حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مدین کاسفر اور نکاح تحریر اکرام اللہ نسیم

0
771

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مدین میں حضرت شعیب علیہ السلام کے ساتھ ملاقات اور اسکے بیٹی سے نکاح
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے جب اسکے گروہ والے نے مدد مانگی فرعونی گروہ والے کے خلاف تو موسیٰ علیہ السلام نے فرعونی گروہ والے کو گھونسا مارا وہی پر کام تمام کردیا
اسکے بعد آپ بہت پریشان تھے
آپ نے اللہ پاک سے مغفرت طلب کی ان الفاظ میں ،،قال رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی فغفرلہ انه ھو الغفور الرحیم ،، ترجمہ:کہا اے میرے رب میں نے اپنے اوپرظلم کرلیا سو تو مجھے بخش دے اس پر اللہ نے انکو معاف کر دیا بلاشبہ وہ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے
تو رب کریم نے موسی علیہ السلام کو معاف فرمایا
پھر آپ نے عہد کیا آج کے بعد کسی مجرم کا ساتھ نہیں دونگا لیکن دوسرے دن وہی اسرائیلی قبطی سے لڑ رہا تھا موسی علیہ السلام سے اسرائیلی ڈر گیا کہ کل جس کے ساتھ میں لڑ رہا تھا جب میں نے موسی علیہ السلام سے مدد مانگی تو موسی علیہ السلام نے اسکو جان سے مارا دیا آج میں پھر لڑ رہا ہوں موسی علیہ السلام کے دل میں یہ بات آئے گی کہ یہ روز لڑتا ہے آج مجھے جان سے مار دے گا اسی ڈر کی وجہ سے اس اسرائیلی لڑکے نے کہا موسی کل تو نے فرعونی گروہ کے لڑے کو نان مارا تھا ساتھ کھڑے لوگوں نے سن لیا کے قبطی قبیلے کے لڑے کا قاتل موسی ہے اسکے بعد قبط کے سرداروں نے فرعون سے کہا کہ بادشاہ سلامت ہمیں موسی علیہ السلام سے قصاص لینی ہے
اسکے بعد فرعون کے دربار میں موسی علیہ السلام سے قصاص لینے کے بارے میں مشورہ ہو رہا تھا
اسی مجلس میں۔ بیٹھے شخص نے آکر سارا واقعہ موسی علیہ السلام کو بتایا پھر اسی شخص نے حضرت موسی علیہ السلام کو
امدین جانے کا مشورہ دیا موسی علیہ السلام نے
مشورے پر عمل کرکے بغیر کسی تیاری کے مدین کی طرف چلے گئے یہاں فرعون کی پولیس آپ علیالسلام کو اپنی حدود میں ڈھونڈ رہی تھی مگر آپکو نہ پکڑ سکی اور واپس چلی گئی اور فرعون کو بتایا کہ موسی علیہ السلام نہیں مل رہے وہاں موسی علیہ السلام مدین کے سفر پر تھے جو کہ آٹھ دن تک جاری رہا موسی علیہ السلام چونکہ بغیر تیاری کے سفر پر روانہ ہوئے تھے ساتھ کچھ کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا پتے وغیرہ کھاتے رہے اسی پر گذارا کرتے رہے جب مدین پہنچے
جسکا ذکر قرآن میں یوں ہیں
ولما توجه تلقاء مدین قال عسی ربی ان یھدینی سواء السبیل
ترجمہ جب موسی علیہ السلام نے مدین کا رخ کیا تو کہا امید ہے میرا رب مجھے سیدھی فاہ چالائے گا
جب آپ کنویں کے پاس پہنچے تو وہاں لوگ جانوروں کو پانی پلارہے تھے دوسری طرف دو عورتیں کھڑی انتظار کر رہی تھی آپ نے پوچھا کیا حال ہے
انہوں نے کہا کہ یہ جب اپنے جانوروں کو پانی پلا نہیں دیتے تب تک ہم کھڑے رہتی ہیں پھرانکا بچا ہوا پانی جانوروں کو پلاتے ہیں کیونکہ ہم کنویں سے پانی نہیں نکال سکتے ہمارا والد بوڑھا ہے ہمارے گھر میں کوئی دوسرا مرد نہیں جو اس کنویں سے پانی نکالے اور جانوروں کو پلئے اس کے بعد موسی علیہ السلام نے کنویں سے پانی کا ڈول نکالا جانوروں کو پلایا جب جانوروں نے پیا خوب سیراب ہو اور ادھر
لڑکیاں جب معمول سے پہلے گھر گئی یاد رہے یہ لڑکیا شعیب علیہ السلام کی بیٹیاں تھیں شعیب علیہ السلام نے دریافت کیا اتنی جلدی کیسے تو لڑکیوں نے مسافر کا تمام حال سنایا
شعیب علیہ السلام نے مسافر کو حاضر کرنے کا کہا جب مسافر یعنی موسی علیہ السلام حاضر ہوئے تو اپنا پورا واقعہ سنایا کہ میں آدمی مارا وہاں فرعون نے مجھ سے قصاص لینا چاہا میں یہاں تو شعیب علیہ السلام نے حضرت موسی علیہ السلام سے کہا گھبرانے کی ضروت نہیں اور ان کو تسلی دی اور کہا ابھی آپ ظالموں کے پنجے سے چھوٹ آئے ہیں
حضرت شعیب علیہ السلام بوڑھے ہو چکے تھے انکو ایک طاقتور اور امین نوکر کی ضرورت تھی تاکہ بکریوں کا دیکھ بھال بھی کرے اور دونوں بیٹیوں میں سے ایک کے ساتھ نکاح بھی کریں
نکاح میں مہر آٹھ سال کی خدمت مقرر ہوئی اور دس سال کی مہلت ملی اور یہ شرط بھی لگائی ہم آپ سے سخت سے پیش نہیں آیئنگے جسکو بخوشی موسی علیہ السلام نے قبول کیا اسکے بعد حضرت موسی علیہ السلام کا نکاح مبارک صفورا سے ہوا جوانی کبھی کبھی مراد کو پہنچ جایا کرتی ہےکہ اس نے چند سال شعیب علیہ السلام کی دل و کال سے خدمت کی

Leave a reply