ایچ ای سی قوانین میں ترمیم کرنے کیلئے مسودہ تیار کرلیا گیا
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قانون میں ترامیم کا نیا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جبکہ مسودے پر سرکاری و نجی جامعات سمیت انتظامیہ نے شدید تحفظار کا اظہار کر دیا ہے، قومی اسمبلی کے ارکان ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور ڈاکٹر ثمینہ مطلوب سمیت زہرہ وادو فہتمی کی جانب سے تیار کردہ ترمیمی بل کی کاپی میڈیا کو موصول ہوگئی ہے۔
صحافی خاور خان کی رپورٹ کے مطابق اراکین اسمبلی کی جانب سے قومی اسمبلی کے سکریٹری کو بطور پرائیوٹ ممبر، ترمیمی بل پیش کرنے کی درخواست بھی کردی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایچ ای سی کے نئے مسودے میں صوبائی ایجوکیشن کمیشن کے اختیارات کو انتہائی محدود کیا گیا ہے تاہم نیا مسودہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجا گیا اور نہ ہی مسودے کی تیاری میں صوبائی حکومتوں سے کوئی رائے طلب کی گئی ہے۔
موجودہ آرڈیننس میں 40 سے زائد ترمیم کر کے نیا مسودہ تیار کیا گیا ہے، کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کو 4 سال کیلئے مقرر کیا جائیگا، ترمیمی بل کے مطابق ممبران اور چیئرمین کی ایک سے زائد بار تقریری نہیں ہوسکے گی۔ نئے مسودے کے تحت جامعات کے چانسلر کے تقرر کیلئے تلاش کمیٹی بھی کمیشن کا سربراہ بنائے گا جبکہ کمیشن تعلیمی اداروں کے عملے، طلبا و طالبات، اساتذہ کا ڈیٹا بیس بھی بنائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
نئے مسودے کے تحت کمیشن کسی ادارے کو بند کرنے اورانتظامیہ کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی مجاز ہوگی، ساتھ ہی اسے حکومت، ضلعی انتظامیہ کو احکامات دینے کے اختیارات حاصل ہونگے، کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی اہلیت سابقہ وفاقی سکریٹری ہونا لازمی ہے۔ نئے مسودے کے مطابق کمیشن کے سربراہ، افسران اور ملازمین کے فیصلوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوسکے گی، وفاقی اور صوبائی اتھارٹیز کمیشن کے معاملات پر معاونت کر سکیں گی۔