ہیلتھ لیوی ،حکومت توجہ کرے، تحریر:نایاب فاطمہ

0
51
tax

سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کی جانب سے 16 نومبر 2022 بروز بدھ کو منعقدہ مباحثے کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ مقررین نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو کے استعمال کے نقصانات سے بچانے کے لئے لیوی عائد کرے۔پارلیمانی سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز نے تشویشناک اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ روزانہ 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ہر سال ایک لاکھ 70 ہزار افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ وزارت صحت تمباکو نوشی کرنے والے تمام بچوں کے حق میں اقدامات کی حمایت کرنے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہیں کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد ، جو پہلے ہی 31 ملین ہے ، میں مزید اضافہ نہ ہو۔ اور ہماری نوجوان نسل اس بڑہتے ہوئے معاشرتی فتنے سے دور رہے۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کے نتائج خطرناک حد تک بڑہتے چلے جا رہے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ نقصانات رونما ہو رہے ہیں۔ طلباٰء، بچے اور نوجوان نسل تمباکو نوشی کا شکار ہیں۔ بژے بڑے مافیاز اس کی اسمگلنگ کر کے، اور نوجوان نسل میں پھیلا کر پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔سال 2019 میں وفاقی کابینہ نے تمباکو کی کھپت میں کمی اور سالانہ 60 ارب روپے کمانے کے لیے ہیلتھ لیوی (اضافی ٹیکس) عائد کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔ تاہم بہت سے پالیسی سازوں نے بل کو مسلسل روک دیا ہے اور اس وجہ سے فی کس آمدنی میں اضافے کی وجہ سے تمباکو کی مصنوعات زیادہ سستی ہوگئی ہیں۔ کم عمر بچے اور کم آمدنی والے افراد تمباکو کی صنعت کا بنیادی ہدف ہیں۔ تاہم پارلیمنٹ کو فوری طور پر ہیلتھ لیوی بل پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ایک ایکٹ بن سکے اور اسے پورے ملک میں نافذ کیا جاسکے۔ اور مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

سگریٹ اورنکوٹین پائوچز جیسی مصنوعات نوجوان نسل کے لئے تباہ کن ہیں، دنیا بھر میں تمباکو کی صنعت سے وابستہ بزنس مین ہمارے نوجوانوں کو نشے کی لت میں مبتلا کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔اس لیے تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے تاکہ افراط زر اور فی کس آمدنی میں اضافہ ہو۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے تمباکو کی صنعت کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔تمباکو ٹیکس کے لحاظ سے پاکستان دنیا کے سب سے نچلے درجے کے ممالک میں سے ایک ہے اور چونکہ تمباکو کی مصنوعات مالی نقصان کا باعث بن رہی ہیں اس لیے صنعت کو اس عدم توازن کی قیمت ادا کرنی چاہیے جو اس نے پیدا کیں ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے خلاف موثر آواز اٹھانی چاہیے۔ اور اس ناسور کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور اس کے علاوہ ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز کو بھی حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ہیلتھ لیوی بل کو فوری طور پر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے تاکہ یہ ایکٹ بن کر پورے ملک میں نافذ ہو سکے اور ہماری نوجوان نسل اس فتنہ سے پاک ہو کر پاکستان کی ترقی کے لیے کوششیں کرے۔

Leave a reply