مزید دیکھیں

مقبول

دو مقدمے،بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے...

خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں،حنا خواجہ کا ڈانس ویڈیو پر تنقید کرنیوالوں کو جواب

کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حنا خواجہ بیات...

اسپین میں دہشتگردی کے الزام میں 10 پاکستانی شہری گرفتار

اسپین میں پولیس نے ایک بڑے آپریشن کے دوران...

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر مہنگا

معیشت میں بڑھتی ہوئی طلب، درآمدی وبیرونی ادائیگیوں کے...

افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 مارچ تک کی مہلت

پاکستان میں غیر قانونی مقیم افراد اور افغان شہری...

ہریانہ:کھلےمقامات پرنمازکےخلاف ہندوتنظیم کاہنگامہ

گڑگاوں : دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے گڑگاوں میں جمعہ کے روز کھلے مقامات پر نماز کے حوالہ سے ہندو تنظیم سے وابستہ لوگوں نے پھر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس اگرچہ جمعہ کے روز مجموعی طور پر 37 مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت فراہم کی ہے تاہم ہندو تنظیم گزشتہ 5 ہفتوں سے لگاتار ماحول خراب کرنے پر آمادہ ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق آج جمعہ کے روز جیسے ہی ظہر کا وقت ہوا تو ہندو تنظیم کے ارکان نماز کے مقام پر پہنچ کر ہنگامہ کرنے لگے۔ پولیس نے ان میں سے 13 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

گزشتہ ہفتہ اس وقت صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی جب گڑگاوں کے سیکٹر 12-اے کے ایک نجی مقام پر نماز ادا کرنے والے مسلمانوں کو مشتعل ہجوم، جس میں مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان شامل تھے، کا سامنا کرنا پڑا۔ بھیڑ نے جے شری رام کے نعرے لگائے تھے۔

گزشتہ ہفتہ کے واقعہ کی ویڈیو میں نماز کے مقامات پر سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکار کی بڑی تعداد موجود تھی اس کے باوجود ہندو تنظیم کے لوگوں نے کافی ہنگامہ کیا تھا۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد ہی شرپسندوں کا ہجوم منتشر ہو سکا تھا۔

ادھر، گڑگاوں کے سیکٹر 47 میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے ایسے ہی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ علاقہ کے لوگوں کا دعوی ہے کہ غیر سماجی عناصر یا روہنگیا پناہ گزین علاقہ میں جرائم انجام دینے کے لئے نماز کا استعمال کرتے ہیں۔

اے سی پی امن یادو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقامی باشندگان کے درمیان اس معاملہ پر بات چیت کے کئی دور ہوچکے ہیں لیکن اب تک مسئلہ حل نہیں ہو پایا ہے۔