل رہے ہیں
ایک اور ٹویٹ میں اداکار نے کہا کہ وہ سرکاری ملکیت والے چینلز نہیں ہیں .. ریاست درآمدی مواد کو فروغ دے رہی ہے۔ اور یہ کہ انہوں نے کسی بھی پاکستانی سافٹ ویئر کے لئے کام نہیں کیا ہے
https://twitter.com/kaalacheeta/status/1255216632005263363?s=20
ایک صارف نے لکھا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے پراجیکٹس بن سکتے ہیں تو بنائیے نا کس نے روکا ہے ؟ بجائے تنقید کرنے کے آپ کوئی اسپانسر ڈھونڈتے اور بنا لیتے، کوئی نہیں روکتا آپکو مگر نہیں کسی نے نہیں سوچا ہوگا یہ


شان شاہد نے اس کے جواب میں لکھا کہ میرے خیال میں تو بہت کچھ بن سکتا ہے مگر حقیقت میں اتنا بڑا پراجیکٹ حکومت کی دلچسپی کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ میرے خیال میں تو چاند پر پاکستانی پرچم ہونا چاہئیے کیا راکٹ خود بنالوں؟

دوسری جانب کچھ لوگوں نمے شان شاہد کی اس پوسٹ پر اتفاق کیا


ایک صارف عمیر ثاقب نے کہا کہ بالکل درست کہا صلاح الدین ایوبی جس نے دوسری دفعہ مسجد اقصی کو فتح کیا، زندگی کے چالیس سال گھوڑے کی پیٹھ پر گزارے ٹیپو سلطان، محمود غزنوی ان جیسے اسلامی سپہ سالاروں پر بننی چاہئے آپ کچھ کریں اس بارے میں یہ تمام برصغیر کے ہیرو تھےاور ارتغل سے زیادہ جدوجہد ہے


ایک صارف ودود نے لکھا ہمیں اپنی نہ اپنے ھیرو کی قدر کہاں ہے ہم تو بگڑی ہوئی اوچھی قوم ہیں۔جو انڈین اور مغرب کے رنگ میں رنگ گیا ہے۔اور اس کا سہرا جیو کی امن کی اشا کو جاتا ہے۔


مجھے بابر علی کا ایک ڈرامہ یاد ھے جس میں بابر علی کو بطور محمد بن قاسم دکھایا گیا تھا وہ ڈرامہ بھی دیکھنے لائق ھے اس کے علاوہ محمد علی مرحوم کی فلم حیدر علی بھی دکھانی چاھئیے..

اسلامی تاریخ پر مبنی اور خلافت عثمانیہ کی مکمل کہانی لیے ہوئے ترکی کے بنائے گئے ڈرامے کو دنیا بھر میں بہت شہرت ملی ہے، نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم ممالک میں بھی یہ ڈرامہ مختلف زبانوں میں ترجمے کے بعد دیکھا گیا ہے یہ ایک خانہ بدوش قبیلہ قائی کے سردار تھے اس ڈرامے کی کہانی ترک مسلمانوں کی تیرہویں صدی میں کی جانے والی فتوحات کے گرد گھومتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مسلمانوں کی فتوحات پر مبنی اس ڈرامے کو اردو میں ڈب کرنے کی ہدایت کی تاکہ ہمارے نوجوان اسلامی اقدار، ثقافت اور فتوحات سے روشناس ہوسکیں

ترک ڈرامہ’ارطغرل’دیکھنا جائزنہیں ہے ، جامعۃ‌العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاون، فتوے سے نئی بحث چھڑگئی سچا،کون جھوٹا کون ؟

ترک سیریز ارطغرل غازی یکم رمضان سے پی ٹی وی پر نشر کی جائے گی

ارطغرل غازی کے نشر کئے جانے کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا خصوصی پیغام

ارطغرل غازی کی پہلی قسط پی ٹی وی پر ریلیز

Comments are closed.