حضرت امام حسین اور اہل بیت تحریر : ماریہ بلوچ

0
64

محرم الحرام نئے اسلامی سال کا پہلا مہینہ۔اللہ نے امت مسلمہ کی جھولی میں محرم کو ڈالا ، میرے نبی محمد ﷺ کو چاند کا سال عطاء فرمایا۔اس لیے کہ چاند کبھی غروب نہیں ہوتا اکثر لوگوں نے دن میں بھی چاند باقی رہتا ہے۔
محرم الحرام کا ‏مہینہ ازل سے مقدس چلا آرہا ہے۔محرم میں آدم علیہ السلام توبہ قبول ہوئی۔ اماں ,ابا (حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت ہوا علیہ السلام ) کی  ملاقات ہوئی 10محرم میدان عرفات میں، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر جا کر محفوظ ہوگئی حضرت موسی علیہ السلام نے سمندر پار کیا اور فرعون ‏اسی سمندر میں غرق ہو گیا ( راستے نہیں رہبر بچاتے ہیں ) حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی۔
لمبی فہرست ہے محرم کے واقعات کی پھر سب سے آخر میں واقعہ کربلا نواسہ رسول ﷺ جگر گوشہ بتول فرزند علی مرتضیٰ جناب حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ ، علیہا السلام ، اہل بیت ‏اور آپ کے ساتھیوں کی دل چیر دینے والے شہادت۔ یہ واقعہ ایسا ہوا کہ باقی تمام واقعات پر چھا گیا۔
اسبابِ کربلا
یہ حق و باطل کا معرکہ تھا، جھوٹ اور سچ کا مقابلہ تھا ، ظلم اور عدل کا ٹکڑاو تھا ، خیر اور شر کی لڑائی تھی دو شخصیات کی لڑائی نہیں تھی دو نظریات کا تصادم تھا یہ اقتدار کی ‏جنگ نہیں تھی حقدار کی جنگ تھی۔
شخصیات کا تعارف و حوالہ
یذید ظلم کا استعارہ ہے حضرت حسین ابن علی علیہ السلام امن کی علامت ہیں۔ یذید جبر کا پتلا ہے حسین رضی اللہ تعالی عنہ صبر کا پیکر ہیں۔
یذید اپنی بد دینت فطرت اور اپنی تپ ناہموار کے ‏باعث دینا پر ذلت و رسوائی ظلم و جبر جوہ و ذیادتی کی علامت بن کر ابھرا ، حسین ابن علی علیہ السلام حق و صداقت کا نشان بن کر ابھرے اور رہتی دنیا تک کر لوگوں کے لیے عظیم الشان مثال چھوڑ گئے۔
یذید بن معاویہ باہدل کی بیٹی محسون کا ناپاک بیٹا اور دوسری طرف حسین رسول ﷺ کی لاڈلی
‏فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ کا شہزادہ تھا ، یذید دمشق کے اطراف میں سرجون اور جریر اختل جیسے اوباشوں کے جھرمٹ میں پل کے جوان ہوا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ کے گھر کا دروازہ مسجد نبوی میں کھلتا تھا ۔ یذید نشے میں دھت ہوکر نمازیں چھوڑ دینا ہے حسین کی کربلا کے اندر بھی نماز تہجد قضا نہ ہوئی ‏یذید نے ایک مرتبہ زندگی میں حج کیا اور شراب کے مٹکے ساتھ لیکر آیا ،اختل اور دیگر گویوں اور مغنیوں کو اپنے ساتھ رکھا تاکہ سفر آسانی سے کٹ جائے حسین ابن علی رض نے 25 حج سواری ہونے کے باوجود پیدل کیے۔یذید کے اندر زمانہ کی ہر برائی تھی بدکاری شراب نوشی وہ شریعت بیضا کا مذاق اڑاتا تھا ‏دوسری طرف امام حسین رض کا دودھ جنت کی عورتوں کی سردار حضرت فاطمہ بنت محمد ﷺ کا تھا آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ کی رگوں میں خون علی ابن طالب کا تھا آپ کے دوست عبداللہ ابن عباس تھے ، عبداللہ ابن عمر اور عبد الرحمن بن ابو بکر رضی اللّٰہ تعالیٰ تھے۔ یذید شراب نوشی کرتا رہا جوا کھیلتا رہا ‏اور آپ رضی اللہ تعالیٰ مسجد نبوی کے منمبر پر حضور ﷺ کے پہلوؤں میں بیٹھتے تھے۔
یذید شام کا حکمران بنا اور مدینہ کے حکمران کو اپنی بیت کی دعوت دے رہا مدینے کے گورنر کو پیغام بھیجا اس نے پیغام امام حسین رضی اللہ تعالی تک پہنچایا گیا کہ یذید کہتا ہے اس کے ہاتھ پر بیعت کی جائے ۔‏یذید حج بیت اللہ کے بعد مدینہ طیبہ آیا اور شراب کی ایک مجلس بپا کی ،حضرت امام حسین علیہ السلام جب وہاں پہنچے تو شراب کی بد بو محسوس کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ کیسی بو ہے تو یذید بولا کہ یہ شام میں بنتی ہے ایک جام یذید نے پیتے ہوئے دوسرا جام حضرت امام حسین کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا کہ ابا ‏عبداللہ لیجئے
حسین ابن علی نے کیا میں اس کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا تو یذید عشقیہ اشعار پڑھنے لگا جب حضرت امام حسین ؓ کی شراب نوشی کا منظر اپنے ہاتھ سے دیکھ چکے تھے تو یذید کے پلید ہاتھ پر امام حسین ؓ کا پاک ہاتھ کیسے آتا۔
حضرت محمد ﷺ کی محبت کا عالم
آپ ﷺ کی سید زادوں ‏سے محبت کے بیشمار واقعات ہیں ۔آپ محمد ﷺ نے اپنے بچوں کو سینوں سے لگایا ان کے ہونٹ چومے ان کو گود میں کھلایا ان کو کندھوں پر بٹھایا ان کو پشت پر بھٹا کر سواری دی ان کے لیے سجدوں کو طول دیا۔
سیدنا حسن ابن علی اور سیدنا حسین ابن علی ؓدونوں سید زادے دنیا میں’’ ریحا نۃ الرسول‘‘ تھے ‏حسنین کریمہ ؓ صرف ہمارے نبی محمد ﷺ اور سید زادوں کے والدین ہی نہیں بلکہ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات ، خالائیں ، رشتے دار مہاجرین اور انصار اصحاب اکرام غرض کہ بچہ بوڑھا جوان مرد عورت ہر کوئی ان کی ایک ایک ادا پر دل وجان سے فدا تھے۔ سیدنا حسن و حسین علیہ السلام اُن خوش قسمت نفوس میں
‏سے تھے جن کی تربیت خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔ ان کو ہمیشہ لقمۂ حلال ہی کھانے کو ملا۔
زمانے نے وہ منظر بھی دیکھا حسنین کریمین حجرہ فاطمہ سے نکلتے ہیں کم عمری کی وجہ سے کبھی گرتے کبھی سنبھلتے ہیں آپ ﷺ خطبہ چھوڑ کر شہزادوں کو گود میں اٹھا لیتے ہیں۔ ‏حضرت عبداللہ بن شداد کہتے ہیں کہ حضور ﷺ سجدے میں تھے اور سجدہ اتنا طویل ہو گیا ہمیں لگا یا تو وحی کا نزول ہو رہا ہے یا پھر اللہ کا حکم آ گیا اور اللہ کے محبوب کی روح قبض کرلی گئی لیکن میں نے جب سر اٹھا کر کن آنکھیوں سے دیکھا تو کیا منظر تھا کہ حسین ابن علی حضور ﷺ کی پشت پر ‏بیٹھے ہوئے اور میرے آقا ﷺ سجدے کو طول دے رہے ہیں اللہ اکبر اللہ اکبر حسین کے لیے پیغمبر کے سجدوں کو طول دیا جارہا ہے۔
وہ منظر بھی دنیا نے دیکھا کہ حضور ﷺ کے مبارک کندھوں پر حسین ابن علی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ بیٹھے ہیں حضور کی زلفوں کو پکڑا ہوا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ‏دیکھ کے کہتے ہیں واہ واہ کیسی سواری میسر آئی ہے حسین ابن علی کو تو میرے آقا محمد ﷺ مسکرا کے کہتے ہیں عمر سواری دیکھتے ہو سوار بھی تو دیکھو
ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا
( آپ ﷺ کے دونوں پہلوؤں سے حسنین کریمین لپٹے ہوئے تھے )
” یہ میرے بیٹے ہیں یہ میری بیٹی کے بیٹے ہیں میں ‏سے پیار کرتا ہوں اے اللہ تم بھی ان سے پیار کر اور جو ان سے پیارے کرے اس سے بھی پیار کر
ایک جگہ فرمایا
حسین کا رونا مجھے دکھ دیتا ہے
حضرت حذیفہ بن یمان رضہ اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا! حذیفہ سنو ابھی ابھی ایک فرشتہ آیا ہے جو اس سے قبل دھرتی پر ‏نہیں آیا آج پہلی مرتبہ اللہ سے اجازت لے کے دو کام کرنے آیا ایک تو مجھے سلام کرنے آیا ہے اور دوسرا خوشخبری دینے آیا ہے کہ آپ ﷺ کی بیٹی فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہے اور حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔
ان واقعات کو بیان کرنے میں تو کئی نشستیں بیت جائیں مختصر یہ ‏آپ ﷺ نے ان کی محبت کا درس دیا ان کے پیار کا سبق پڑھایا۔ کہا کہ ان سے پیار کرنے والا مجھ سے پیار کرتا ہے اور ان سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھتا ہے۔
آپ ﷺ نے حسین ابن علی کو اپنی زبان کا لعاب دہن دے کر کے وہ شیریں رحمت دے کر کہ وہ کوثر و تسلیم سے پاکیزہ تر آب رحمت عطا کر کے ان ‏ان کی ہمیشہ کے لیے ان کی پیاس بھجا دیں تاکہ کل کربلا کے تپتے ہوئے ریگزار میں حسین ابن علی کو پیاس کی شدت تنگ نہ کرے اور پائے استقلال میں لغزش نہ آنے پائے ۔اتنے نازوں سے پالے ہوئے حسین کو ان محبتوں سے پالے ہوئے حسین ابن علی کو امتحان بھی اتنے بڑے درپیش تھے۔ ‏یاری تیری سونا پر آزمائشاں تیری اگ
سونا پرکھیا جاندیاں اہے نال اگاں تے لگ

جتنا بڑا شخص ہوتا ہے اتنی بڑی آزمائشیں بھی ہوتی ہیں۔پیغمبر رحمت کی آغوش میں کھیلنے والا حجرہ فاطمہ کا جانشین رسول ﷺ کے مصلی کا وارث حضرت امام حسین علیہ سلام بن علی بن ابو طالب۔
عنوان : امام حسین اور اہل بیت

Twitter handle: @ShezM__

Leave a reply