ہماری زمین سے 13 گنا بڑا سیارہ، جس نے سائنسدانوں کو چکرا کر رکھ دیا

اس سیارے کے ایک سال کا دورانیہ 4 دن سے بھی کم ہے
0
158
planet

سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے ہماری زمین سے 13 گنا بڑا ہے اور ہمارے سورج سے 9 گنا چھوٹے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے، جس نے سائنسدانوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے –

باغی ٹی وی : جرنل سائنس میں شائع تحقیق کے مطابق یہ سیارہ ہماری زمین سے 13 گنا بڑا ہے اور ہمارے سورج سے 9 گنا چھوٹے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے، جس نے سائنسدانوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے،ویسے تو سیارے کا حجم حیران کن نہیں مگر بہت ٹھنڈے بونے ستارے کے گرد اس کا گھومنا سائنسدانوں کے لیے حیران کن ہے-

پین اسٹیٹ کے ماہر فلکیات سوراتھ مہادیون نے کہا،کہ "ہم نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا جو اپنے ستارے کے مقابلے بہت بڑا ہے، ایل ایچ ایس 3154 نامی یہ ستارہ زمین سے تقریباً 50 نوری سال کے فاصلے پر ہمارے نسبتاً قریب ہے۔ نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے، 5.9 ٹریلین میل (9.5 ٹریلین کلومیٹر)،یہ ستارہ کائنات کے چند سب سے چھوٹے اور ٹھنڈے ستاروں میں سے ایک ہے،سورج اس ستارے سے ہزار گنا زیادہ روشن ہے۔

اس تحقیق کے مرکزی مصنف اور پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہر فلکیات گومنڈور اسٹیفانسن نے کہا کہ یہ بمشکل ایک ستارہ ہے،اس میں ستارہ مانے جانے والے ہائیڈروجن فیوژن کو سپورٹ کرنے کے کٹ آف کے بالکل اوپر ایک ماس ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس دریافت سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کائنات کے بارے میں کتنا کم جانتے ہیں، کیونکہ ہم نے کبھی اتنے بڑے سیارے کے اتنے چھوٹے ستارے کے گرد گھومنے کی توقع نہیں کی تھی ستارے گیس اور گرد کے بڑے بادلوں سے تشکیل پاتے ہیں اور یہ بادل اپنی کشش ثقل کے باعث ٹھنڈے اور ٹوٹتے رہتے ہیں نئے بننے والے ستاروں کے گرد گھومتے ہوئے گیس اور گرد کے ٹکڑے بتدریج سیاروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں مگر اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ سیارے بننے کے لیے اس مادے کی مقدار میزبان ستارے کے حجم کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق ہم نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ کسی چھوٹے ستارے کے گرد اتنا بڑا سیارہ موجود ہو سکتا ہے، مگر ایسا سیارہ اب دریافت ہو چکا ہے تو اب ہمیں سیاروں اور ستاروں کے بننے کے عمل کا پھر سے جائزہ لینا ہوگا اس سیارے کو ایل ایچ ایس 3154 بی کا نام دیا گیا ہے اور اسے Habitable Zone Planet Finder کے ذریعے دریافت کیا گیا ، یہ سسٹم ایسے سیاروں کو دریافت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو ہمارے نظام شمسی سے باہر ٹھنڈے ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

ایسے سیاروں میں سیال پانی کی موجودگی کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے جسے زندگی کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے ایل ایچ ایس 3154 بی کا مشاہدہ کرنے سے دریافت ہوا کہ وہ اپنے میزبان ستارے کے بہت قریب ہے اور وہ محض 3.7 دنوں میں اپنا چکر مکمل کرلیتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ اس سیارے کے ایک سال کا دورانیہ 4 دن سے بھی کم ہے، یہ ہمارے نظام شمسی کے سب سے اندرونی سیارے عطارد کے سورج سے بھی زیادہ قریب ہے۔
science
فوٹو:روئٹرز
یہ سیارہ سائز اور ساخت میں نیپچون جیسا ہو سکتا ہے، جو ہمارے نظام شمسی کے چار گیسی سیاروں میں سب سے چھوٹا ہے۔ نیپچون کا قطر زمین سے تقریباً چار گنا ہے۔ سیارے کا مطالعہ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقہ کار نے محققین کو اس کے قطر کی پیمائش کرنے کے قابل نہیں بنایا، لیکن انہیں شبہ ہے کہ یہ زمین سے تین سے چار گنا زیادہ ہے۔

محققین کے مطابق اگر کوئی ستارہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو پھر سیارے کو خود کو گرم رکھنے کے لیے اس کے قریب آنا پڑتا ہے تاکہ سیال پانی برقرار رہ سکے ابھی ہمیں یہ بھی سمجھنا ہے کہ آخر اتنے چھوٹے ستارے کے گرد اتنا بڑا سیارہ کیسے بن گیا جس کے بعد ہم کائنات تشکیل پانے کے عمل کے بارے میں زیادہ سمجھ سکیں گے۔

Leave a reply