ہم نے مردم شماری کے نتائج پر مخالفت میں ووٹ دیا ہے وزیراعلیٰ سندھ

وزیر اعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے مردم شماری کے نتائج پر مخالفت میں ووٹ دیا ہے جبکہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں باقی تین وزرائے اعلی نے یس پرائم منسٹر کہا ،سی سی آئی فیصلے کیخلاف سندھ حکومت نے پارلیمنٹ میں ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیاہے ،سندھ کابینہ نے ریفرنس کی منظوری دیدی ہے۔
وزیر اعلی کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے خلل نہ ڈالا تو کراچی کے اسپتالوں کا مسئلہ حل ہوجائیگا، مہنگائی کی روک تھام کی ذمہ داری حکومت سندھ کی بھی ہے وہ اس کام سے غافل نہیں رہے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں چیف منسٹر ہاس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ ، صوبائی وزیر آغا تیمور اور حکومت سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب بھی موجود تھے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 1998کی مردم شماری پر سب کو تحفظات تھے ۔انہوں نے کہا کہ جب مردم شماری نوٹیفائی ہونگی تو دوہزار سترہ کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہونگی ۔بدقسمتی سے ہر دفعہ مردم شماری کو متنازعہ بنادیاجاتاہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے جو جس کا حق ہے وہ اسکو دیاجائے تاہم وفاقی حکومت پاکستان کیلئے کیا کرنا چاھتی ہے یہ بات اسے خود بھی نہیں معلوم ہے .
مراد علی شاہ نے کہا کہ میںوزیراعظم کااحترام کرتاہوں ان کے سندھ آنے کی ہمارے پاس کوئی اطلاع اب تک نہیں ہے۔وزیر اعلی سندھ نے یاد دلایا کہ جب مردم شماری 2017میں ہوئی تواس وقت اگست سے مخالفانہ آوازیں آنی شروع ہوگئی ۔ س لئے سب نے ملکر آئین میں ترمیم کرکے صرف الیکشن کے لئے نتائج تسلیم کئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایک فیصد کو چیک کروانے کی بات کی گئی ،پھر پانچ فیصد پر اتفاق ہوا۔27مئی کوآخری میٹنگ ہوئی اس میں کہا گیا کہ ہم سے پانچ فیصد نہیں ہوسکتا۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس مردم شماری کے فیصلے کوپارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا۔نومبر کی میٹنگ میں جو طے ہوا اس پرعمل نہیں کیا گیا اور سی سی آئی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔

Comments are closed.