ہم نے الیکشن کمیشن کو کاروائی سے نہیں روکا،قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا،عدالت

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل بینچ نے سماعت کی، الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ کے خلاف پٹیشن کو بھی یکجا کر کے سماعت کی گئی پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن، اور دیگر سیاسی جماعتوں کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے ،وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر سمجھتا ہے کسی اکاؤنٹ میں کچھ مسئلہ ہے تو پارٹی کو شوکاز کرے گا، اسکروٹنی کمیٹی دو کیسز میں بنی ہے، ایک پی ٹی آئی کے خلاف دوسری ہماری دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف ہے,

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے ا سکروٹنی کمیٹی مخصوص کیسز میں ہی بنتی ہے،وکیل نے کہا کہ عامر کیانی کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فریقین کو نوٹسز جاری کر رکھے ہیں،عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بڑے اختیارات ہیں،وکیل نے کہا کہ ہماری طرف سے الیکشن کمیشن میں تاخیر نہیں ہے آج بھی وکیل انور منصور پیش ہوئے،

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف درخواست 2014 میں دائر ہوئی،دیگر جماعتوں کے خلاف درخواست 2020 میں آئی،پی ٹی آئی چاہتی ہے دونوں کو ایک ساتھ چلائیں،یہ چاہتے ہیں 2014 اور 2020 والے کیسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہو ایسا نہیں ہو سکتا، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کسی ایک کے خلاف پہلے فیصلہ کریگا تو اس کے سیاسی اثرات ہونگے، یہ آئینی عدالت ہے ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کہیں گے، الیکشن کمیشن کا تو کام ہے ہر سال ا سکروٹنی کرنا، کیا ایسا نہیں ہو رہا؟الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے سیاسی جماعتوں کیلئے مشکلات ہونگی، وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا لیکن انہوں نے چیزیں فراہم نہیں کیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں وہ اس عدالت کی معاونت کر دیں، وکیل نے کہا کہ ایسا کرتے ہیں جو کیس حتمی مرحلے میں ہے اس کا فیصلہ کر دیتے ہیں دیگر کی کارروائی تیز کر دیتے ہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں اس درخواست میں اپنا جواب جمع کرائیں ،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس دوران الیکشن کمیشن اپنی کارروائی جاری رکھے ،جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے تو نہیں روکا،شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کہا کہ وہ تو ہم بھی نہیں کہہ رہے کہ کارروائی روک دیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی بات مناسب ہے کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جانی چاہیے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو اس بات کو یقینی بناتا ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو مطمئن کرنا ہے،ایک بات تو واضح ہے کہ اس قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، اب جا کر اگر اس قانون پر عملدرآمد ہو رہا ہے تو اس پر بھی اعتراضات ہیں سیاسی جماعتوں کا اس ملک میں بڑا اہم کردار ہے، اس ملک نے سیاسی جماعتوں کو بہت خراب کیا ہے،کسی سیاسی جماعت کو یہ نہیں لگنا چاہیے کہ انہیں سنگل آؤٹ کیا جا رہا ہے

فارن فنڈنگ کیس، تحریک انصاف کو دیا الیکشن کمیشن نے بڑا جھٹکا

آپ اتنا مت گھبرائیں،فارن فنڈنگ کیس میں عدالت کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ

فارن فنڈنگ کیس،باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا،پی ٹی آئی وکیل

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ 30 روز میں کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

Shares: